صفحۂ اول    ہمارے بارے میں    رپورٹر اکاونٹ    ہمارا رابطہ
اتوار 28 اپریل 2024 

’دنا‘ ‘اور ’’مکران ‘‘ کا عالم اسلام اور ایران کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا کارنامہ

احمد پارسا | منگل 20 جون 2023 

اسلامی انقلاب کی حقیقت کو جاننے اور اسلامی جمہوریہ کی پیشرفت کو سمجھنے کیلئے طاغوتی حکومت کے ایران کو سیاسی، اجتماعی، اقتصادی اور ثقافتی حوالے سے دکھانا ضروری ہے۔ اسلامی انقلاب سے پہلے کے داخلی اور خارجی حالات و واقعات کو بغور دیکھے بغیر اس الہی انقلاب اور اسلامی جمہوریہ کی پیشرفت و ترقی کی عظمت کو اسلامی انقلاب کے بعد کے دور میں درک نہیں کیا جا سکتا۔ 
اسلامی انقلاب سے پہلے ایران کا سیاسی نظام موروثی سلطنت اور بادشاہت پر مبنی تھا۔ بادشاہ بنانے میں ایرانی عوام کی کوئی مداخلت و شمولیت نہ تھی۔ شاہ ایران اپنی عوام کو بھیڑ بکریوں کی طرح سمجھتا تھا جیسے کہ اس نے 1353 شمسی سال میں ایک مطبوعاتی کانفرنس میں واضح طور پر بیان دیا تھا، ایرانی عوام کی تذلیل کرنا اور غیروں کی تحسین کرنا، اس کی عادات میں سے تھا۔ 
شاہ کے کئی ایک حواریوں کی سوچ بھی اسی قسم کی تھی۔ مثال کے طور پر اس وقت کے وزیر اعظم حاج علی رزم آرا  نے پارلیمنٹ میں تیل نکالنے کیلئے بنائی جانے والی کمیٹی کے اراکین کی موجودگی میں اونچی آواز میں بولتے ہوئے کہا تھا: "وہ ایرانی جو ایک لوٹا نہیں بنا سکتے، تم لوگ چاہتے ہو کہ وہ ریفائینری کو چلائیں۔؟
طاغوت کے دور میں ایرانی مفادات سے مراد صرف پہلوی خاندان کے مفادات تھے۔ یہ خاندان اپنی عیاشیوں اور بیرون ملک سفر کیلئے بیت المال کو باپ کی وراثت سمجھ کر خرچ کرتے تھے۔ غیروں سے گہری وابستگی، رضا شاہ اور محمد رضا شاہ کی خصوصیات میں تھی۔
 محمد رضا غیروں کی مدد سے اقتدار تک پہنچا اور خود کو اُن کا احسان مند سمجھتا تھا۔ نیویارک ٹائم اخبار لکھتا ہے: ایک محفل میں شاہ نے اپنا گلاس اٹھایا اور مشرق وسطٰی میں سی آئی اے کے سربراہ روزولٹ کی مہربانیوں پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا:
خدا کی قسم میرا یہ تخت و تاج، میری عوام، فوج اور آپ کا مرہون منت ہے۔ ( گازیور وسکی، امریکہ کی خارجہ سیاست اور شاہ، ص ۲۸)
ایران کے اس وقت کے سیاسی، خارجہ پالیسی، اقتصادی، ثقافتی، دفاعی اور اجتماعی صورتحال پر لکھا جا سکتا ہے اور مذکورہ مثالوں جیسے بے شمار مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں جن سے طاغوتی نظام میں عوام کی بدحالی روشن اور واضح ہو جاتی ہے ۔ لیکن پر تاریخ نے ایران کے اس قوم نے جن کو بھیڑ بکریوں سے تشبیہ دی جاتی تھی جن کے بارے میں کہا گیا تھا کہ ایک لوٹا نہیں بنا سکتے، اپنی حقیقی آزادی کی طرف  قدم اٹھایا جو طاغوتی شاہی حکومت اور سامراجی محاذ کے منہ پر طمانچہ تھا جو امام خمینی رحمت اللّٰلہ علیہ کی قیادت و رہنمائی میں گيارہ فروری انیس سو اناسی کو اسلامی انقلاب کی فتح کی تمہید بن گیا۔
ایران کے موجودہ سپریم لیڈر کے بقول اسلامی انقلاب کی کامیابی اور گزشتہ چور تالیس برسوں کے دوران دنیائے کفر و استکبار کے رویہ اور برتاؤ کو اسلامی نظام کے دشمنوں اور بد خواہوں کی کمزوری کی ایک اور علامت اور ملت ایران کی عظیم تحریک کا شاخسانہ قرار دیا۔ 
ایران میں اسلامی نظام کی تشکیل اور دنیا میں غنڈہ گردی کرنے والی طاقتوں کے سامنے اس کی استقامت در حقیقت اسلامی بنیادوں پر استوار ایک نئی روش کا تعارف تھا جو ظلم و استکبار کے محاذ کے لئے ہرگز قابل قبول نہیں ہو سکتی اور اسلامی جمہوریہ ایران سے اس کی دشمنی کی اصلی وجہ بھی یہی ہے۔ ملت ایران الہی آزمائشوں میں کامیاب ہو کر خود کو مادی و روحانی معیاروں کے مطابق بہت بلندی پر پہنچا چکی ہے اور ملک کے اندر سائنس و ٹکنالوجی کے میدانوں میں بڑی کامیابیاں اور لوگوں کی خدمت مادی پیشرفت کی علامتیں ہیں۔ ان تمام کامیابیوں میں نصرت و الطاف الہی کے شامل حال رہی اور ملت ایران نے مختلف میدانوں میں خداوند عالم کے دست قدرت کو باقاعدہ دیکھا اور محسوس کیا ہے۔
انہی کامیابیوں میں ایک بڑی کامیابی اسلامی جمہوریہ ایران کے ایک تاریخ ساز بحری ڈسٹرائر ’’دنا‘‘ کی تیاری ہے، یہ مایہ ناز بحری جنگی جہاز ملک کے ہی با ایمان اور انقلابی سائنسدانوں کے ہاتھوں تیار کیا گیا اور مقامی صلاحیتوں کی بنیاد پر ایران شرمناک و ناپاک سازشوں، غیر قانونی پابندیوں اور جارحانہ عزائم کی حامل دھونس و دھمکی کو ناکام و ناکارہ بنانے میں کامیاب رہا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے عالم اسلام میں پہلی بار خود اپنے تیار کردہ جنگی بحری جہازوں کے ذریعے ایک اسٹریٹیجک مشن کے تحت دنیا کے گرد چکر لگایا۔ اس طرح ایران نے عالم اسلام اور ملکی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا کارنامہ انجام دیا۔ اس سفر کے دوران ایران کے بحری جہازوں کو سخت اور دشوار موسمی حالات کا بھی سامنا کرنا پڑا ، ان بحری جہازوں نے مجموعی طور پر تقریباً 65 ہزار کلومیٹر کی سمندری مسافت طے کی۔
’’دنا‘‘ نے ’’مکران‘‘ بحری جنگی جہاز کے ساتھ مل کر عالم اسلام میں پہلی بار ایک اسٹریٹیجک مشن کے تحت تقریباً 65 ہزار کلومیٹر کی بحری مسافت کو کیا اور دنیا کے تمام بڑے سمندروں سے ہوتے ہوئے کامیابی کے ساتھ کرۂ زمین کے گرد چکر لگایا اور سلامتی سے اپنے وطن کو لوٹ کر عالمی سامراج کی بدترین پابندیوں کے شکار ملک اسلامی جمہوریہ ایران نے بخوبی اپنی دفاعی و فوجی توانائی کا لوہا منوایا اور ساتھ ہی ساتھ اپنے باایمان اور انقلابی نوجوان سائنسدانوں کے فولادی عزم اور حیرت انگیز صلاحیتوں کو بھی دنیا کے سامنے اجاگر کیا۔
ایران کےدنا اور مکران بحری جہاز زمین کے گرد چکر لگانے اور پینسٹھ ہزار کلومیٹر کا سمندری راستہ طے کرنے اور بحر ہند، بحرالکاہل اور بحر اطلس سے گزرنے کے بعد خلیج فارس میں داخل ہوا جہاں بندرعباس کی سمندری حدود میں ایرانی فضائیہ کے جنگی طیاروں اور ایرانی بحریہ کی کشتیوں اور بحری جہازوں نے ان کا استقبال کیا۔
ایرانی فوج کے چیف آف جنرل اسٹاف جنرل محمد باقری نے اس استقبالیہ تقریب میں کہا کہ اس بحری بیڑے نے عظیم کام سرانجام دیا  ہے۔ خدا نے سرزمین ایران کو بحری طاقت میں تبدیل ہونے کے لیے تمام چیزیں اور خصوصیات عطا کی ہیں اور اس تاریخی مشن کو انجام دینے میں بحریہ کا بےمثال اقدام ، ایک تاریخی اور استثنائی اقدام ہے۔
ایرانی فوج کے چیف آف جنرل اسٹاف نے مزید کہا کہ ہم مذاکرات اور ملاقاتوں میں دیکھتے ہیں کہ حتی وہ ممالک جو فنی اور ٹیکنیکل لحاظ سے یہ توانائی اور صلاحیت رکھتے ہیں ، ان میں بھی ایسے مشن انجام دینے کی جرات نہیں ہے لیکن یہ اسلامی جمہوریہ ایران ہے کہ جس نے یہ اقدام کیا اور اس خطرناک راستے کو طے کر کے ایک ریکارڈ قائم کیا۔

ہمارے بارے میں جاننے کے لئے نیچے دئیے گئے لنکس پر کلک کیجئے۔

ہمارے بارے میں   |   ضابطہ اخلاق   |   اشتہارات   |   ہم سے رابطہ کیجئے
 
© 2020 All Rights of Publications are Reserved by Aksriyat.
Developed by: myk Production
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2020 اکثریت۔