صفحۂ اول    ہمارے بارے میں    رپورٹر اکاونٹ    ہمارا رابطہ
جمعہ 26 اپریل 2024 

کئی طرح کے کینسر شناخت کرنے والا خون کا حساس ترین ٹیسٹ

ویب ڈیسک | ہفتہ 20 جون 2020 

سرطان کی شناخت کرنے کے لیے ایک نیا اور حساس ترین خون کا ٹیسٹ وضع کیا گیا ہے جسے کیمبرج یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے تیار کیا ہے۔ اس کی بدولت صرف سوئی چبھوکر گھر بیٹھے بھی بلڈ ٹیسٹ کیا جاسکتا ہے۔

اس ٹیسٹ کی بدولت یہ بھی معلوم کیا جاسکتا ہے کہ کیا سرطان دوبارہ سر اٹھاسکتا ہے یا پھر سے حملہ آور ہوسکتا ہے یا نہیں۔ ٹیسٹ میں مریض کے سرطانی پھوڑے کا ذاتی جینیاتی ڈیٹا معلوم کیا جاتا ہے۔ اسی بنا پر سرطانی رسولی کے ڈی این اے سے خارج ہونے اور خون میں تیرتے ہزاروں مختلف اقسام کے اجزا کوٹیسٹ کیا جاسکتا ہے۔

یہ ٹیکنالوجی اتنی حساس ہے کہ کسی ڈی این اے میں صرف ایک قسم کی تبدیلی کو بھی نوٹ کرسکتی ہے۔ سائنسدانوں کا اصرار ہے کہ اس طرح کسی بھی شخص میں دوبارہ اسی کینسر کے حملے سے خبردار کیا جاسکتا ہے۔ یہ تحقیق کیمبرج یونیورسٹی میں واقع کینسر انسٹی ٹیوٹ کے نزان روزن فیلڈ اور ان کے ساتھیوں نے کی ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ اس کی بدولت ہر شخص کے لیے (پرسنلائزڈ) یا ذاتی نوعیت کا ٹیسٹ بنایا جاسکتا ہے جس سے دیکھا جاسکتا ہے کہ جسم میں کینسر کس درجے کا ہے یا اس کے پلٹ آنے کے آثار موجود ہیں یا نہیں؟ لیکن نزان نے کہا کہ اس ٹیکنالوجی کو ابھی شفاخانوں تک پہنچنے میں کئی برس لگ سکتے ہیں۔

انسانی خون میں سرطانی ڈی این اے کے آثار کی شناخت کا عمل ’مائع (لیکوئڈ) بایوپسی‘ کہلاتا ہے جس کی بدولت کینسر کے مریضوں کی بدلتی ہوئی کیفیت پر نظر رکھی جاتی ہے۔ لیکن بسا اوقات خون میں یہ تبدیلی اتنی معمولی ہوتی ہے کہ عام ٹیسٹ اس کی شناخت میں ناکام رہ جاتے ہیں۔ لیکن نئے ٹیسٹ کو اتنا حساس بنایا گیا ہے کہ یہ مروجہ تمام ٹیسٹ سے بھی کئی گنا زائد حساس اور مؤثر ہے۔

ہمارے بارے میں جاننے کے لئے نیچے دئیے گئے لنکس پر کلک کیجئے۔

ہمارے بارے میں   |   ضابطہ اخلاق   |   اشتہارات   |   ہم سے رابطہ کیجئے
 
© 2020 All Rights of Publications are Reserved by Aksriyat.
Developed by: myk Production
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2020 اکثریت۔