صفحۂ اول    ہمارے بارے میں    رپورٹر اکاونٹ    ہمارا رابطہ
ہفتہ 27 اپریل 2024 

ایرانی عوام کے خلاف امریکہ کی یکطرفہ سخت اقدامات اور پابندیاں غیر انسانی ہیں۔

۔ڈاکٹر ابوذر ابراہیمی | اتوار 19 اپریل 2020 

مجھے امید ہے کہ آج کل جس عالمی وبا نے ایک ڈراونے طوفان کی صورت میں پوری دنیا سمیت بنی نوع انسانیت کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے۔ جس کے نتیجے میں پوری انسانیت ایک سخت آزمائش سے دوچار ہے آپ تمام حضرات پروردگار عالم کے لطف و کرم کے سایے میں بخیر و عافیت سے ہونگے اور اللّٰلہ تعالیٰ کی ذات پر بھروسہ کرتے ہوئے لوگوں کو اللّٰلہ پر ایمان اور اسی سے امید رکھنے کی تلقین کررہے ہونگے۔
اس عالمی وبانے ایک مرتبہ پھر یہ ثابت کردیا کہ اس تمام تر سائنسی ترقی کے باوجود انسان انتہائی محتاج اور بے بس ہے۔ ایسی صورت میں اسے نفرت، دشمنی اور جنگ کو خیر باد کہتے ہوئے آپس میں محبت اور دوستی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ قومی سلامتی جیسے تصورات اب اپنی اہمیت کھوچکے ہیں کیونکہ بغداد، دمشق اور صنعا کی سلامتی لندن اور روم کی سلامتی سے الگ نہیں ہے اسی طرح نیویارک اور ٹوکیو میں بسنے والوں کی فلاح و بہبود اور صحت و سلامتی اسلام آباد، بیجنگ اور تہران کے باشندوں کی صحت و سلامتی سے جدا نہیں ہے۔
بہت پہلے ایک ایرانی شاعر سعدی شیرازی نے کہا تھا کہ انسانی معاشرے کا کوئی فرد جب کسی مشکل میں پڑجاتاہے تو پوری انسانیت اس کا درد محسوس کرتی ہے۔ شاید سعدی شیرازی نے اپنے اس خوبصورت نظم میں انسانی معاشرے کی بنیادی تعلق کی طرف اشارہ کیا ہے لیکن ہمارے دور میں یہ تعلق حقیقت کا روپ دھار چکا ہے اور اس عالمی وبا نے جس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی ہمارے سامنے یہ ثابت کردیا ہے کہ انسانوں کا مقدرکس قدر ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے۔ لیکن اس تکلیف دہ صورتحال میں جہاں دنیا بھر کے لوگ اس بے مثال عالمی بحران سے نمٹنے میں مصروف ہیں ایرانی عوام مزید سختیوں اور مشکلات سے دوچار ہیں کیونکہ ایرانی عوام ایک طویل عرصہ سے امریکہ کے یکطرفہ ظالمانہ اقدامات کے نتیجے میں کھانے پینے کی چیزیں، طبی ساز و سامان اور ضروری اودیات تک کی رسائی سے محروم ہیں۔
اگرچہ بین الاقوامی عدالت انصاف نے عارضی طور پر یہ فیصلہ دیا ہے کہ اس ملک پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے میں انسانی امور سے متعلق تجارت، شہری ہوابازی اور ادوایات کی فراہمی شامل نہیں ہونی چاہیے لیکن ملک میں کرونا کے پھیلاؤ کے باوجود غیر قانونی امریکی پابندیوں نے نہ صرف اس وائریس سے متاثرہ افراد کا علاج مشکل بنادیا ہے بلکہ ایسی صورتحال میں جبکہ انسانیت کو ایک عالمی تباہی کا سامنا ہے اور اسے یکجہتی کی ضرورت ہے امریکی حکومت اپنی قانونی ذمہ داریوں کی ادائیگی سے انکاری ہے بلکہ دیگرممالک کو بھی سلامتی کونسل کی قرار داد ۲۲۳۱ پر عمل پیرا ہونے کی دھکمیاں اور سزائیں دے رہی ہے جس کے نتیجے میں نفرت، انتقام اور عداوت کی ایک نئی لہر پھیل رہی ہے۔
جنیوا کنونشن کی چاروں دفعات کے مطابق مریضوں کو طبی دیکھ بھال کے حق سے محروم نہیں کیا جاناچاہیے۔
اس کے علاوہ انسانی حقوق کے رائج قوانین اور جنیوا کنونشن کی چاروں دفعات کے مطابق مسلح تصادم کی صورت میں بھی مریضوں کو ان کی طبی دیکھ بھال کے حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا ہے۔ مثال کے طور پر ۱۹۴۹ء کے دوسرے جنیوا کنونشن کے آرٹیکل ۱۸ کے پہلے پیراگراف میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ جنگ کے فریقین کو بغیر کسی تاخیرکی جنگی زخمیوں اور مریضوں کی مناسب دیکھ بھال کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کو بروئے کار لانا چاہیے۔ یہاں تک کہ ماضی قریب میں دہشت گرد گروہوں سے وابستہ لوگ حکومتی اہلکاروں کے خلاف اپنی دہشت گردانہ کاروائیوں کے دوران مریضوں، بزرگوں اور بچوں کو اپنی دہشت گردانہ کاروائیوں کا نشانہ نہیں بناتے تھے۔ جبکہ ایران کے خلاف امریکہ کی یکطرفہ اقدامات اور غیرقانونی اورغیرانسانی پابندیوں نے عام شہری مریضوں کو بھی ادویات اور علاج معالجے کے حق سے محروم کردیا ہے۔
عالمی سطح پر کرونا کے پھیلاؤ سے جہاں تمام انسانوں کی صحت و سلامتی کو خطرات لاحق ہیں وہاں امریکہ کی جانب سے عائد کی جانے والی غیر قانونی اور غیر انسانی پابندیوں کے ذریعے اس خطر ناک وائرس کے مریضوں کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کررہاہےاور ان مریضوں کو جن کی ہسپتالوں میں خصوصی دیکھ بھال کی جارہی ہے انہیں بھی اپنے غیر انسانی اور مذموم مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کررہاہے۔ لہٰذا اگر اب بھی معاشرے کے مذہبی رہنما اور دینی پیشوا غیر جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان غیر انسانی اقدامات کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے ان غیر قانونی پابندیوں کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کرنے اور مریضوں کو بچانے لے لیے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ نہ کرے تو پھر کل بہت دیر ہوجائے گی۔
کرونا وائرس کے مریضوں کے انسانی حقوق کے تحفظ پر زور دیناہماری اخلاقی اور ایمانی ذمہ داریاں ہمیں اس بات پر مجبور کرتی ہیں کہ انسانیت کو درپیش اس بے مثال چیلنج سے نمٹنے کے لیے جو اس وبائی بیماری کی صورت میں درپیش ہے اور ایران کے خلاف امریکہ کی غیر اخلاقی،غیرقانونی اور جانبدارانہ اقدامات پر مبنی ہیں انہیں برطرف کرتے ہوئے ایران کے مختلف شہروں کے مخصوص ہسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کے بہبود کے لیے ایک قدم آگے بڑھائیں۔
زندگی کا حق اور طبی دیکھ بھال کا حق کرونا وائرس سے متاثر ہر مریض کا انسانی حق ہے۔ لہٰذا اس اخلاقی اور ایمانی فرض کو نبھاتے ہوئے اور ان مریضوں کے انسانی حقوق کے تحفظ کےلیے ان غیر انسانی، غیر قانونی اور ظالمانہ پابندیوں کی مذمت کریں اور اس کے خاتمے کی درخواست کریں اور دنیا کے باایمان پیروکاروں اور متعلقہ حکام سے اپنی رائے کا اظہار کریں۔ آخر میں تمام مریضوں بالخصوص دنیا بھر میں اس وائرس سے متاثر ہونے والے مریضوں کی صحت یابی کے لئے دعا کرتا ہوں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس پیغام کو خاص طور پر عالی جناب پوپ فرانسیس دنیا بھر کے کیتھولک چرچ کے پیشوا، کاردینال کریستف شونبرن ویانا آسٹریا کے آرچ بشپ، آلین دی رائنی آرچ بشپ اور سوئیس کیتھولک کانفرنس چرچ کے سربراہ، پیتریارک کریل مسکو اینڈ آل رشیا چرچ کے آرچ بشپ، ایرمیوس دوم ایتھن اور آل یونان کے آرچ بشپ، کاتالیکسس آرام اول سیلیسی پادریوں کے پیشوا، محترمہ ماری جوزہ اوسردیکار ڈین فیکلٹی آف ریلیجن یونیورسٹی آف لوبیلیانا، جین نوئل اویلین کیتھولک یونیورسٹی پیرس کے سربراہ، اولاو فکس تویت جنرل سیکرٹری ورلڈ چرچ، کاتالیکس ایلیا دوم ارتھودکس چرچ جارجیا کے سربراہ، کیم ھی جونگ آرچ بشپ اور کوریا کے مذاہب کانفرنس برائے صلح کے سربراہ، اشین نیانیسارا بین الاقوامی بودھ مت اکیڈمی برما کے سربراہ، تسونا کیو تاناکا جاپان کے آرگنائزیشن فار شینتوئی ٹیمپل کے سربراہ، محترمہ داریغا نظربایوف سنیٹ چیئرپرسن اور ورلڈ ریلیجیس لیڈر کانگریس قازقستان کے سربراہ اور ولادیمر یاکونین تہذیبوں کا مکالمہ فورم رودس یونان کے سربراہ کے نام بھیجا گیا ہے۔

ہمارے بارے میں جاننے کے لئے نیچے دئیے گئے لنکس پر کلک کیجئے۔

ہمارے بارے میں   |   ضابطہ اخلاق   |   اشتہارات   |   ہم سے رابطہ کیجئے
 
© 2020 All Rights of Publications are Reserved by Aksriyat.
Developed by: myk Production
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2020 اکثریت۔