صفحۂ اول    ہمارے بارے میں    رپورٹر اکاونٹ    ہمارا رابطہ
ہفتہ 20 اپریل 2024 

عقل مندی

تحریر۔۔۔ ڈاکٹر فیاض احمد | پیر جنوری 2021 

بستی علی گڑھ میں وڈیرے اور زمینداروں کا راج تھا وہاں کے کسان ان وڈیروں کے قرضوں کے تلے دبے ہوئے تھے ان کسانوں کی سال بھر کی محنت ان زمینداروں کی نظر ہو جاتی اور وہ پھر سے اس قرضے اور اس کے سود کے سائے میں چلے جاتے تھے بستی علی گڑھ میں مختلف قوموں کے لوگ بستے تھے مگر ان میں فیقا موچی تھوڑا بہت چالاک تھا اس کی گائوں میں کریانہ کی دکان تھی جس کی بدولت اکثر وبیشترتر اس کا شہر کا چکر لگتا رہتا تھا لیکن فیقا بھی ان کے قرضوں میں ڈوبا ہوا تھا 
فیقا کا ایک بیٹا تھا اکثر اوقات زمینداروں میں یہ رواج عام ہوتا ہے کہ قرض داروں کے بچوں کو ملازم رکھا جاتا ہے بستی علی گڑھ میں بھی یہ رواج عام تھا فیقا اپنی چالاکی کی وجہ سے اپنے بیٹے کو شہر میں رکھ کر پڑھانا چاہتا تھا کیونکہ وہ اس جاگیرانہ نظام سے تنگ آچکا تھا اس چال میں وہ کامیاب ہوگیا اور فیقا خود زمیندار بننے کے خواب دیکھنے لگ فیقا نے کوششں کر کے اپنے بیٹے کو ولایت بھیج دیا اور سائنس دان بنانے کے خواب دیکھنے لگا۔۔۔۔۔بیٹے کیساتھ خط وکتابت میں مختلف تجربات اور وائرس کے بارے تبادلہ خیال کرتا دراصل فیقا کا لالچ بڑھ گیا تھا وہ بڑا انسان یعنی بستی کا نمبر دار بننے کے خواب دیکھنے لگا ۔۔۔ایک دن فیقا کی نظر اپنے بیٹے کے کچھ نوٹس پر پڑی جس پر مختلف وائرس کا ذکر تھا چنانچہ فیقا ان کی افادیت سے نا واقف تھا اس نے کچھ فارمولے تیار کرنے کی کوشش کی حالانکہ وہ اس بات سے بے خبر تھا کہ اس کے کیا اثرات مرتب ہو ں گے اور اس نے یہ تیار کردہ فارمولے کریانہ کے ساما ن میں شامل کر دیئے شہر کا گائوں سے فاصلہ بھی بہت زیادہ تھا ساری بستی کو کھانے پینے کی چیز یں بھی اسی سے لیتی تھی جب فارمولے گائوں والوں نے استعمال کئے تو گائوں میں چھوت کی وباء پھیلنے لگی فیقا کو شک ہو گیا اور وہ عقل مندی کا مزاع کرتے ہوئے گائوں سے شہر کی طرف بھاگا گائوں میں سب کو چھوت کی بیماری لگ گئی اور چند دن کے اندر بستی علی گڑھ اس چھوت کی بیماری سے نست و تابود ہو گی ایک ماہ بعد جب فیقا شہر سے گائوں کی طرف آیا تو بستی علی گڑھ کو بڑا ویران پایا سب وڈیرے و زمیندار ڈھیر ہوچکے تھے وہ جہاں چاہتا جاتا کھبی کسی وڈیرے کے گھر میں کھبی کسی زمیندار کی بیٹھک پر حتی کہ اسی اثنا ء میں ایک ماہ گزر گیا وہ دل ہی دل میں خوش ہوتا اور اپنی عقل مندی پر اپنے آپ کی تعریف کرتا مگر انسان معاشرتی حیوان ہے جو اکیلا زندگی نہیں گزار سکتا ۔۔۔۔فیقا کو سب کچھ مل گیا جو وہ چاہتا تھا مگر اس وقت اس کی عقل مندی کی دادرسی کرنے والا کوئی نہیں تھا وقت گزرتا گیا اور وہ اپنے آپ سے بھی خوف زادہ ہوگیا اور دیوانگی کی حالت میں مرگیا ۔چند سالوں کے بعد ایک قافلے کا گزر ہوا جن میں چند عقل واے انسان بھی موجود تھے جب انہوں نے بستی علی گڑھ کی یہ حالت دیکھی تو اس بستی کی اصلی وجہ جاننے میں مشغول ہوگئے ان کی رپورٹ کے مطابق بستی کا آخری انسان بہت عقل مند تھا اس لئے وہ تنہائی سے مرہ باقی سب کسی وائرس سے ۔

ہمارے بارے میں جاننے کے لئے نیچے دئیے گئے لنکس پر کلک کیجئے۔

ہمارے بارے میں   |   ضابطہ اخلاق   |   اشتہارات   |   ہم سے رابطہ کیجئے
 
© 2020 All Rights of Publications are Reserved by Aksriyat.
Developed by: myk Production
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2020 اکثریت۔