چھ مہینے بعد تعلیمی ادارے کل سے پشاور سمیت صوبے بھر میں کھل جائینگے ۔ نویں ، دسویں ، گیاروھویں ، باروھویں ، جماعتوں کے کلاسز پہلے مرحلے میں شروع ہو رہی ہے جبکہ دوسری طرف کل سے تعلیمی ادارے کھولنے کے اعلان کے ساتھ ہی پک اینڈ ڈراپ کرنے والے گاڑیوں کے مالکان نے کرایوں میں 200سے 1000ہزار روپے تک اضافہ کردیا ہے جس کے باعث والدین شدید پریشانی میں مبتلا ہو گئے ہیں جبکہ پشاور کے بازاروں میں بچوں کو نئے یونیفارم کی خریداری کے لئے والدین کا رش لگ گیا ہے تاجروں نے بھی والدین کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع کردیا ہے ۔ بچوں کو سکول اور گھر پک اینڈ ڈراپ کرنے والے گاڑیوںکے مالکان نے موقف اختیار کیا ہے کہ کرونا کے باعث بیس مارچ سے تعلیمی ادارے بند ہیں اور مارچ سے اب تک پیٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں خوفناک حد تک اضافہ ہوا ہے ۔ جس کے باعث کرایوں میں اضافہ کیا جا رہاہے اس سلسلے میں والدین کو بھی آگاہ کرنا شروع کردیا ہے 15 ستمبرسے نویں ، دسویں ، گیاروھویں ، بارھویں جماعتوں کے تعلیمی سرگرمیوں کی اجازت ہو گی جبکہ تیس ستمبرکے بعد چھٹی سے آٹھویں جماعت اور پہلی سی پانچویں جماعت تک تعلیمی سرگرمیاں شروع کی جا رہی ہیں ۔ جبکہ گاڑیوں کے مالکان نے کرونا ایس او پیز پر عمل درآمد کرنے سے معذرت کی ہے اورکہا ہے کہ اس سے انہیں مزید نقصانات کا سامنا کرنا پڑیگا ۔