صفحۂ اول    ہمارے بارے میں    رپورٹر اکاونٹ    ہمارا رابطہ
جمعہ 19 اپریل 2024 

چوہوں کی تلِی کو جگر میں بدلنے میں حیرت انگیز کامیابی

ویب ڈیسک | جمعرات 11 جون 2020 

جگر انسان کا ہو یا جانور کا، جسم کا سب سے پیچیدہ ترین کیمیائی کارخانہ ہے جہاں پورے جسم کے لیے اہم ترین کیمیائی اجزا تیار ہوتےہیں۔ اس لیے جگر کا متبادل صرف جگر ہی ہوسکتا ہے۔ لیکن تلی میں جینیاتی انجینیئرنگ کے ذریعے بعض تبدیلیاں کرکے اس میں جگر جیسے خواص پیدا کئے جاسکتے ہیں۔

ایک وجہ یہ بھی ہے کہ لوگ تلی کے بغیر تو رہ سکتے ہیں لیکن جگر کے بغیر گزارہ ناممکن ہے۔ اب چینی ماہرین نے چوہوں کی تلی کو جگر میں تبدیل کرنے کا کامیاب طریقہ وضع کیا ہے۔ اس وقت دنیا میں لاکھوں یا شاید کروڑوں افراد جگر کے عطیے کے منتظر ہیں اور عطیہ کرنے والوں کی تعداد بہت کم ہے۔ اسی وجہ سے مریض جگر کے انتظار میں اگلی دنیا سدھارجاتے ہیں۔

دنیا بھر کی تجربہ گاہوں میں جزوی یا مکمل طور پر جگر یا ان کے خلیات کی تیاری پر کام ہورہا ہے لیکن پیچیدگی کی وجہ سے اس میں اب تک کوئی کامیابی نہیں ہوئی ہے۔ اس کی بجائے ماہرین نے تلی پر طبع آزمائی کا فیصلہ کیا ہے۔

چین کی نانجنگ یونیورسٹی کے پروفیسر لائی ڈونگ اور ان کے ساتھیوں نے نوٹ کیا ہے کہ تلی میں خون کی پیچیدہ رگیں اور نظام موجود ہوتا ہے اور اسی بنا پر اس عضو کو جگر میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ اس کے لیے چوہوں کی تلیوں کو بعض حیاتی طریقوں سے بڑھا کیا گیا تاکہ اس میں نئی بافتیں (ٹشوز) بنائی جاسکیں ۔ پھر جگر کے کئی اقسام کے خلیات تلی میں ڈالے گئے اور وہاں افزائش شروع ہوگئی۔

اگلے 8 ہفتوں میں تلی میں جگر کے خلیات بننے لگے اور خود اس کی شکل جگر جیسی ہوتی گئی۔ اس طرح بائل ڈکٹ (صفرے کی نالی) بھی بن گئی ۔اس کے علاوہ جگر کے کئی خلیات بافتوں کی صورت بننے لگے۔ اگلے مرحلے میں کئی چوہوں کے جگر کا 90 فیصد حصہ ہٹادیا گیا اور ان میں تلی والا جگر لگایا گا ۔ ان میں سے جتنے بھی تلی سے بنے جگر والے چوہے تھے وہ زندہ رہے اور دیگر دو دن میں ہی مرگئے۔ یہ تنائج بہت حیران کن ہیں۔

پروفیسر لائی ڈونگ کا اصرار ہے کہ چوہوں پر تجربات کے بعد اب یہ طریقہ انسانوں کے لئے بھی مفید ثابت ہوسکتا ہے۔ ان کا اصرار ہے کہ انسانی جسم کے اندر ہی تلی کو پہلے جگرکے خواص دیا جاسکتا ہے۔

تاہم بعض ناقدین نے کہا ہے کہ جگر کا اہم کام خون سے زہریلے مواد کو صاف کرنا ہوتا ہے لیکن چوہوں میں تلی نما جگر میں یہ صلاحیت نہیں تھی۔ اور اگر انسان میں یہ انتظام نہ ہو تو وہ چند دن میں مرجائے گا۔ انہی ماہرین نے اس پر مزید تحقیق پر زور دیا ہے۔

ہمارے بارے میں جاننے کے لئے نیچے دئیے گئے لنکس پر کلک کیجئے۔

ہمارے بارے میں   |   ضابطہ اخلاق   |   اشتہارات   |   ہم سے رابطہ کیجئے
 
© 2020 All Rights of Publications are Reserved by Aksriyat.
Developed by: myk Production
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2020 اکثریت۔