صفحۂ اول    ہمارے بارے میں    رپورٹر اکاونٹ    ہمارا رابطہ
جمعرات 28 مارچ 2024 

بیت المقدس کی آزادی امت مسلمہ کا ایک اہم مسئلہ

تحریر محمد حاتم | بدھ 20 مئی 2020 

بیت المقدس کو، مسلمانوں، عیسائيوں اور یہودیوں کے درمیان ایک خاص مقام و منزلت حامل ہے ۔ بیت المقدس مسلمانوں کا قبلۂ اول ہے، چنانچہ پیغمبر اکرم صلی اللّٰلہ علیہ وآلہ وسلم بعثت کے ابتدائی تیرہ برسوں میں کہ جب آپ مکہ میں زندگي گذار رہے تھے اور پھر مدینہ ہجرت کرنے کے سترہ مہینوں بعد تک آنحضرت (ص) اور سبھی مسلمان، مسجد الاقصی کی طرف رخ کرکے نماز پڑھتے تھے۔ مسجد الاقصی ایک اور لحاظ سے بھی مسلمانوں کے لئے اہمیت کا حامل ہے اور وہ، اس کا تقدس اور پیغمبر اکرم صلی اللّٰلہ علیہ وآلہ وسلم کا وہاں سے معراج پانا ہے۔ آنحضرت (ص) کو مسجدالحرام سے مسجدالاقصی لے جایا گیا تھا اور پھر وہاں سے آپ کو معراج حاصل ہوئی تھی اور آپ نے آسمانوں کی سیر کی تھی۔ 
ایران کے انقلاب اسلامی کے بانی آیت اللّٰلہ امام خمینی ؒ نے اپنی مدبرانہ اور مدلل سوچ اور دور اندیشی کے باعث امت مسلمہ کے مسائل کے دیرپا حل کے لیے قابل عمل تجاویز دیں اور ایسے اقدامات کیے جو آج بھی امت کے لیے مشعل راہ اور روشنی کی امید ہیں ۔ امام خمینی ؒ کا ایک تاریخ ساز اور ہمیشہ یاد رکھا جانے والا کارنامہ ”عالمی یوم القدس“ منانے کا اعلان کرنا ہے۔ دراصل امام خمینی ؒنے یوم القدس منانے کا اعلان فلسطینی بھائیوں کی غریب الوطنی ،مظلومیت اور تکالیف کو دیکھتے ہوئے استعماری طاقتوں کے خلاف عملاً قیام کرنے کے احکامات جاری کرنے پر کیا۔ امام خمینی ؒ نے اپنی دوراندیشی سے فلسطینیوں کے حقوق کی جنگ کو جاری و ساری رکھنے اور کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیے رمضان المبارک کے آخری جمعہ ، جمعة الوداع کو یوم القدس قرار دیا۔
صہیونی حکومت مسلمانوں ميں اختلاف پیدا کرنے کی کوشش کے ذریعے مشرق وسطی میں اپنی دائمی بقاء کے لئے ایک پرامن ٹھکانے کے درپے ہے ۔ کیوں کہ اسرائیل نے اپنے وجود کے وقت سے ہی مشرق وسطی میں لڑاؤ حکومت کرو کی پالیسی اختیار رکھی ہے ۔ یہ صہیونی حکومت صرف فلسطینی عوام کی دشمن نہیں بلکہ امت اسلامی کی دشمن ہے جس کا ذکر قرآن میں بھی موجود ہے۔ 
ہماری مقدس سرزمین پر اسرائیلی قبضہ امت اسلامی کی بہت بڑی توہین ہے ، ہم مسلمانوں پر فرض ہے کہ اس توہین کا خاتمہ کرکے اس مقدس سرزمین کو صہیونیزم کے قبضے سے نجات دلائیں۔ مظلوم فلسطینی عوام آج بھی اپنے بھائیوں کی مدد کے طلبکار ہیں آیا امت اسلامی میں ہے کوئی ایسا ملک ہے جو ان کو اسرائیلی ظلم و بربریت سے نجات دلائے؟ اسرائلیوں کے ظلم و ستم کے آگے مزاحمت  ہی ہمارے مظلوم بہن بھائیوں کو نجات دلا سکتی ہے۔ جیسا کہ ہم نے شام میں دیکھا کہ اس ملک کی غیور عوام نے اسرائیلی اور امریکی گٹھ جوڑ کے سامنے ہتھیار نہیں پھینکے بلکہ مزاحمت کا رستہ اختیار کیا اور آج سربلندی کے ساتھایک بار پھر  اپنی پیشرفت کے نئے سفر کا آغاز کر دیا ہے۔ 
 قارئین محترم منافقت کی انتہا دیکھیے ایک طرف قبلہ اول کے نام پر مسلمانوں کو دھوکہ دیا جاتاہے کہ وہ قضیۂ فلسطین اور قبلہ اول پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے لیکن ساتھ ہی امریکااور اسرائیل کو یقین دہانیاں کروائی جاتی ہیں کہ وہ جو چاہیں کریں ہم سوائے مذمتی بیانیے کے اور کوئی اقدام نہیں کریں گے، کیا امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی امریکی حلیف عرب و دیگرممالک کی رضامندی کے بغیر ممکن تھی؟قطعاً نہیں!یہی وجہ ہے کہ 6دسمبر 2017ء کو امریکی صدر ٹرمپ کے  اعلان کے  بعد ان ممالک نے امریکی صدر کے متنازع اقدام کے خلاف قضیہ فلسطین کو قضیہ اسلامی ،قضیہ عربی کہنے والے ممالک کی جانب سے کوئی منصوبہ بندی کی گئی،نہ ہی کوئی دفاعی لائحہ عمل اپنایاگیا۔ یہ سب نہیں کیا گیا،جس کا مطلب اس کے سوا بھلا کیا ہوسکتاہے کہ یہی لوگ اصل میں اسرائیل  اور  امریکا کے  متنازع اقدامات  کے یچھے ہیں  اور  انہی کی رضامندی سے بیت المقدس میں امریکی سفارت خانہ منتقل کیا گیا ہے؟نیتیں اللّٰلہ جانتا ہے،اس میں کوئی شبہ نہیں،یہ بھی درست ہے کہ ساری اسلامی دنیا کے  حکمران ایک جیسے نہیں ،بہت سے اب بھی فکرمند ہیں کہ کیسے اسرائیلی جارحیت کے سامنے بند باندھا جائے۔مگر عمومی صورت حال اسرائیلی جارحیت کے  سامنے بند باندھنے کی نہیں،بلکہ اپنے اقتدار کی پختگی کی خاطر اسرائیلی   اور  امریکی جارحیت پر آنکھیں بند کرنے کی ہے۔
  یہ تمام چیزيں اس بات کی غماز ہیں کہ کچھ ممالک اسٹریٹجی عالمی استکبار اور صہیونی امنگوں سے ہم آہنگ ہے اور ان جارحانہ کاروائیوں کا براہ راست فائدہ اسرائیل کو پہنچ رہا ہے لیکن وہ چیز جو امت مسلمہ کے درمیان نا اتفاقی پیدا کرنے اور فلسطین پر قبضہ جاری رہنے کے لئے صہیونی حکومت کی سازشوں کو ملیا میٹ کردیتی ہے، مسلمانوں کا باہمی اتحاد ہے۔ مسلمانوں میں اتحاد ہی ، صہیونزم اور عالمی استکبار کے اہداف کے مقابلے میں کامیابی کا واحد راز ہے، امام خمینی (رح) نے اپنی سیاسی بصیرت کے ذریعے عالمی یوم القدس کا اعلان کردیا۔  ایک ایسا دن جو مسلمانوں کے درمیان اتحاد کے مستحکم ہونے کا باعث بناہے۔ 
بہرحال قضیہ فلسطین  کی حفاظت ،عربوں کی ٹھیکیداری ہے،نہ عجموں کی  اور  نہ ہی دیگر ملکوں کی سردردی ہے،یہ تو امت مسلمہ کا اجتماعی شعار ہے،جس کی حفاظت ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔اگر آج کوئی امت مسلمہ  کے اس مقدس شعار پر سودے بازی کرتاہے تو رسوائی دونوں جہاں میں اس کا مقدر ہوگی۔ 
تمام مسلمانوں اور حریت پسندوں کا فرض بنتا ہے کہ تمام دنیا کو بتا دیں  کرونا کے بحران میں بھی اپنے فلسطینی بہن بھائیوں  ، بیت المقدس کی آزادی کو نہیں بھولے ہیں اور اس سال بھی بین الاقوامی روز قدس کو بھرپور طریقے سے منائیں گے

ہمارے بارے میں جاننے کے لئے نیچے دئیے گئے لنکس پر کلک کیجئے۔

ہمارے بارے میں   |   ضابطہ اخلاق   |   اشتہارات   |   ہم سے رابطہ کیجئے
 
© 2020 All Rights of Publications are Reserved by Aksriyat.
Developed by: myk Production
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2020 اکثریت۔