اسلام آباد: (راجہ فرقان احمد) اسلام آباد پولیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے ”انٹرا افغان مذاکرات: ایک نئی امید“ کے عنوان سے سمپوزیم کا انعقاد کیا جس میں سابق سفیر ریاض محمد خان, ایاز وزیراور سید ابرار حسین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا. سفارت کاروں کے مطابق جنگ زدہ افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کیلئے امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کو اہمیت کی نظر سے نہیں دیکھنا چاہیے. کئی دہائیوں سے اس زمین سے وابستہ لوگوں کو سیاسی ہلچل, خانہ جنگی اور غیر ملکی فوجی مہموں کی وجہ سے امن و سکون نہیں ہوا ہے. اس وقت ملک کے مختلف سیاسی اداروں کے مابین خوشگوار تعلقات کا فقدان ہے. افغان سرزمین کو بھارت کے طرف سے پراکسی جنگ کے لیے بھی استعمال کیا جاتا رہا ہے. مقررین نے روشنی ڈالیں کہ اگر افغانستان کے تمام اسٹیک ہولڈرز اپنے سیاسی مخالفین کے جواز کو قبول نہیں کرتے تو امن قائم نہیں ہوسکتا. اسی طرح اشارہ کیا گیا کہ آئی ایس آئی ایس داعیش کی موجودگی سے افغانستان کے امن و استحکام کو ایک بہت بڑا خطرہ درپیش ہے. امریکہ کو بھی ہندوستان کے عزائم سے چوکنا رہنا چاہیے. ۔سفارت کاروں نے متنبہ کیا کہ افغان سیاستدانوں کو غیر ذمہ دارانہ بیانات جاری کرنے سے محتاط رہنا چاہیے جو اس بیس سالہ پرانے تنازعے کو حل ہونے سے روک سکتا ہے. لاکھوں شہریوں کے ساتھ ساتھ افغان مہاجر اپنے وطن آنے کی امید کر رہے ہیں.