لاہور: وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے کہا ہے کہ زمان پارک میں ایک ’عسکریت پسند‘ موجود ہے جس کی شناخت کرلی گئی ہے اور وہ ماضی میں صوفی محمد کے ساتھ ہوتا تھا۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عامر میر نے کہا زمان پارک میں تحریک نفاذ شریعت محمدی کے سربراہ مولانا صوفی محمد کا قریبی ساتھی موجود ہے، مذکورہ دہشتگرد 8 سال کی سزا بھی کاٹ چکا ہے۔ وہ عسکریت پسند اب خیبر پختونخواہ کی سیاسی جماعت کے ساتھ ہے اور سابق وزیراعلی خیبر پختونخواہ نے اپنے ساتھ رکھا ہوا ہے۔
عامر میر نے کہا کہ ہماری فورس جب بھی زمان پارک کی طرف گئی ان کے پاس ڈنڈوں کے سوا کوئی اسلحہ نہیں تھا، گورنمنٹ نے فیصلہ کیا ہوا ہے کہ جانی نقصان نہ ہو۔ جب زمان پارک آپریشن مکمل ہوگا تو ساری تفصیلات سامنے لائیں گے۔
عامر میر نے کہا پولیس تحمل ے کام لے رہی ہے لیکن دوسری جانب سے تشدد کے واقعات ہوئے ہیں جس میں درجنوں پولیس جوان زخمی ہوئے، کچھ شدید زخمی ہیں۔ عمران خان کے وارنٹ پر عمل کا فیصلہ کیا تو گرفتاری میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ اسلام آباد پولیس ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری لیکر آئی تھی جسے لاہور پولیس کی مناسب نفری دیکر زمان پارک بھیجا گیا، جب بات چیت ہوئی تو ان پر پتھرائو شروع ہوگیا، زمان پارک کو نو گو ایریا بنا دیا گیا ہے۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ وارنٹ کی تکمیل کے لئے مزید نفری بھجوائی گئی، مظاہرین نے گرین بیلٹ کو نقصان پہنچایا، پولیس کی گاڑیوں، رینجرز پر پیٹرول بم پھینکے گئے، ڈی آئی جی آپرینشنز افضال کوثر، ایس پی عمارہ شیرازی سمیت 32 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
ڈاکٹر عثمان انور نے کہا پولیس کو حکم دیا گیا تھا کوئی پستول یا گولی نہیں لیکر جائیں گے، آج سے پہلے جب پولیس والے جاتے ہیں ان کے پاس اسلحہ ہوتا ہے لیکن زمان پارک بغیر اسلحے کی پولیس بھجوائی گئی۔ پولیس نے واٹر کینن کا اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔