کابل: طالبان نے افغانستان میں گزشتہ برس اگست میں اقتدار حاصل کرنے کے بعد سے پہلی بار ایک شخص کو سرعام پھانسی دیدی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان میں طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللّٰلہ مجاہد نے اپنی ٹوئٹ میں بتایا کہ مغربی صوبے فراہ میں قتل کے مجرم کو شواہد کی بنیاد پر ملنے والی سزائے موت پر عمل درآمد کروادیا گیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : شرعی سزاؤں پر اقوام متحدہ ہائی کمیشن کا بیان اسلام کی توہین ہے، طالبان
ذبیح اللّٰلہ مجاہد نے مزید بتایا کہ مذکورہ مجرم کو سرعام سزا دی گئی جس نے 2017 میں ایک شخص کو چاقو کے وار کرکے قتل کردیا تھا۔ بھانسی پر عمل درآمد کے وقت مجمع میں طالبان کے اعلیٰ عہدیدار بھی موجود تھے۔
تاہم انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ موت کی سزا پر عمل درآمد کے لیے کون سا طریقہ استعمال کیا کیوں کہ ماضی میں طالبان زیادہ تر پھانسی اور کبھی کبھی گولی مار کر سزا پر عمل درآمد کرتے آئے ہیں۔
یہ خبر پڑھیں : طالبان نے مختلف جرائم پر 3 خواتین سمیت 14 افراد کو کوڑے مارے
طالبان حکومت کے ترجمان نے مزید بتایا کہ اس کیس کی تین عدالتوں نے تحقیقات کی اور سزائے موت برقرار رکھی جس کے بعد امیرِ طالبان نے موت کی سزا پر عمل درآمد کی اجازت دی۔
یہ بھی پڑھیں : اسلامی قوانین کے تحت سزاؤں کے مکمل نفاذ کو یقینی بنایا جائے، امیرِ طالبان
واضح رہے کہ امیرِ طالبان ملا ہبتہ اللّٰلہ اخوندزادہ نے گزشتہ ماہ ججوں سے ملاقات میں اسلامی قوانین کے تحت سزاؤں کے نفاذ کا حکم دیا تھا جس کے بعد تین خواتین سمیت 14 مجرموں کو کوڑے مارے تھے۔