صفحۂ اول    ہمارے بارے میں    رپورٹر اکاونٹ    ہمارا رابطہ
منگل 21 اکتوبر 2025 

رحمت کائنات سمینار

امداداللّٰلہ طیب | اتوار 23 اگست 2020 

حضور خاتم النبیین کی ذات منبع رشدوہدایت ہے۔آپ صلی اللّٰلہ علیہ وسلم کو اس دنیا میں رحمت بنا کر بھیجا گیا۔ اب 
رحمللعالمین وہی شخصیت قرار پائے گی، جس نے امنِ عالم کے قیام و استحکام کیلیے ساری زندگی صرف کی ہو، جس نے بندوں کواللّٰلہ سے ملایا ہو، جس نے غریبی و امیری، جوانی و پیری، امن اور جنگ، رنج و راحت، حزن و مسرت، غرض یہ کہ ہر موقع اور مقام پر انسانیت کی راہ نمائی کی ہو، جس کی تعلیم نے تمام افرادِ بشر کو بھائی بھائی قرار دیا ہو، جانی دشمنوں کو پروانہ امن و امان عطا کیا ہو، غیرمسلم ذمیوں کو جان و مال، عزت و آبرو اور دیگر حقوقِ انسانی کی حفاظت میں مسلمانوں کے ہم پلہ اور مساوی قرار دیا ہو، رحم للعالمین وہی ہے جس نے تمام بنی نوع انسان کو انسانی، قومی، قانونی اور مالی مساوات کا درس دیا ہو، جس نے یہودیوں، عیسائیوں، منافقین اور تمام مخالفین کیساتھ بے نظیر رواداری اور عدل و انصاف کا معاملہ کیا ہو اور ان کے ہر طرح کے حقوق کی حفاظت کی ضمانت دی ہو، جس نے انسانوں کے تمام طبقات، امیر و غریب، عوام و خواص، بوڑھوں، بچوں، جوانوں، مردوں عورتوں، نیک و بد، محنت کشوں، مزدوروں، غلاموں، کنیزوں کیساتھ رواداری و غم گساری، مساوات و ہم دردی کے جذبات سے معاشرے کو آراستہ کیا ہو۔
محسنِ انسانیت، حضرت محمدۖ کی نبوت و رسالت کا امتیاز یہ ہے کہ رحمن و رحیم پروردگار نے آپ ۖکو تمام جہانوں کیلئے رحمت بناکر مبعوث فرمایا۔ اس حوالے سے ارشادِ ربانی ہے:: اور ہم نے (اے رسول) آپ کو تمام جہانوں کیلئے (سراپا) رحمت بناکر ہی بھیجا ہے۔ (سور الانبیا 105)قرآن کریم کی یہ آیتِ مبارکہ قرآنِ ناطق رحم للعالمین ۖ کی شانِ رحمت، آپۖ کے خصائل و شمائل اور اخلاق کریمانہ کا جلی عنوان ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اللّٰلہ عزوجل کے تمام انبیا ومرسلین رحمت تھے، مگر رحم للعالمین نہیں تھے۔ ان کی شانِ رحمت اپنی قوم، اپنے علاقے، اپنے دور اور اپنے زمانے تک محدود تھی، جب کہ رحمتِ مجسم ، محسنِ عالم حضرت محمد ۖکی رحمت و شفقت کا دائرہ ہر عہد، ہر زمانے، ہر قوم، اپنے پرائے، جملہ کائنات اور جملہ مخلوقات یہاں تک کہ تمام جہانوں اور دنیا و آخرت کو شامل ہے۔

رحم للعالمین ۖکی صفتِ رحمت اور آپۖ کی شانِ رحمت کی تجلی عام ہے۔ رحمت کے اس خزانے اور امت کے غم خوار کے دربار میں دوست، دشمن، اپنا پرایا، عورت، مرد، بوڑھے بچے، کافر، مسلم، آقا و غلام، انسان ،حیوان، کائنات اور تمام جہانوں کا ذرہ ذرہ ہر ایک صنف ہستی برابر کی حصے دار ہے۔ آپۖ کی شانِ رحمت تمام عالمین، تمام جہانوں اور ہر عہد کو محیط ہے۔
کفار و مشرکین نے مکہ مکرمہ میں وہ کون سا ظلم تھا جو سرکارِ دوعالمۖ اور صحابہ کرام کیساتھ روا نہ رکھا ہو، آپۖ کوجسمانی اور ذہنی اذیتیں نہ دی گئی ہوں

علامہ شبلی نعمانی رحمتِ دو عالم، حضرت محمد ۖ کی سیرت طیبہ کے عفو و درگزر کے واقعات کو نقل کرنے کے بعد آپۖ کی شان رحمت اور رحم للعالمینی کے متعلق لکھتے ہیں حضور انور ۖ کی ذات پاک تمام دنیا کیلئے رحمت بن کر آئی تھی، حضرت مسیح نے کہا تھا کہ میں امن کا شہزادہ ہوں، لیکن امن و سلامتی کے شہنشاہ اعظم حضرت محمد ۖ کو خدا وند ازل ہی نے خطاب کیا!وما ارسلنک الا رحم للعالمین
(محمدۖ) ہم نے آپ کو تمام جہانوں کیلئے رحمت بناکر بھیجا ہے۔ آپ ۖکے خزانہ رحمت میں دوست و دشمن، کافر و مسلم، بوڑھے بچے، عورت مرد، آقا و غلام، انسان و حیوان ہر ایک صنف ہستی برابر کی حصے دار تھی۔ آپۖ نے فرمایا! میں رحمت بناکر بھیجا گیا ہوں۔ آپ ۖنے دنیا کو پیغام دیا! ایک دوسرے سے بغض و حسد نہ کرو، ایک دوسرے سے منہ نہ پھیرو، اور اے خدا کے بندو! سب آپس میں بھائی بھائی بن جائو۔ (سیرت النبی244/2)
آپ صلی اللّٰلہ علیہ وسلم کی اس صفت رحمت کو پورے عالم پر آشکارا کرنے کیلئے عالم اسلام کے عظیم روحانی شخصیت فضیل الشیخ پیر طریقت رہبر شریعت حضرت مولانا اسعد محمود مکی حفظہ اللّٰلہ تعالی 
خلیفہ مجاز مرشد عالم حضرت مولانا عبدالحفیظ مکی رحم اللّٰلہ علیہ کی امارت میں رحمت کائنات فانڈیشن کا قیام عمل میں لایا گیا
جس کی تائید مرشد عالم حضرت مولانا عبدالحفیظ مکی رحم اللّٰلہ علیہ نے بھی فرمائی۔ اب ضرورت تھی کہ ان حالات میں رحمت کائنات فانڈیشن کے دائرہ کار اس کے اغراض و مقاصد اور اس کی تنظیم نو کی جائے۔اس عظیم مقصد کیلئے پورے ملک میں علمائے کرام کی مشاورت اور ان کی تائیدات کیساتھ ہر ضلع میں علمائے کرام کا ایک اجلاس بلایا گیا۔
 ہر اس اجلاس میں دور دراز کا سفر کرکے حضرت امیر مرکزیہ فضیلالشیخ حضرت مولانا اسعد محمود مکی صاحب نارووال تحصیل ظفروال کے نواحی گاں اونچا کلاں میں بھی تشریف لائے۔اور 19 اگست بروز بدھ بعد نماز ظہر علمائے کرام کے عظیم مجمع سے آپ صلی اللّٰلہ علیہ وسلم کی صفت رحمت پر گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللّٰلہ علیہ وسلم ہم مسلمانوں کیلئے رحمت تو ہیں ہی،آپ صلی اللّٰلہ علیہ وسلم کافروں کیلئے بھی رحمت ہیں۔اور یہ کیسے رحمت ہیں؟ اب یہ دنیا کو بتانے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ دنیا میں آپ صلی اللّٰلہ علیہ وسلم کے جو توہین آمیز خاکے شائع ہوتے ہیں۔اور آپ صلی اللّٰلہ علیہ وسلم کی ناموس پر مغربی ممالک میں میں گستاخی کی جاتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کے 90 فیصد سے زائد ان لوگوں کو آپ صلی اللّٰلہ علیہ وسلم کا پتا ہی نہیں کہ محمد صلی اللّٰلہ علیہ وسلم کون ہیں؟ ایسے لوگوں تک آپ صلی اللّٰلہ علیہ وسلم کی صفت رحمت کا پیغام پہنچانا انتہائی ضروری ہے۔آپ صلی اللّٰلہ علیہ وسلم کی رحمت انسانوں پر تو کجا بلکہ آپ صلی اللّٰلہ علیہ وسلم کی رحمت کے اثرات بے جان چیزوں پر بھی پڑے ہیں۔کھجور کے تنے کا بلک بلک کر رونا آپ صلی اللّٰلہ علیہ وسلم کی صفت رحمت کا خاصہ ہے۔اس کیلئے ضروری ہے کہ ہم آپ صلی اللّٰلہ علیہ وسلم پر زیادہ سے زیادہ درود پاک بھیجیں اور سیرت کی کتابوں کا مطالعہ کریں۔تاکہ آئندہ نسلوں تک ہم آپ صلی اللّٰلہ علیہ وسلم کی صفت رحمت کا پیغام پہنچا سکیں۔ اس موقع پر حضرت امیر مرکزیہ نے ضلع ناروال اور اس کی تینوں تحصیلوں شکرگڑھ، نارووال اور ظفروال کے عہدیدران کا بھی اعلان فرمایا۔ اور دعا کیساتھ یہ عظیم اجلاس مکمل ہوا۔آپ کے رفیق سفر آپ ہی کے خلیفہ مجاز مفتی اعظم بہاولپور حضرت مولانا مفتی ارشاد احمد صاحب جن کو اللّٰلہ رب العزت نے ہر عزت سے نوازا ہے۔اور بزم خطبا پاکستان کے امیر حضرت مولانا محمد طیب جامی صاحب بھی تشریف لائے۔ہم ان کے تہہ دل سے مشکور و ممنون ہیں۔اور اس کیساتھ ضلع نارووال کے تمام جید علما کرام کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے ہماری حوصلہ افزائی فرمائی اللّٰلہ رب العزت ان کو جزائے خیر عطا فرمائے آمین

ہمارے بارے میں جاننے کے لئے نیچے دئیے گئے لنکس پر کلک کیجئے۔

ہمارے بارے میں   |   ضابطہ اخلاق   |   اشتہارات   |   ہم سے رابطہ کیجئے
 
© 2020 All Rights of Publications are Reserved by Aksriyat.
Developed by: myk Production
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2020 اکثریت۔