نئے سال کی ابتداء ہو یا نئے مہینے کی ،اس کی ابتداء کا مسنون طریقہ شریعت میں یہ ہے کہ مہینے کے اختتام پر نئے مہینے کے چاند کو دیکھنے کا اہتمام کیا جائے،یہ مسنون عمل ہے ،اور جب چاند نظر آجائے تو نیا چاند دیکھنے کی دعا بھی پڑھی جائے ،یہ بھی مسنون ہے ۔دوسری بات یہ کہ ہمیں چاہیے کہ ہم اسلامی تقویم ہجری کے استعمال کی عادت ڈالیں ،اپنے روز مرہ کے استعمال میں اسلامی مہینوں کو مدنظر رکھیں ۔اگرچہ !دوسرے کیلنڈروں کا استعمال گناہ نہیں ہے ،شرعا اس کے اختیار کرنے میں بھی ممانعت نہیں ہے ،لیکن شمسی تقویم کا ایسا استعمال کرناکہ ہم اسلامی تقویم کو بالکلیہ بھلا بیٹھیں ،یہ کسی طرح درست نہیں ،اس لیے کہ اسلامی تقویم ہجری کی حفاظت بھی مسلمانوں کا فرض ہے اور اس کے استعمال میں ثواب ہے ۔خدانخواستہ اگر سب مسلمان اسلامی تقویم ہجری کو چھوڑ دیں اور بھلادیں تو سب کے سب اللّٰلہ کے یہاں مجرم ٹھہریں گے،اس لیے کہ اسلام کی بہت ساری عبادات کا تعلق اسی تقویم سے ہے ۔حضرت حکیم الامت رحمہ اللّٰلہ اپنی تفسیر بیان القرآن میں رقمطراز ہیں : .....البتہ چونکہ احکام شرعیہ کا مدار حساب قمری پر ہے ،اس لیے اس کی حفاظت '' فرض علی الکفایہ ''ہے پس اگر ساری امت دوسری اصطلاح کو اپنا معمول بنا لیں جس سے حساب قمری ضائع ہوجائے (تو ) سب گنہگار ہوں گے ۔(بیان القرآن )
محرم الحرام ،صفر ،ربیع الاول ،ربیع الثانی ،جمادی الاول ،جمادی الثانی ،رجب ،شعبان ،رمضان المبارک ،شوال ،ذوالقعدہ ،ذوالحجہ یہ بارہ مہینوں کے نام ہیں اور اسلام سے پہلے یعنی نبی کریم صلی اللّٰلہ علیہ وسلم کی ہجرت بلکہ آپ صلی اللّٰلہ علیہ وسلم کی بعثت بلکہ آپ کی ولادت طیبہ سے بھی پہلے بارہ قمری مہینوں کے یہی نام مستعمل تھے ،اسلام کے بعد ان میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
دور جاہلیت میں باقاعدہ کوئی کیلنڈر نہیں تھا بلکہ نمبر وار گنتی کے بجائے جس سال میں جو اہم ترین واقعہ پیش آتا اس سال کو اُسی واقعہ کی طرف منسوب کردیا جاتا ،مثلا عام الفیل ،عام المولد ،عام المبعث ،عام الہجرة ،عام بدر ،عام اُحد وغیرہ کے نام سے سال کو یاد رکھا جاتا تھا۔
سیدنا عمر فاروق رضی اللّٰلہ عنہ نے امور ِسلطنت وغیرہ کو منظم کرنے کیلئے دارالحکومت مدینہ منورہ میں اجتماع منعقد کیا جس میں بڑے بڑے صحابہ کرام رضوان اللّٰلہ تعالیٰ اجمعین جمع ہوئے اور اسلامی کیلنڈر کی ابتداء کے بارے میں مشورہ کیا ،بعض حضرات کی رائے تھی کہ ولادت نبوی صلی اللّٰلہ علیہ وسلم سے اسلامی تاریخ کی ابتداء کی جائے ،بعض حضرات کی رائے بعثت نبوی سے شروع کرنے کی تھی یعنی وہ سال جس میں وحی کا آغاز ہو اور آپ کو باقاعدہ بطور نبی مبعوث کیا گیا ،بعض حضرات یوم وفات سے کیلنڈر شروع کرنے کی رائے بھی دی ۔لیکن سیدنا علی المرتضیٰ اور سیدنا عمر فاروق رضی اللّٰلہ عنہما کی رائے یہ ہوئی کہ ہجرت کے سال سے کیلنڈر کی ابتداء کی جائے پھر اسی پر صحابہ کرام رضوان اللّٰلہ اجمعین کا اتفاق ہوا ۔ہجرت اگرچہ ماہ ربیع الاول میں ہوئی تھی ،لیکن سیدنا عثمان رضی اللّٰلہ عنہ نے تجویز دی کہ اسلامی سال کی ابتداء محرم ہی سے ہونی چاہیے ،کیونکہ ذی الحجہ کے آخر میں حج سے واپس آکر لوگ محرم الحرام سے اپنی (ایک نئی دینی) زندگی کا آغاز کرتے ہیں ۔اس طرح ماہ محرم الحرام سے اسلامی سال کی ابتداء قرار پائی اور ہجرت کے سال سے (یعنی جس سال رسول اللّٰلہ صلی اللّٰلہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی تھی ا س سال سے ) اسلامی کیلنڈر کی ابتداء قرار پائی اور یہ سب کچھ صحابہ کرام رضوان اللّٰلہ تعالیٰ اجمعین کے اتفاق سے طے پایا۔