انسان کی زندگی میں سب سے بڑا اور قیمتی لمحہ وہ ہوتا ہے جب وہ خود کو بدلتا ہے۔اور جس دن خود کو تبدیل کرلیا اسی دن حقیقی کا میابی ملے گی۔افسوس کی بات تو یہ ہے کہ خود تو اچھا کام کرنا ایک طرف کسی دوسرے کو مثبت کام کرتا دیکھ لیتے ہیں تو نکتہ چینی شروع کر دیتے ہیں۔بلاوجہ تنقید کا نشانہ بناتے ہیں اپنے آپ میں تبدیلی سے محروم دوسروں میں نقص نکالتے ہیں
معاشرے میں مثبت تبدیلی لانے کیلئے پہلے انفرادی سطح پر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور اس کیلئے ضروری نہیں کہ زمین و آسمان ایک کردیں مگر یہ بہت ضروری ہے کہ اپنے آپ کو بدلیں اور اپنے اندر سے فرعونیت کو ختم کریں۔ہم تبدیلی کی خواہش تو رکھتے ہیں مگر خود تبدیل ہونا نہیں چا ہتے۔آج ہم اخلاقی پستی کا شکار ہیں،زنا عام ہے،جگہ جگہ شراب نوشی کے اڈے ہیں جھوٹ عام بولتے ہیں،ذہنی پریشانیوں کا شکار ہیں غرض کہ ہر اخلاقی برای ہم میں پای جاتی ہے۔سبزی فروش سے لیکر سرکاری افسر تک بے ایمانی، ملاوٹ،جھوٹ،رشوت، مہنگای پر تبصرے کرنے میں ایک بہت اچھے مقرر ہیں۔لیکن عملا۔۔۔۔۔؟؟؟؟جواب ہم سب جانتے ہیں۔دوسروں کی عزت سے کھیلنے والیوضو کے فراض پر نکتہ چینی کر رہے ہوتے ہیں۔کیونکہ بولنا آسان ہے اور عمل کرنا مشکل۔اور یہاں سے ہی انسان کی اصل پہچان ہوتی شروع ہوتی ہے۔قران پاک میں ارشادِباری تعالی ہے۔۔یا تم لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہے حا لانکہ تم کتاب پڑھتے ہو (:)ہمیں ایک بہترین امت بنایا گیا ہے جونیکی کا حکم دینے والی اور برای سے روکنے والی ہے۔جبکہ ہمارے کام یہ ہیں کہ ہم رشوت،بے ایمانی اور مال نا حق کھا کر پیسہ اکٹھا کرتے ہیں پھر ایک عالی شان گھر بنواتے ہیں اور اس پے ایک بڑا سا ماشااللّٰلہ لکھوا دیتے ہیں ۔ماں باپ گھر کے کونے میں پڑے ہیں کوی پوچھنے والا نہیں مگر ایک بڑی سی کار لے کر اس کی پیچھے ماں دعا لکھوا کر فرض سے فارغ ہو جاتے ہیں پھر کل کو جب یہی سلوک اولاد دہراتی ہے تو بیٹھ کر روتے ہیں۔اسی پیسے سے ہر سال حج وعمرہ ادا کرنے جاتے ہیں واپس آکر پھر وہی کام شروع کر دیتے ہیں۔لیکن ہم چاہتے ہیں کہ نظام تبدیل ہو۔تبدیلی کی خواہش اچھی ہے لیکن اس کیلئے یہ اشد ضروری ہے کہ پہلے ہم خود کو تبدیل کریں۔غیبت ،جھوٹ، رشوت،چور بازاری جیسی ک اخلاقی و معاشرتی برایوں کو خود سے دور کریں۔یہ سب ختم کرنا اتنا مشکل نہیں مگر شرط خوفِ خدا ہے۔کیونکہ ہم سب نے اپنے کیے ہوئے اعمال کا حساب خود دینا ہے ماں، باپ ،بہن،بھای کوی کسی کے کام نہیں آیں گے۔ہم روزانہ ہی اپنی زندگی میں لوگوں کو اس دنیا سے کوچ کرتے دیکھتے ہیں اپنے ہاتھوں سے دفناتے ہیں مگر سمجھتے ہم پھر بھی نہیں۔پتا نہیں ہمیں کس بات کا انتظار ہے۔ دنیا میں کوی بھی انسان اس وقت تک اپنی زندگی کو بہتر نہیں بنا سکتا جب تک وہ اپنی زندگی کو مثبت انداز میں نا بدل لے۔اور انسان کو ی شخص کامیاب بنا سکتا ہے تو وہ انسان آپ خود ہیں۔آج سے عہد کرتے ہیں کہ ہم آندہ وہ کام کریں کہ کل کو انے خالق سے ملتے ہمیں کوی شرمندگی نا ہو۔اللّٰلہ میرا اور آپ کا حامی و ناصر ہو۔آمین
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنے حالت کے بدلنے کا۔