صفحۂ اول    ہمارے بارے میں    رپورٹر اکاونٹ    ہمارا رابطہ
منگل 21 اکتوبر 2025 

محکمہ پولیس اور جدید ٹیکنالوجی

سلمان احمد قریشی | جمعرات 20 اگست 2020 

جرائم ہر دور میں سوسائٹی کا مسئلہ رہا اوراس پر قابو پانے کیلئے محکمہ پولیس اپنی استعداد اور روایات کے مطابق مصروف عمل رہی۔وقت بدلا، حالات بدلے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے تو دنیا ہی بدل دی۔پاکستان میں بھی کرائم کنٹرول اور تفتیش کیلئے آئی ٹی کا استعمال شروع ہوا۔تبدیلی سرکار نے پولیس اصلاحات، تھانوں کی حالت بہتر بنانے، رویوں میں تبدیلی، موثر پولیسنگ، بہتر انفراسٹرکچر، بروقت فیڈ بیک کیلئے جدید اسلوب اپنانے کیلئے ہدایات دیں اور پنجاب کے کئی اضلاع میں عملی اقدامات بھی اٹھائے گئے۔
عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق جدید ٹیکنالوجی کااستعمال ناگزیر ہے۔جدید ٹیکنالوجی کے بغیر کرائم کنٹرول کرنا ممکن ہی نہیں۔ پنجاب پولیس میں آئی ٹی اصلاحات فرنٹ ڈیسک کاقیام، خدمت مرکز، کریمنل ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم، جیو فنسنگ، موبائل ٹریکنگ سسٹم شروع ہوئے۔گزشتہ حکومت سے لیکر موجودہ تک پولیس کو کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے استعمال سے کامیابیاں ملی۔
اصلاحات، ترقی اور ٹیکنالوجی کا استعمال سب معاملات بڑے شہروں تک محدود رہتے۔ مگر موجودہ دور حکومت میں وزیراعظم کے ویژن کے مطابق بڑے شہروں کیساتھ خدمت مراکز کا نیٹ ورک تجرباتی بنیادوں پر پورے پنجاب میں پھیلایا گیا۔ لاہور پولیس کی لوکل آئی اور آئی ٹی اصلاحات دیگر اضلاع تک بڑھایا جارہا ہے۔اوکاڑہ میں ڈی پی او آفس میں پولیس آئی کے نام سے ایک جدید کنٹرول روم تعمیر ہوا۔ ڈسڑکٹ پولیس آفیسر عمر سعید ملک نے کنٹرول روم کے آپریشنل ہونے پر میڈیا پرسنز کو بتایا کہ آئی جی پنجاب شعیب دستگیر کے ویژن کی روشنی میں محکمہ پولیس کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے کام کر رہے ہیں۔جدید کنٹرول روم پولیس کے بہتر انداز میں خدمات دینے میں ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ پولیس آئی ہال میں تمام نظام کمپیوٹرائزڈ ہے۔یہاں پی آر او سیکشن، پکار 15، تھانوں اور حوالاتوں کی سرولینس، پول کام سیکشن، سی آر ایم ایس، اے وی ایل ایس، کرائم انیلسز اور سٹیزن پورٹل کے نام مختلف سیکشن بنائے گئے ہیں۔اب ضلع کی تمام سرگرمیاں مانیٹر کی جاسکیں گی۔ 
قارئین کرام! راقم الحروف بھی یاد کیے جانے پر بنفس نفیس اس کنٹرول روم کی افتتاحی تقریب میں موجود تھے۔ ویسے ڈی پی او آفس اور تھانہ کچہری سے دور ہی رہنے میں عافیت محسوس کرتے ہیں۔ یہ تو پی آر او جناب خالد اور ڈپٹی پی آر او جناب اکبر کی محبت تھی کہ انکار نہ کر سکے۔ برادرم عتیق الرحمن چوہدری کے ہمراہ ڈی پی او آفس جا پہنچے۔اس کنڑول روم کے بارے کسی سے سنتے یا رپورٹ پڑہتے تو شاید یقین کرنا مشکل ہوتا کیونکہ پولیس افسران کی تعریفیں کرنے والے احباب کی بھی کمی نہیں۔اخبارات کے صفحات اس کے گواہ ہیں۔دوسری طرف محکمہ پولیس جسکا موٹو ہے '' خدمت، تحفظ، انصاف مگر محکمہ پولیس کے بارے عمومی تاثر ٹھیک نہیں اور کارکردگی بھی مثالی نہیں۔عام آدمی سے بات کی جائے تو شکایات کے انبار لگ جاتے ہیں۔میڈیا جس نے پولیس کی رہنمائی کرنی ہوتی ہے یا مسائل کی نشاندہی، اس سے منسلک کچھ دوست سیلفی اور تصاویر بنوانے کیلئے پریس کانفرنس میں موجود رہتے ہیں۔ ایسے بہت سے دوستوں سے سلام دعا ہوئی جن کی زیارت ڈی پی او کی تصاویر کے دائیں بائیں سوشل میڈیا پر ہوتی رہتی ہے۔ تمام میڈیا پرسنز اس گیم کا حصہ نہیں بہت سے دوست ایسے بھی ہیں جو اپنی صحافتی ذمہ داریاں پورے وقار اور پیشہ وارانہ تقدس کو ملحوظ خاطر رکھ کر ادا کرتے ہیں۔صدر اوکاڑہ پریس کلب شیخ شہباز شاہین اور چیرمین پریس کلب ظفر اقبال تو تقریب میں موجود نہ تھے۔ خیر پریس کلب کے سینئر ساتھیوں وحیدآرائیں، اسلم پراچہ اور کالم نگار اسرار مرزا کیساتھ تقریب موجود رہے۔ جناب ڈی پی او کے بارے میں بہت سے ستائشی کلمات سنے کو ملے۔کوئی تجویز یا سوال تو نہ اٹھایا گیا۔
ہاں اللّٰلہ بھلا کرے سابق صدر اوکاڑہ پریس کلب عتیق الرحمن چوہدری کا جنہوں نے بہت اہم امر کی نشاندہی کی کہ کنٹرول روم پولیس نے اپنے وسائل سے بنایا ہے مخیر حضرات کی مدد اس میں شامل نہیں۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ مخیر حضرات کی امداد قبول کرنے کے بعد ان
 کے اثر رورسوخ سے مفر ممکن نہیں۔اداروں کی مضبوطی عام آدمی کے طاقت ور ہونے کی علامت ہے۔ ہمیں اسی طرف بڑھنا ہے، یہ امداد اور سیاسی اثر پولیس کی کارکردگی کو متاثر کرتا ہے۔ آئی جی پنجاب شعیب دستگیر عوام کو بہتر سہولیات دینے اور انصاف کی فراہمی کیلئے کوشش کررہے ہیں۔تھانہ کلچر تبدیل ہورہا ہے۔ یہ تبدیلی بتدریج آرہی ہے عمارتیں انصاف نہیں دے سکتی اس کیلئے افسران کا رویہ سب سے اہم ہے۔ڈی پی او اوکاڑہ عمر سعید ملک تندہی، لگن اور دیانت داری سے محکمانہ فرائض انجام دے رہے ہیں اس کے اثرات تھانہ کی سطح تک محسوس ہوتے ہیں۔تھانوں میں میرٹ پر ایماندار ایس ایچ او تعینات کیے گئے۔ پولیس آئی ہال کی تعمیر کی پہلی اینٹ سے لیکر تکمیل تک ڈی پی او اوکاڑہ نے تمام کاموں کی خود نگرانی کی۔ طیب شہید پولیس لائنز میں عوام کی سہولت کیلئے انٹر نیشنل معیار کا خصوصی ٹریک بنایا گیاـ ڈی پی او آفس میں عام شہریوں کیلئے ائیر کنڈیشنر ہال تعمیر ہوا۔اب ضرورت اس امر کی ہے کہ خوبصورت عمارتوں اور ٹیکنالوجی کے استعمال کیساتھ تھانے کی سطح پر افسران کے رویے بھی مکمل تبدیل ہوں۔ اوکاڑہ سٹی میں تعینات انسپکٹر ملک طارق اعوان جیسے افسران پولیس لائن میں رہیں تو زیادہ بہتر ہے۔موصوف اپنے تجربہ اور اثر ورسوخ کے زعم میں عام آدمی کی بات بھی سننا گوارا نہیں کرتے تھے جبکہ مخیر حضرات کے سامنے سر نہیں اٹھاتے تھے۔
 محکمہ پولیس میں بہترین لوگوں کی کمی نہیں جو ایمانداری،خدا خوفی اور فرائض کی بجاآواری کو عملی طور پر اپنائے ہوئے ہیں۔ڈی ایس پی حضرات، آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کے جناب فیاض،سیکیورٹی برانچ کے اشتیاق چوہان، پی آراوجناب خالد اور ڈپٹی پی آر او اکبر سمیت اچھے افسران اور اہلکار آپ کے زیر سایہ اپنے فرائض بخوبی انجام دے رہے ہیں۔ بہتر ٹیم، جدید ٹیکنالوجی کا استعمال اور انسان دوست رویے پولیس پر اعتماد کو بڑھائے گی۔ عوام دوست پولیس ہی معاشرہ میں جرائم کو کنڑول کر سکتی ہے۔ڈی پی او جناب عمر سعید اوکاڑہ کی طرف سے پرانی سرکاری گاڑیوں کی مرمت کروانے کے بعد قابل استعمال بنانا اور پولیس آئی ہال کی تعمیر جیسے بہترین کام کروانے پر آپ کو خراج تحسین پیش کرنا محض ستائشی عمل نہیں بلکہ ترغیب ہے کہ باصلاحیت افراد کی حوصلہ افزائی بہت ضروری ہے۔
 ڈی پی او صاحب اللّٰلہ تعالی نے آپکو قانون کی حکمرانی اور انصاف کیلئے چنا ہے تھانہ کی سطح پر ان کیمروں سے مانٹیرنگ جاری رکھیں تھانہ کلچر ضرور تبدیل ہوگاـعام آدمی کو انصاف میسر آئے گا۔ محکمہ پولیس کا امیج بھی بہتر ہوگا۔۔۔۔۔انشاء اللّٰلہ۔

ہمارے بارے میں جاننے کے لئے نیچے دئیے گئے لنکس پر کلک کیجئے۔

ہمارے بارے میں   |   ضابطہ اخلاق   |   اشتہارات   |   ہم سے رابطہ کیجئے
 
© 2020 All Rights of Publications are Reserved by Aksriyat.
Developed by: myk Production
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2020 اکثریت۔