صفحۂ اول    ہمارے بارے میں    رپورٹر اکاونٹ    ہمارا رابطہ
بدھ 22 اکتوبر 2025 

متبادل راستے کی تلاش

شاہد ندیم احمد | بدھ 19 اگست 2020 

پاکستان اور سعودی عرب دو ایسے ممالک ہیں جو نظریے کی بنیاد پر قائم ہوئے اور نظریے ہی کی بنیاد پر دونوں کے درمیان مضبوط دوستی کا رشتہ قائم ہے۔پا کستان پر جب بھی کبھی کڑا وقت آیا یا اور کسی امداد کی ضرورت پیش آئی ،سعودی عرب نے اپنا کندھا ضرور پیش کیاہے ، دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کبھی کسی خاص حکومت کے محتاج نہیں رہے ہیں،لیکن گزشتہ ہفتے سے پا کستان میں ایک عجیب و غریب ماحول بنایا جارہا ہے کہ جس میں سعودی عرب کے اسرائیل کو تسلیم کر نے اوربھارت سے تعلقات کو پاک سعودی تعلقات خراب کرنے کا جواز بنا کر پیش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔پاک، سعودیہ تعلقات کشیدگی کے دونوں ممالک نہ تو متحمل ہو سکتے ہیں اور نہ ہی دونوں برادر و اسلامی ممالک کے تعلقات کو دشمنان بلڈوز کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ، اس سے پہلے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مشترکہ دشمن بے پر کی ہوائیاں اُڑا کر اپنے ملعون مقاصد کی تکمیل کریں، پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر، محترم نواف بن سعید المالکی، پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، سے بنفسِ نفیس ملے،بعدازاں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سعودی عرب خصوصی دورے پر روانہ ہو گئے،اس دَورے سے حکومتِ پاکستان کو بڑی توقعات وابستہ ہیں۔
یہ امرواضح ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ہمراہ آئی ایس آئی چیف کا دورہ سعودی عرب بہت اہمیت کا حامل ہے ،تاہم متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کو تسلیم کر کے پاکستان کیلئے مشکل پیدا کر دی ہے،اگرچہ سعودی عرب نے اب تک اس معاملے میں خاموشی کو ترجیح دی اور سرکاری ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے، لیکن غالب امکان یہی ہے کہ متحدہ عرب امارات کو دیگر عرب ممالک کی طرح حرمین شریفین کے خدّام کی درپردہ تائید و حمایت حاصل ہے اور بحرین ،مصر،اردن کی طرف سے نیم رضا مندی بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ عالم اسلام میں ترکی اور ایران دو ممالک نے کھل کر اس فیصلے کی مخالفت اور مذمت کی ہے،تاہم ترکی کے اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم ہیں،جبکہ پاکستان محتاط طرز عمل سے ردعمل دینے کی کوشش کررہا ہے،پا کستان اپنے دوستوں کو ناراض کیے بغیر الجھی گتھی سلجھانا چاہتا ہے ،آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا دورہ سعودی عرب اسی محتاط روئیے کی ترجمانی کررہا ہے ۔
پاکستان اسرائیل کے قیام کا روز اوّل سے مخالف رہاہے اور قیام پاکستان سے کئی برس قبل بانیان پاکستان اقبال و قائد نے بھی یہودی ریاست کے تصور کو ردکیا تھا، انہوں نے اسرائیل کے بارے میں اُصولی موقف عربوں سے متاثر ہو کر اپنایا نہ اسرائیل کو تسلیم کرنے ،نہ کرنے سے پاکستان کی صحت پر کوئی اثر پڑتا ہے،البتہ امریکہ کی خوشنودی کیلئے بھارت اور اسرائیل کے عشق میں مبتلا عرب ممالک کی یہ خواہش ضرور ہے کہ پاکستان بھی گناہ بے لذت کرے اور فلسطینی و کشمیری عوام سے بے وفائی کے عوض ترقی و خوشحالی کے خواب دیکھے ،سعودی عرب جب تک اس گریٹ گیم کا حصہ نہیں بنتا ،پاکستان آزمائش سے دورچار نہیں، لیکن اگر واقعی متحدہ عرب امارات کو سعودی عرب کی درپردہ اشیر باد حاصل ہے تو پاکستان کا امتحان شروع ہو گیا ہے ۔پاکستان نے برس ہا برس تک سعودی عرب اور ایران کے باہمی اختلافات کو اپنی خارجہ پالیسی پر اثرانداز نہیں ہونے دیا، امریکہ اور چین کی کشمکش میں بھی وہ دونوں طاقتور ممالک کیساتھ تعلقات نبھاتا رہا، لیکن حالیہ خطے میںبدلتی صورت حال نے پاکستان کو دو راہے پر لاکھڑا کیا ہے،تاہم پا کستان گزشتہ تجربات کی روشنی میں متبادل راستہ اختیار کرکے مشکل دوراہے سے نکلنے میں کا میاب ہو سکتا ہے۔
پاکستان کیلئے سعودی عرب کی حمایت حاصل کرنا کوئی نیا معاملہ نہیں ہے، دونوں ممالک میں تعاون محض معیشت، تجارت اور سرمایہ کاری پہلو تک محدود نہیں، بلکہ اس سے کہیں بڑھ کر دفاع اور اسٹرٹیجک شراکت داری کے اہم ترین پہلووں تک وسیع ہے۔ سعودی عرب خطے کی بدلتی صورت حال کیساتھ پا کستان کی مجبوریوں کو اچھی طرح سمجھتا ہے ،سعودی عرب نے سی پیک میں شامل ہوتے وقت بھی بھارت اور امریکا کی مخالفت کی پرواہ نہیں کی تھی تو ہمیں بھی سعودی عرب کیساتھ ایسا ہی رویہ رکھنا چاہیے۔ پا کستان کو متبادل راستہ تلاش کرکے اسرئیل کو مانے بغیر سعودی عرب کی مشاورت سے آگے بڑھنا ہو گا۔ ہم اس وقت معاشی بحران کے سبب سعودی عرب سے منہ موڑنے کے متحمل ہیں، نہ امریکہ سے ناطہ توڑنے کے اور نہ چین ،امریکہ کشمکش میں کھل کر کسی ایک کیمپ کا ساتھ دینے کے قابل ہیں۔ اس نازک موقع پرآرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے یہ گتھی سلجھانے کا بیڑہ اُٹھایا ہے،عوام کی نیک خو اہشات ان کیساتھ ہیں ،امید ہے کہ کوئی متبادل راستہ تلاش کرنے میں ضرور کا میاب ہو جائیں گے۔ یہ وقت نعرے مارنے اور للکار نے کا نہیں، اپنی ذہانت سے متبادل راستہ تلاش کرنے کا ہے ،اس مجبوری اور بے کسی کیفیت سے پاکستان کو کسی بھی صورت باہر نکلنا ہے جو صرف اپنے زور بازو،عزم و استقامت سے ہی نکل سکتا ہے۔

 

ہمارے بارے میں جاننے کے لئے نیچے دئیے گئے لنکس پر کلک کیجئے۔

ہمارے بارے میں   |   ضابطہ اخلاق   |   اشتہارات   |   ہم سے رابطہ کیجئے
 
© 2020 All Rights of Publications are Reserved by Aksriyat.
Developed by: myk Production
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2020 اکثریت۔