صفحۂ اول    ہمارے بارے میں    رپورٹر اکاونٹ    ہمارا رابطہ
بدھ 22 اکتوبر 2025 

نیا انداز پرُانا فارمولہ !

شاہد ندیم احمد | پیر 17 اگست 2020 

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جاری کھیل کو دو سال سے زائد کا عرصہ ہو گیا ہے،بظاہر حکومت اپوزیشن کو چت کرنے میں لگی ہوئی ہے،جبکہ اپوزیشن حکومت گرانے کی تمام ترکوششیں کر رہی ہے، دونوں فریق ایک دوسرے کے نا پسندیدہ اور ایک دوسرے سے نالاں ہیں،لیکن یہ نورا کشتی سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ ہر دور اقتدار میں آنکھ مچولی کا کھیل کھیلا جاتا رہا اور آج بھی کھیلا جارہا ہے ۔حکومت اور اپوزیشن کے مابین جاری کھیل میں عام آدمی کا کوئی فائدہ نہیں،عام آدمی تودو ہاتھیوں کی لڑائی میں پستا جا رہا ہے،اسے دو وقت کی روٹی کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔عوام تمام سیاسی جماعتوں اور جمہوریت کی دلفریب موسیقی سے بیزار ہو چکے ہیں۔اپوزیشن اے پی سی بلائے یا کوئی مشترکہ حکومت مخالف ایجنڈا بنائے ، انہیںعوام کی تائید حاصل نہیں ہے،اس لیے فی الحال مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی مولانا فضل الرحمٰن کیساتھ سیاسی حکمت عملی بے مقصد دکھائی دیتی ہے۔
 یہ امرواضح ہے کہ اپوزیشن بظاہر جتنا مرضی حکومت کیخلاف احتجاجی سیاست کی حکمت عملی وضع کرنے کی کوشش کرے ،مگر اندر سے جان چکے ہیں کہ عوام سیاسی قیادت سے بیزار ہیں،اس لیے گزرتے وقت کیساتھ پارلیمان میں ہنگامہ اور شور شرابے کی نسبت بردباری دیکھائی دینے لگی ہے۔ اپوزیشن نے یک طرفہ احتسابی عمل رکنے تک حکومت سے کسی قسم کا تعاون نہ کرنے کی قسم کھائی تھی،لیکن نہایت سعادت مندی سے سے آئین سازی کے عمل میں حصہ لیکر،حکومت کو عالمی برادری میں ایف اے ٹی ایف کے معاملے میں شرمندگی سے بچالیا ہے،اس کے باوجود منہ پھٹ وزیروں اور حکومتی مشیروں کے لب ولہجے میں کوئی فرق دیکھنے میں نہیں آرہا اور نہ ہی اپوزیشن کیخلاف احتسابی کاروائیوں اور اس کے جواب میں روائتی احتجاج کے طریقوں میں کوئی تبدیلی نظر آرہی ہے۔ مریم نواز کے مشتعل لوگوں کی جانب سے نیب کی عمارت پر پتھراو اورحکومت کی شرپسندوں کیخلاف کاروائی بھی معمول کے مطابق ہوئی ہے،مایوس لو گوں کے پاس بھڑکانے کیلئے کافی مواد تھا،مگراس کے بر عکس ضروری آئین سازی بھی ہوگئی اور ملکی سیاست میں کوئی بھونچال بھی نہیں آیاہے۔
در اصل ملکی حالات اور کچھ سیاسی تقاضے ایسے تھے کہ اپوزیشن کو دانائی کا ثبوت دینا پڑ رہا ہے ،ورنہ اپوزیشن اپنے ذاتی مفادات کے حصول کے مواقع کبھی ضائع نہ کرتی ،اسی سیاسی بھائی چارے کی بندر بانٹ نے ہی غیر سیاسی کلچر کو فروغ دیا ہے۔ دونوں بڑی پارٹیوں نے اپنے دور اقتدار میں اٹھارویں ترمیم اور بعد ازاںکی قانون سازی سے خوب فائدہ اٹھایا ہے ،دونوں سیاسی پا رٹیوں نے مشترکہ اقتدار کا ایسا سورج چڑھایا تھا کہ اگر تحریک انصاف میدان میں نہ آتی تو اس نے غروب ہی نہیں ہونا تھا۔ اس عرصے میں جتنی کرپشن ہوئی اور نیب کے ہاتھ بندھے رہے تو اس میں کچھ عجیب بات نہیں ،اپوزیشن کی تو اب بھی کوشش یہی ہے کہ نیب کے دانت کھٹے کیے جائیں،تاکہ ان سے کوئی پوچھ پرت نہ ہو سکے ،مگر تحریک انصاف اپوزیشن کو لفٹ نہیں کروارہی اور کسی قسم کی ڈیل یا ڈھیل دینے کیلئے تیار نہیں ہے ۔در اصل اس وقت اپوزیشن کیساتھ حکومت بھی اپنا حقیقی مقام اور حیثیت پہچان چکی ہے۔ حکومت کے کہنے پر اپوزیشن کو پھانسی پر لٹکا یا جاسکتا ہے ،نہ اپوزیشن کے چاہنے پر حکومت کوگرایا جاسکتا ہے،دنوں کو اسی تنخواہ پر کام کرتے رہنا پڑے گا۔
اس سے قطع نظر کہ کس نے دونو ں کو اپنا طرز عمل درست کرنے کیلئے شٹ اپ کال دی یا انہیں اپنے طور پر عقل آئی ہے، اہم بات یہ ہے کہ ملکی معاملات کو اس کے تقاضوں کے مطابق درست چلانا ایک کام اورآپس کی ضد بازی میں مخالفت برائے مخالفت دوسرا کام ہے۔ اس وقت ملک اپوزیشن اور حکومت کے کسی انتشار کا متحمل نہیں ہوسکتا، اس لیے مقتدر ادارو ںنے واضح کردیا ہے کہ حکومت انتظامی معاملات کو دیکھے گی اور اپنے منشور کے مطابق ترقیاتی عمل کو آگے بڑھائے گی،جبکہ ایک مضبوط اپوزیشن اس کی کارکردگی پر نظر رکھے گی۔ اگر دشمنی کی روش کو مسابقاتی عمل میں تبدیل کرنا چیلنج تھا تو ملک اس مرحلے سے گزرتا ہوا نظر آتا ہے،رہی بات احتسابی عمل کی تو وہ بھی ایک روایت پڑنے کا محتاج ہے۔اگر ایک دفعہ اسے واقعی آزاد ثابت کردیا گیا تو اس پر سیاست کرنے کی روش بھی ماند پڑجائے گی،لیکن عوام تبدیلی کے خواہش مند اور موجودہ کرپٹ سیاسی نظام سے بیزار نظر آتے ہیں،وزیراعظم بھی بار بار نظام ہی کا شکوہ کرتے ہیں اور اپنی ناکامیوں کا ذمہ دار موجودہ نظام کوہی ٹھہراتے ہیں،اس تناظر میں نظام کی تبدیلی کے اشارے بھی ملنا شروع ہو گئے ہیں ، سیاسی پنڈت بھی آئندہ ماہ بہت سی اہم تبدیلیوں کی نشاندہی کررہے ہیں،اب دیکھنا یہ ہے کہ اس نظام کی تبدیلی میں سکرپٹ وہی پرانا یا پھر نئے انداز سے پرانا فار مولہ استعمال کیا جائے گا۔

 

ہمارے بارے میں جاننے کے لئے نیچے دئیے گئے لنکس پر کلک کیجئے۔

ہمارے بارے میں   |   ضابطہ اخلاق   |   اشتہارات   |   ہم سے رابطہ کیجئے
 
© 2020 All Rights of Publications are Reserved by Aksriyat.
Developed by: myk Production
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2020 اکثریت۔