یہ بات قابل غور ہے کہ اگر حکومت،دولت اُور شہرت کے حصول کا نام ہی کامیابی ہے تو پھر قارون اُورفرعون کو تاریخ کے کامیاب افراد قرار دینا پڑے گا اُور معاذ اللّٰلہ حضرت موسیٰ اُور حضرت ہارون کوناکام۔مگر تاریخ بہت دانا ہے اُور جانتی ہے کہ عزت اُور شہرت میں کیا فرق ہے نیز اُس نے ہمیشہ عبرت اُور حکومت کو جدا لکھا ہے ۔یاد رکھیں جس نے اپنی منزل کو محبوب جانا،اُس نے اپنی ذات اُور اپنے چاہنے والوں کیساتھ ظلم کیا ۔جب وہ دوسروں کے کندھے پھلانگتا ہوا آگے بڑھتے ہوئے آخر کا ر منزل پالیتا ہے تو اردگرد دیکھنے پر محسوس کرتا ہے کہ وہ اپنے جاننے والے سب لوگوں کو پیچھے چھوڑ آیا ہے اُور اب کامیابی پر تالیاں بجانے والے سب اجنبی چہرے ہیں ۔اس کی وجہ ایک ہی ہے دراصل وہ کامیابی کے نام پر اُور شہرت کے عوض منزل کا سودا کر چکا ہوتا ہے۔ابتدائے کائنات سے کامیابی کے حصول کیلئے زندگی کو مقابلہ بنا دیا گیا ہے۔گاڑیوں کا مقابلہ،گھروں کا مقابلہ،امارت کا مقابلہ،عہدے کا مقابلہ غرضیکہ ایک پرامن اُور انسان دوست زندگی اپنے راستے سے بھٹک گئی یعنی اچھی بھلی اُور خوش و خرم زندگی اب دنگل میں اُترآئی ہے ۔یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ مقابلے کی اس دوڑ میں انسان اپنی زندگی ہی پر کھیل جاتا ہے۔زندگی کے اس کھیل میں کھلاڑی صرف ایک ہوتا ہے باقی سب حریف یا پھر تماشائی۔اخبار،رسالے،میگزین،تجزیہ نگار اُور حالات حاضرہ کے سامعین و ناظرین و معاشرے کے دیگر افراد ،ان میں کچھ تماشائی ہیں اُور کچھ تماشے کی داد اُور رقم وصول کرنے والے۔پی ٹی آئی کی حکومت اُور سیاسی قیادت نے منزل کو محبوب جانا اُور آج عمران خان بظاہر اکیلا کھڑا ہے۔اُس کے نظریاتی کارکن اُور جماعت کے جانثار ساتھیوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔پُرانے اُور نظریاتی کارکن مایوس ہیں جو خواب دکھائے گئے تھے وہ پورے ہوتے نظر نہیںآتے ۔بس مقابلہ جاری ہے۔میری جیت،تیری ہار،تیری دو ،میری چار،تو لوہار،میں سونار۔باقی رہ گئے غریب بچارے عوام !تو وہ غربت کی چکی میں پس رہے تھے اُور پس رہے ہیں۔خوش قسمتی کی بات یہ ہے کہ عوام الناس کی خدمت کے حوالے سے موجودہ حکومت پی ایم ٹائیگرز فورس کے نام سے اچھے منصوبے کا آغاز کر چکی ہے۔ ٹائیگرز فورس کے زبردست خیال کو عملی شکل دے کر کورونا کے حوالے سے نہ صرف خاطر خواہ کامیابی حاصل کی گئی بلکہ مقامی ضلعی انتظامیہ کو ایک اضافی فورس کا دستیاب ہونا بھی کسی تحفے سے کم نہیں ہے۔عید الاضحیٰ کے موقع پر بھی اس فورس سے مقامی انتظامیہ نے بھرپور فائدہ اُٹھایا اُور فورس کے ٹائیگرز کی بدولت اس سال مویشی منڈیوں میں نظم و نسق بہتر نظر آیا۔اس فورس کی کارکردگی کے حوالے سے میں صرف ایک ضلع کی بات کروں گا ۔شیخوپورہ میں پی ایم ٹائیگرز فورس کی قیادت نوجوان ماجد منظور کاہلوں کر رہے ہیں ۔نوجوان ماجد منظور نے اس تنظیم کے قیام کے بعد سے اپنی عمدہ قائدانہ صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کر کے شیخوپورہ کی ضلعی انتظامیہ کی نظر میںاس فورس کا امیج نہ صرف بہتر بنایا بلکہ اس فورس کو بہترین کارکردگی کی وجہ سے مقامی انتظامیہ کی مجبوری بھی بناڈالا۔ماجد منظور اس فورس کے دائرہ کار کو وقت کیساتھ ساتھ مزید بڑھا رہے ہیں نیزحکومتی اُور مقامی انتظامیہ کی سپورٹ سے عوام کو سہولت پہنچانے والے تمام سرکاری دفاتر کو عوام دوست بنانے کی کامیاب کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ماجد منظور کاہلوں کی خوش قسمتی ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر شیخوپورہ شبیر بٹ جیسے زیرک سرکاری افسر نے اس نوجوان فورس کی اہمیت اُور افادیت کو سمجھا اُور ٹائیگرز فورس کو اپنی زیرقیادت کام کرنے کے بھرپور مواقع فراہم کیے ۔محترم شبیر بٹ ایک انتہائی محنتی گورنمنٹ آفیسر ہیں جنہوں نے''کورونا'' ایشو میں لاک ڈائون کو یقینی بنانے کے علاوہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے،امن وا مان کی صورتحال بہتر بنانے پر عمدہ کارکردگی دکھائی ہے۔ اب آتے ہیں اصل مضمون کی جانب ،دیر آئے درست آئے کے مصداق حکومت وقت نے بلدیاتی الیکشن میں کامیابی کیلئے صوبائی اُور ضلعی بنیادوں پر مختلف محکموں کے اُوپر غیر منتخب عوامی نمائندوں کی شکل میں پی ٹی آئی کے نظر انداز کیے گئے کارکنوں پر مشتمل کمیٹیاں بنانے کا اعلان کیا ہے ۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یہ سوچ بہترین ،بامقصد اُور نتیجہ خیز ہوتی اگر نامزد ارکان کمیٹی کی نامزدگیاں میرٹ پر کی جاتی نیزقابل اُور اہل افراد کو اس کا رُکن بنایا جاتا۔مگر کیا بات کیجئے پی ٹی آئی کی قیادت کی دانشمندی کی کہ ایک بار پھر نظریاتی اُور باشعور کارکنوںکی بجائے پیسے والے اُور بااثر لوگ ان کمیٹیوں میں اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔شاید ''جدے گھر دانے، اوہدے کملے وی سیانے'' کی مثال ایسے ہی مواقع کیلئے ہی بنائی گئی تھی جبکہ مڈل کلاس پڑھے لکھے نظر اندازنوجوان کارکن اپنے دل کو یہی مصرعہ سنا کر مطمئن کرتے رہے'' مقابلہ تو دل ناتواں نے خوب کیا'' ۔حد تو یہ ہے کہ بعض پسندیدہ افراد ایک سے زیادہ کمیٹیوں کے ممبر ہیں جبکہ اُن کی ذاتی اہلیت صرف اہل کرم و اقتدار کا قُرب ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کو اس معاملے کی ذاتی طور پر تحقیقات کروانی چاہیے تاکہ ایک اچھے خیال کا نفاذ کر کے معاشرے کی بہتری کیلئے عملی اقدامات اُٹھائے جائیں۔بلدیاتی الیکشن سے پہلے پی ٹی آئی کا اپنے پُرانے اُور نظریاتی کارکنوں کو فعال کرنے اُور عوام میں اپنی جڑیں مضبوط کرنے کے حوالے سے کمیٹیوں کی تشکیل ایک اچھا اُور مستحسن عمل ہے ۔یہ ایک ایسا اقدام ہے کہ اگر اس پر مثبت اُور منصفانہ انداز سے پی ٹی آئی کی حکومت نے عمل کیا تو یقیناً آئندہ ہونے والے بلدیاتی الیکشن میں پی ٹی آئی کی کامیابی آسان ہو جائے گی۔