اللّٰلہ تعالیٰ سے مانگنے کا نام دُعا ہے، دعا مانگنے کی تاریخ اتنی ہی قدیم ہے جتنا انسان کا اپنا وجود اسی وجود کا نام دعاہے، تخلیق آدم کے بعد سب سے پہلی عبادت جو آدم علیہ السلام کو سکھائی گئی اسی عبادت کا نام دعا ہے، تمام عبادتوں میں ایسی عبادت جس کیلئے کوئی وقت، دن،جگہ مقرر نہیں، ہر لمحہ، ہر گھڑی مانگنے کی اجازت کا نام دعا ہے، خالق اور مخلوق کے درمیان ملاپ کی پل کا نام دعا ہے، ایک عظیم نعمت و انمول تحفہ کا نام دعا ہے، عابد اور معبود میں رلیشنشپ کے موثر ذریعہ کا نام دعا ہے، دنیا میں ہر کوئی کسی بھی حال میں دعا جیسے برگزیدہ، یگانہ، چیدہ وصف سے مستغنی نہیں، اس عدمِ استغنی کا نام دعاہے، ہر ایک کے محتاج ہونے کا نام دعا ہے، بندہ کے عاجزی کے اظہار کے وسیع میدان کا نام دعا ہے، شرحِ صدر کے سبب کا نام دعا ہے، دنیا میں سستی اور مہنگی چیز ہونے کا نام دعا ہے سستی اتنی کہ ہر وقت، ہر دن، ہر آن بلا قیمت، بلا عوض اللّٰلہ کے حضور اس کی رحمت و فضل کو بلایا جاتا ہے۔ اس کی عنایات کو خریدا جاتاہے اور اپنا مسئلہ حل کروایا جاتا ہے۔ مہنگی اتنی کہ لاکھوں میں کوئی ایک مستجاب الدعوات ملے کہ جس سے دعا کی قبولیت کا نایاب خزانہ ملے، بیش بہا و گراں قدر اتنی کہ شاید کہ کسی کو دعا کرنے کی توفیق ملے، انمول اتنی کہ شاید کسی کو اللّٰلہ کے حضور سجدہ ریز ہونے کی جسارت ہو۔
انبیاء کرام و اولیاء عظام کی صفات عالیہ میں سے ایک ممتاز وصف کا نام دعا ہے، ایک ایسا رزق جو ہر ایک کو اس کی طلب کے بقدر ملنے کا نام دعا ہے، مومن کے اپنی تمنیات کے قبول کروانے کا حسین ترین آلہ کا نام دعا ہے، ہر وہ نعمت کہ جس سے ہر ایک کے گوہر بدست ہونے کا نام دعا ہے، اللّٰلہ تعالی کے غصہ کی آگ کے مدھم پڑنے کا نام دعا ہے، اللّٰلہ تعالی کی ذا ت پر بھروسہ کی گائیڈ لائن کا نام دعاہے، آفت و مصیبت کے روک تھام کے مضبوط وسیلہ کا نام دعا ہے، بلاشبہ اپنی اثر انگیزی اور تاثیر کے لحاظ سے مومن کے گمشدہ ہتھیار کا نام دعا ہے۔
ربِ کریم کے نادیدہ خزانوں کی چابی کا نام دعا ہے، مومن کے بہت اہم خزانے کا نام دعا ہے، عبادت کے مغز کا نام دعا ہے(الدعاء مخ العبادة؛جامع ترمذی 3247) جس کی حقیقت عقلیت پسندوں کی سمجھ میں نہیں آتی؛ جب کہ یہ تو جبلِ ہمالیہ سے کہیں بڑھ کر ٹھوس اور باوزن ہونے اور بدیہی اعتبار سے ثابت ہونے کا نام دعا ہے، اللّٰلہ تعالی کے نادیدہ خزانوں سے عظیم وعمیق ربط کا نام دعا ہے، جس کی قبولیت کے مختلف انداز ہیں اس انداز کا نام دعاہے، کبھی بعینہ وہی مل جائے، یا اس کا بدل؛ بل کہ نعم البدل مل جائے، جوں کاتوں قبول نہ ہو؛ بل کہ اللّٰلہ تعالی حکیم ہے اور اس کا کوئی عمل حکمت سے خالی نہیں اور وہ انسان کے انجام سے بخوبی واقف ہے؛ چناں چہ اس کے ذریعہ کوئی مصیبت دور کردے، یا یہ کہ اسے مومن کیلئے بطور توشہء آخرت محفوظ کردیاجائے اسی کا نام دعا ہے؛ لیکن دعاکی قبولیت کے ان گونا گوں انداز کو عقلیت پسند ذہن تمسخر کا نشانہ بنانے سے نہیں چوکتے؛ لیکن انھیں یہ پتا ہو نا چاہیے کہ پُرخلوص کوشش اور دعا سے وہ نتائج نکلتے ہیں جن کی عقلی لحاظ سے بالکل امید نہیں ہوتی اسی پر خلوص کوشش کا نام دعا ہے، اس ارشادِ باری تعالیٰ'' وقال ربکم ادعونی استجب لکم'' کا نام دعاہے۔ مالک حقیقی کے اپناییت کے اظہار ''قل ما یعبؤ بکم ربی لولا دعاؤکم'' کا نام دعا ہے۔ ربِ مسئول عنہ کی اس ترغیب''واسئلوا اللّٰلہ من فضلہ'' کا نام دعا ہے۔ عبادات میں اس عبادت ''اشرف العبادة الدعائ'' کا نام دعاہے۔ اللّٰلہ تعالی کے دربارِ عالیہ میں سب سے باعزت تحفہ کا نام دعا ہے، مستزاد یہ کہ اللّٰلہ کے نبی صلی اللّٰلہ علیہ وسلم کے تائیدی ارشاد: لَیْسَ شَیْئ أکْرَمَ عَلَی اللّٰہِ عَزَّ وَجّلَّ مِنَ الدُّعاء کا نام دعاہے۔ اللّٰلہ تعالی کے یہاں بہت پسندیدہ عمل کا نام دعا ہے، اس تحریص اور اکسانے'' سَلُوا اللّٰہَ مِنْ فَضْلِہ فَانَّہ یُحِب ان یسْأَلَ'' کا نام دعا ہے، حیاتِ انسانی سے گہرے تعلق کا نام دعاہے، اپنے اثرات کے لحاظ سے ایک مسلمہ تاریخ کا نام دعا ہے، خوشحالی اور بدحالی ہر حال میں اللّٰلہ تعالی کے حضور ہاتھ اٹھانے کا نام دعاہے، اللّٰلہ تعالیٰ کو دونوں حالتوں میں یادکرنے والوں کا نام دعا ہے، اللّٰلہ کے ان سے محبت کرنے اور نوازنے کا نام دعا ہے، اللّٰلہ تعالی کے قرآن مجید میں صاف صاف اعلان: وَذَا سَألَکَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَنِّی قَرِیْب اُجِیْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ ذَا دَعَان کا نام دعاہے، اللّٰلہ کے اپنے بندوں کو اس التجاء کی تاکید کرنے اور اس کی قبولیت کے وعدے کا نام دعا ہے، انبیا ئے کرام علیہم السلام کی سنت کا نام دعا ہے، آپ صلی اللّٰلہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے طفیل ''اَللّٰہُمَّ اَعِزَّ الْاسْلاَمَ بِأحَدِ الْعُمْرَیْنِ عُمَرَیْنِ الْخَطَّابِ أوْ عُمَرَ بْنَ ہِشَامٍ''حضرت عمر رضی اللّٰلہ عنہ کی تقدیر بدلنے کا نام دعا ہے،ان کے اسلام کے صفحہء اول میں داخل ہونے کا نام دعا ہے، بدر کے سنگلاخ میدان میں آپ صلی اللّٰلہ علیہ وسلم کے توسط سے جبرئیلِ امین کو لا کھڑا کرنے کا نام دعاہے، وہیں پر شیطان کے شکست کھانے کا نام دعاہے، جنگِ خندق میں افواج عرب کو ہواؤں اور ان دیکھے لشکروں کے ذریعے پسپا کردینے کا نام دعاہے، جنگ یرموک میں بھی اسی ہواؤں کے ریلے کا مدد کو پہنچنے کا نام دعاہے، اسی طرح قادسیہ کے مقام پر آپ صلی اللّٰلہ علیہ وسلم کے صحابہ? کرام کی پشت پرایرانیوں کیخلاف اس تیزوتندہواؤں کے لشکر موجودہونے کا نام دعاہے، عبادت کا نام دعاہے، نجات کے ذریعہ کا نام ہے، اس سے اعراض کرنے والے، اللّٰلہ سے نہ مانے والے، اللّٰلہ کی ناراضگی کو مول لینے والے اور اپنا ٹھکانہ جہنم بنانے والے کیلئے وعید: وَقَالَ رَبُّکُمُ ادْعُوْنِیْ اَسْتَجِبْ لَکُمْ انَّ الَّذِیْنَ یَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِیْ سَیَدْخُلُوْنَ جَہَنَّمَ دَاخِرِیْنَ'' کا نام دعا ہے، اللّٰلہ کی رحمت کا نام دعاہے، اس کی عنایات کا نام دعا ہے، اللّٰلہ کی صفت معطی، رحمان، رحیم کا نام دعاہے، اللّٰلہ کی اطاعت وفرمانبرداری، خوب خوب بندگی کرنے، تقوی اور پرہیزگاری کی راہ اور روش اپنانے کا نام دعا ہے، تقوی کیساتھ کَالْمِلْحِ فِی الطَّعَامِ کے درجہ کا نام دعا ہے، خشیتِ الٰہی سے عبارت کا نام دعا ہے، کبرونخوت اور غرور وسرکشی سے عاری اور تواضع وانکساری کے جذبات سے سرشار ہونے کا نام دعا ہے، خدا کی عطاکردہ نوازش کا احساس اور خالقِ دوجہاں کے منبعِ علم ہونے کا ایمان کا نام دعا ہے، اسی طرح صلاحیت، لیاقت اور توانائیاں راہِ خدا میں کھپادینے کا نام دعا ہے، اللّٰلہ تعالی سے نصرت واعانت اور سرخروئی وفتح وکامرانی کی طلب کا نام دعا ہے، الہ العالمین کی راہ میں پرخلوص جدو جہد اور اسی سے مانگنے کے محبوب عمل کا نام دعا ہے،
اس مادی دنیا میں جب انسان اپنے وسائل بروئے کار لانے کے باوجود اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہو ادعا:اُدْعُوا اللّٰہَ وَأنْتُمْ مُوْقِنُوْنَ بِالجَابَةِ (اللّٰلہ تعالی سے دعاکرو اور قبولیت کا یقین رکھو) کا نام دعا ہے، موسی علیہ السلام کی نہتے کی حالت میں اس درخواست: رَبِّ ِنِّی لِمَا أنْزَلْتَ لَیَّ مِنْ خَیْرٍ فَقِیْر: کا نام، اس کے نتیجے میں ملنے والے انعامات؛ روٹی کے بندوبست، مکان، اہل وعیال والے و متاھل ہونے کا انتظام، ریوڑ چرانے کیلئے یعنی باروزگار ا ور تربیت کیلئے حضرت شعیب علیہ السلام سا مربی ملنے کا نام دعا ہے، دل میں جاذبیت کا نام دعا ہے، توفیق ملنے کا نام دعا ہے بس راقم الحروف کے قلم تھامنے کی توفیق کا نام بھی دعا ہے۔