بعض اوقات زندگی ہمیں ایسے حالات و واقعات سے گزارتی ہے کہ ہمیں لگتا ہے کہ ہم بد قسمت ہیں۔ہماری زندگی رک گ ہے۔ہماری زندگی میں صرف ٹھوکریں ہیں ۔ہم برے ہیں پھر ہمیں اپنا دکھ دنیا کے دکھوں سے بھی زیادہ بڑا لگتا ہے۔ہم خود سے نفرت کرنے لگتے ہیں۔خود کو گھر کے ایک کمرے میں قید کر لیتے ہیں۔پھر منفی سوچیں پروان چڑھتی ہیں جو کہ انسان کو مزید ڈپریشن میں لے جاتی ہیں۔۔ہمیں لگنے لگتا ہے کہ ہم بغیر مقصد کے ہی دنیا میں آ گئے ہیں۔حالانکہ میرے رب نے کوی بھی مخلوق بغیر مقصد کے نہیں پیدا کی۔مگر ہم خود کو پہچانتے ہی نہیں ہیں۔اپنا مقصدِ حیات تلاش نہیں کرتے ۔اگراللّٰلہ ہمیں پیدا نہ کرتا تو اس کی کانات میں کسی بھی قسم کی کوی کمی نہ ہوتی۔مگر اتنی بڑی دنیا چرند، پرند،حیوان،آبی جانور، پہاڑ،صحرا، لاکھوں کروڑوں انسانوں کے ہوتے ہوئے بھی اس نےآپ جیسا انسان پیدا کیا تو ضرور کوی راز ہوگا بس ہم خود کو پہچانتے ہی نہیں۔
اس بات کو اس مثال سے سمجھیں کی کستوری دنیا کی مہنگی ترین خوشبو ہے اور کستوری کی جائے تولید ہرن کی ناف ہے۔جس ہرن کی ناف میں یہ کستوری بنتی ہے وہ خود اس بات سے آشنا نہیں۔اور خود ہرن کو یہ خوشبو مسحور کر دیتی ہے اور اس کی تلاش میں ہرن صحرا میں بٹھکتا ہے۔۔آپ ہرن کی لا علمی پر ہنس رہے ہو نگے مگر یہ معاملہ صرف ہرن کیساتھ نہیں ہمارے ساتھ بھی ہے ہم ساری زندگی وہ بننے کو کو شش کرتے ہیں جو ہم ہوتے نہیں۔دوسروں کی دیکھا دیکھی بدلتے ہیں۔کسی اور کی طرح بننے کی کوشش میں ساری زندگی ضاع کر دیتے ہیں۔کبھی بھی اپنا موازنہ دوسروں سے نہ کرو آپ جو ہو بہترین ہو۔بس اپنے آپ کو سنوارو ۔دوسروں کے حسب نسب دیکھ کر گلہ کریں گے تو احساسِ کمتری کا شکار ہو جایں گے۔ہو سکتا ہے کوی آپ جیسی زندگی گزارنے کی خواہش کرتا ہو۔کبھی دل میں ایسا خیال آئے تو ان لوگوں کے بارے میں ضرور سوچا کریں جو کچرے کے ڈھیر سے روٹی کے نوالے اکٹھا کرکے اپنا پیٹ بھرتے ہیں۔وافر رزق ہونے سے اہم حلال رزق ہونا ہے۔
اللّٰلہ نے آپکو جیسا بنایا ہے خود کو قبول کریں وہ جس رنگ ،شکل وصورت، قد کا آپ کو بنانا چاہتا تھا اس نے ویسا ہی بنایا ہے ۔اپنے آپ سے پیار کریں۔دوسروں کو خوش کرنے کے چکر میں کبھی بھی اپنے آپ کو نظر انداز نا کریں۔ اپنی عزت کریں جب تک آپ اپنی عزت خود نہیں کریں گے کوی دوسرا آپ کی عزت نہیں کرے گا۔اللّٰلہ نے آپ کو انسان پیدا کیا ہیاور انسان کو اس نے اپنی تمام پیدا کی ہوی مخلوق پے برتری دی ہے اشرفف المخلوقات کہہ کر عزت دی ہے۔کبھی بھی کسی کو اتنی جرت نا دیں کے کوی آپ سے کھیل کر چلا جائے۔دوسروں کے سامنے خود کو جھکانا چھوڑ دیں۔صرف سجدوں میں اپنے آپ کو اللّٰلہ کے سامنیجکھایں۔مشکلات کو آگے بڑھنے کی سیڑھی بنایں۔رکاوٹیں تو زندگی کا حصہ ہیں۔ بچپن میں چلتے بھاگتے جب مجھے چوٹ لگ جاتی تھی تو میری ماں مجھے یہ کہہ کر حوصلہ دیتی تھیں کہ گِر گِر کے ہی چلنا آتا ہے۔
یہ مشکلات اور رکاوٹیں انسان کو مضبوط بناتی ہیں۔زندگی گزارنے کا ہنر سیکھاتی ہیں۔کوشش محنت سب کو کرنی پڑتی ہے۔زندگی خود بنانا سیکھیں۔پکی پکای کھانے کا وہ مزہ نہیں جو اپنے ہاتھ سے بنا کر کھانے میں ہے۔
میں ان لوگوں سے بالکل متاثر نہیں ہوں جو باپ دادا کا پیسہ اور عزت دکھاتے ہیں۔اگر تم کچھ ہو تو اپنا کمایا دکھا ۔اپنی کمای عزت دکھا۔تم فلاں بن فلاں ہو یہ تو کوی معیار نہیں۔ تمہاری پہچان کوی وراثت میں ملی عزت اور دولت نہیں،تمہاری پہچان تم خود ہو۔
آخر میں اپنے بارے میں صرف اتنا کہوں گا کہاللّٰلہ نے میری مدد کی۔ میں نے خود کو پہچانا۔اللّٰلہ نے میرے ہر قدم پر میری مدد کی میرا ساتھ دیا۔
میں پر فیکٹ نہیں ہوں
میں اچھا ہوں ،میں برا ہوں،میں میں ہوں۔ میں خود پے شرمندہ نہیں،مجھے خود پے فخر ہے۔
ہاں میں ہوں ،میں میں ہوں،میں عبداللّٰلہ ہوں