صفحۂ اول    ہمارے بارے میں    رپورٹر اکاونٹ    ہمارا رابطہ
منگل 28 اکتوبر 2025 

قربانی کی فضیلت

طلحہ ارشاد | جمعرات 23 جولائی 2020 


قربانی ایک عظیم الشان عبادت اورشعائراسلام میں سے ہے۔زمانہ جاہلیت میں بھی لوگ اس کوعبادت سمجھ کرغیراللّٰلہ کے نام پرجانورقربان کرتے تھے ۔یہ حضرت آدم علیہ السلام کے زمانے سے اب تک چلی آرہی ہے،ہرمذہب وملت کااس پرعمل رہا،مگرحضرت ابراہیم علیہ السلام کے زمانہ میں اس کوخصوصی اہمیت حاصل ہوئی جس کی وجہ سے اسے''سنت ِ ابراہیمی''کہاجانے لگا۔کیونکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے لختِ جگرحضرت اسماعیل علیہ السلام کومحض اللّٰلہ رب العزت کی رضاکے واسطے قربانی کیلئے پیش کیاتھا۔
قربانی سے ایک سبق حاصل ہوتاہے کہ ہمیں ہروقت اللّٰلہ تبارک وتعالیٰ کی رضاکیلئے ہرقسم کی قربانی کیلئے تیاررہناچاہیے۔اورہمارے ہرکام میں صرف وصرف اللّٰلہ جل جلالہ کی رضاشامل ہو،اس میں اخلاص ہو،دکھاوانہ ہو،گویامسلمان کی زندگی قرآن کریم کی سورة انعام کی آیت نمبر162کی عملی تفسیرہو:''میری نماز،میری قربانی،میراجینا،میرامرنا،سب کچھ اللّٰلہ کی رضامندی کیلئے ہوجوتمام جہانوں کاپالنے والاہے۔
قربانی کی فضیلت واہمیت کااندازہ لگانے کیلئے جب ہم احادیث ِ مبارکہ کے دفتروں کی ورق گردانی کرتے ہیں توہمیں بے شماراحادیث قربانی کی فضیلت کے متعلق چمکتی دمکتی دکھائی دیتی ہیں،ان میں سے چندایک احادیث کوبطورنمونہ کے پیش کرتے ہیں تاکہ ہمیں اندازہ ہوجائے کہ ہمارے پیارے نبی رحمة اللعالمین،خاتم النبیین،شافی محشر،ساقی کوثرحضرت محمدمصطفی ۖ نے قربانی کے کیاکیافضائل بیان فرمائے ہیں۔
حضرت امی عائشہ رضی اللّٰلہ عنہاسے روایت ہے کہ نبی کریم ۖ نے ارشادفرمایا''عیدالاضحی کے دن کوئی نیک عمل اللّٰلہ جل جلالہ کے نزدیک قربانی کاخون بہانے سے محبوب اورپسندیدہ نہیں اورقیامت کے دن قربانی کاجانوراپنے بالوں،سینگوں اورکھروں سمیت آئے گا(اس کوتولاجائے گا)اورقربانی کاخون زمین پرگرنے سے پہلے اللّٰلہ تبارک وتعالیٰ کے ہاں شرفِ قبولیت حاصل کرلیتاہے،لہٰذا!تم خوش دلی سے قربانی کیاکرو''۔(ترمذی)نبی کریمۖ نے ارشادفرمایا:''قربانی کے جانورکے بدن پرپائے جانے والے ہربال کے بدلے میں ایک نیکی ہے''۔(ابن ماجہ)ایک اورجگہ رسول اللّٰلہ ۖ نے ارشادفرمایا:''اپنی قربانی کلے جانوروں کوخوب کھلاکرقوی کرویہ جانورقیامت کے دن پل صراط پرتمہاری سواریاں ہوں گے''۔(کنزالعمال)
قربانی کی فضیلت اس سے بڑھ کراورکیاہوسکتی ہے کہ خودحضوراکرمۖ نے مدینہ منورہ میں پورے دس سال رہے اور ہرسال دوجانوروں کی قربانی کرتے ایک اپنے طرف سے اورایک اپنی امت کی طرف سے،اورحجة الوداع کے موقع پرسرکاردوعالمۖ نے سواونٹ قربان فرمائے ان میں سے تریسٹھ اونٹ خود اپنے دست مبارک سے ذبح کیے ۔
ایک موقع پررحمة اللعالمین ۖ نے ارشادفرمایا:''جوشخص اس طرح قربانی کرے کہ اس کادل خوش ہواورثواب کی نیت رکھتاہوتویہ قربانی اس شخص کیلئے دوزخ سے آڑبن جاتی ہے''۔(طبرانی کبیر)اللّٰلہ تعالیٰ سے دعاہے کہ وہ عظیم ذات ہم سب کوحسب توفیق قربانی کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔آمین

 

ہمارے بارے میں جاننے کے لئے نیچے دئیے گئے لنکس پر کلک کیجئے۔

ہمارے بارے میں   |   ضابطہ اخلاق   |   اشتہارات   |   ہم سے رابطہ کیجئے
 
© 2020 All Rights of Publications are Reserved by Aksriyat.
Developed by: myk Production
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2020 اکثریت۔