وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ دنوں کہوٹہ میں مون سون شجرکاری مہم کی افتتاحی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے ملک میں شجر کاری مہم پر زور دیا انھوں نے اس موقع پر کہا کہ پانچ سالوں کے دوران ملک میں دس ارب درخت لگائے جائیں گے اور اب تک دو سالوں کے دوران تیس کروڑ درخت لگائے گئے ہیں اس موقع پر انھوں نے کہا کہ ہر سکول میں ہفتے میں دو گھنٹے بچوں کو گرین اور کلین پاکستان کا شعور دیا جائے گاتاکہ عوام شجرکاری کی اہمیت اور شعور سے گاہ ہوسکیںدرخت ہماری دھرتی کا حسن ہیں اور ہماری زندگی کیلئے آکسیجن فراہم کرنے کیلئے قدرتی ذریعہ ہیں لیکن افسوس کہ ہمار پاکستان جو ایک زرخیز زرعی ملک ہے لیکن یہاں درخت کم ہورہے ہیں اب موجودہ حکومت کو اس چیز کا احساس ہوا ہے اس لیے حکومت ملک میں شجرکاری مہم پر بھرپور توجہ دے رہی ہے عوام کو بھی چاہیے کہ وہ کلین اور گرین پاکستان مہم میں حکومت کا برپور ساتھ دیں۔نبی رحمت العالمین ۖ کا فرمان عالی شان ہے کہ درخت لگانا صدقہ جاریہ ہے درخت ہماری دھرتی کا حسن ہیں تو یہ ہماری زندگی کیلئے بھی اسی طرح اہم ہیں جیسے ہوا، پانی اور خوراک ۔درخت ہماری زندگی کی سانسوں کو رواں رکھنے کیلئے تازہ ہوا پیدا کرتے ہیں جس کے بغیر انسان چند منٹ بھی زندہ نہیں رہ سکتا تو دوسری طرف درخت ہماری زندگی کیلئے مضرصحت زہریلی ہوا کو اپنے اندر جذب کرکے ہمیں بیشمار بیماریوں سے محفوظ بنانیاور ہمارے اردگرد کے ماحول کو خوبصورت بناتے ہیں۔اگر یہ کہا جائے کہ درخت اس دنیا اور ہماری زندگی کیلئے اللّٰلہ تعالیٰ کا ایک نہایت قیمتی تحفہ ہیں تو یہ غلط نہ ہوگا اس کے علاوہ بھی درختوں کے بیشمار فوائد ہیں بیشمار جگہوں پر درختوں کی لکڑی سردی سے بچائو اور کھانے پکانے کیلئے جلانے میں کام آتی ہے اس سے گھروں کے کھڑکیاں،دروازے اور فرنیچر بنتا ہے نہروں اور دریائوں میں آمدروفت کیلئے لکڑی سے کشتیاں بنائی جاتی ہیںعلاوہ ازیں بھی اس کے بہت زیادہ فوائد اور استعمال ہیں۔لیکن افسوس کہ ہم درختوں کی اہمیت،فوائد اور ضرورت کو بہت بری طرح نظرانداز کرہے ہیںہم اپنے اردگرد موجود درختوں پر توجہ نہیں دے رہے تو نئے درخت نہیں لگارہے جس سے درخت کم ہونے کیوجہ سے بہت زیادہ مسائل پیدا ہورہے ہیں ۔فضائی آلودگی پھیل رہی ہے، موسم گرما میں گرمی کی حدت اور شدت میں اضافے کیساتھ بیماریاں بڑھ رہیں ہیں۔پہلے چھوٹی بڑی سڑکوں اور بڑی شاہرات کے اطراف میں درخت لگانے کا رحجان عام تھا جس کی وجہ سے علاقے کے ماحول اور مناظر میں خوبصورتی پیدا ہوتی تھی۔ فضائی آلودگی کی روک تھام میں مدد ملتی تھی موسم گرما کے دوران مسافر ان درختوں کے سائے میں گرمی سے بچائو کیساتھ اپنی تھکاوٹ اور تکان دور کرنے کیلئے سستا لیا کرتے تھے ۔درختوں کی اہمیت کے پیش نظر حکومت کی طرف سے قومی سطح پر سالانہ شجرکاری مہم چلائی جاتی تھی جس کے دوران سرکاری طور پر درخت لگائے جاتے تھے جبکہ شجرکاری مہم کے دوران عوام کو بھی درختوں کی اہمیت اور ضرورت سے آگاہ کیا جاتا تھا لیکن اب یہ مہم نظر نہیں آتی شائدیہ پروگرام ختم کردیا گیا ہے اگر ہے تو یہ صرف کاغذی طور پر ہی ہوگی عملی طور پر شجرکاری مہم نظر نہیں آتی جس کا نتیجہ ہے کہ ہمارے شہر، شاہراہیں،اور دیہات درختوں کی کمی کا شکار ہیں۔یہاں درخت کے حوالے سے ایک اہم تاریخی واقعہ پیش ہے ترمذی شریف میں ابوموسیٰ روایت کرتے ہیںکہ ساڑھے چودہ سو سال قبل جب ہمارے نبی اکرم ۖجب ان کی عمرشریف بارہ سال تھی وہ اپنے چچا ابوطالب کے ہمراہ شام کے سفر پر گئے تو دوران سفر راستے میں سینکڑوں میل پر پھیلے ہوئے صحرا میں واقع ایک درخت کے سائے تلے کچھ دیر قیام فرمایا اور اس درخت کیلئے دعا فرمائی یہ درخت آج بھی موجود ہے اس طرح اس درخت کو آپ کریم ۖکی زیارت کا شرف حاصل ہواجس پر اس درخت کو بھی اپنی قسمت پر ناز ہے۔ آپۖ کی زیارت ہونے کی نسبت سے اس درخت کو صحابی درخت بھی کہا جاتا ہے اردن کے شاہ عبداللّٰلہ،غازی بن محمد،پروفیسر حسین نصر،اور شیخ عبدالحکیم مراد اور دیگر اہم بین الاقوامی شخصیات نے بھی اس درخت کے حقیقی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے اس کی زیارت کو ایک سعادت قرار دیا ہے درختوں کی اہمیت کے حوالے اس اس اصحابی درخت کا ذکر آگیا ہے ۔ ہمارا ملک اور ہمارے دیہات درختوں اور اپنے کھیتوںکی ہریالی اور خوبصورتی کے حوالے سے مشہور تھے لیکن افسوس کہ اب دیہاتوں میں بھی درخت لگانے کا رحجان بہت کم ہوگیا ہے۔ہمارے ہاں گھروں کے صحن میں درخت لگانے کا عام رواج تھا اب بہت کم گھروں میں درخت دیکھنے کو ملتے ہیں ایک تو اس کی وجہ یہ ہے درخت لگانے کے رحجان میں کمی واقع ہوئی ہے دوسرے آبادی میں بے تحاشا اضافے کے نتیجے میں ہمارے گھر چھوٹے ہوچکے ہیں جہاں صحن میں درخت لگانے کیلئے جگہ ہی نہیں ملتی۔یہ ایک بڑی تشویشناک صورتحال تھی اس جانب حکمرانوںنے توجہ دی ہے ملک میں قومی سطح پر شجرکاری مہم کا آغازکیا گیا ہے اس کیلئے عوام بھی اپنا بھرپور قومی کردار ادا کریںاور ملک بھر میں زیادہ سے زیادہ درخت لگائے جائیںاس کے علاوہ ملک بھر میںبلاوجہ درخت کاٹنے خاص طور رہائشی علاقوں میں درخت کاٹنے پر پابندی لگائی جائے۔اور عملی طور پر ایسے اقدامات کیے جائیں جس سے ہمارا ملک صیح معنوں میں ایک سرسبز پاکستان بن سکے۔اس کیلئے ہر شہری کو درخت لگانے میں اپنا قومی کردار ادا کرنا چاہیے۔