جناب خورشید ناظر بہاول پور کے علمی ادبی حلقوں کے میر محفل ہیں۔رب کائنات نے ان کے قلم کو اپنے محبوب صلی اللّٰلہ علیہ وسلم کی توصیف وتعریف کیلئے وقف کر رکھا ہے،آپ کے قلم معجز رقم نے متعدد کتب سے علمی ادبی دنیا کے کتب خانوں کو معمور کیا ہے۔آپ کی نثر نگاری سلاست وروانی سے حد درجہ متصف ہے۔آپ کے ہر علمی ادبی کارنامے میں انفرادیت کا پہلو نمایاں ہوتا ہے۔کامیاب اور باکمال نثرنگار ہونے کیساتھ ساتھ آپ قادر الکلام اور مشکل صنعتوں میں اشعار کہنے کا ملکہ رکھتے ہیں۔نثر کی طرح شاعری میں بھی آپ کا ایک جداگانہ طرز اور کمال کا انداز ہے۔آپ کا قلم ہمیشہ حمد خدا اور مدحِ مصطفی صلی اللّٰلہ علیہ وسلم میں سینہ قرطاس پر جھکا رہتا ہے۔آپ کے قلم کا یہ جھکا آپ کی شہرت اور فن کی بلندیوں کا ضامن ہے۔آپ کا قلم خدا ورسول کی مدح وتوصیف میں قرطاس پر جھکا کو اپنے لیے بلندیوں کی معراج خیال کرتا ہے۔آپ کے پاکیزہ زبان قلم سے جداگانہ اور محبت وعقیدت سے مزین اسلوب میں بے شمار قلمی تخلیقات وجود پذیر ہوئی ہیں اور ہو رہی ہیں۔آپ کی پہلی کتاب "کلام فرید اور مغرب کے تنقیدی رویے"کے نام سے ہے۔کس پر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور نے انہیں " صدسالہ خواجہ فرید ایوارڈ " سے نوازا ہے۔آپ کی دوسری کتاب حج اور عمرات کے سفرناموں پر مشتمل ہے۔آپ کی یہ کتاب "ہرقدم روشنی "حج اور عمرات کے سفرناموں میں اپنی جداگانہ طرز تحریر کے بناپر ایک الگ مقام کی حامل ہے۔آپ کی تیسری کتاب "فرید کی کافیوں میں قوافی کا فنی جائزہ" ہیجس میں آپ نے فرید کی کافیوں کو البیلے انداز سے جانچا اور پرکا ہے۔اس کے علاوہ آپ نے ساڑھے سات ہزار سے زیادہ اشعارپر مشتمل منظوم سیرت پاک لکھی ہے،جو" بلغ العلی بکمالہ"کے نام سے چھپ گء ہے۔ "توشیح اسمائے محمد صلی اللّٰلہ علیہ وسلم"کے نام سے آپ نے حضور پاک صلی اللّٰلہ علیہ وسلم کے چار سو چہتر اسمائے گرامی سے صنعت توشیح کے ذریعے اپنی محبت وعقیدت کا اظہار کیا ہے۔اور "حسنت جمیع خصالہ"کے نام سے آقائے نامدار صلی اللّٰلہ علیہ وسلم کے ایک سو پانچ اسمائے مبارکہ کی شرح کی ہے۔" توشیح اسماالحسنی" میں خورشید ناظر صاحب نے اللّٰلہ تعالی کے ایک سو چون اسمائے پاک کو صنعتِ توشیح کی صورت میں منظوم جامہ پہنایا ہے۔"شرح اسما الحسنی" میں اللّٰلہ تعالی کے ایک سو چون پاک ناموں کی وضاحت کی گء ہے یہ کتاب "توشیح اسما الحسنی" کے علاوہ ہے۔آپ کا ایک اور لازوال اور بے مثال قلمی کارنامہ " وللہ الحمد" کے نام سے علمی وادبی دنیا میں شہرت رکھتا ہے۔خورشید صاحب کی یہ کتاب گیارہ سو سے زائد حمدیہ غیرمنقوط اشعار پر مشتمل ہے، جو غیر منقوط حمدیہ کتابوں کے صف میں سب سے عظیم وضخیم کتاب ہے۔حال ہی میں آپ کی ایک اور کتاب منصہ شہود پر جلوہ گر ہو چکی ہے۔جو غیر منقوط نعتیہ کلام پر مشتمل ہے۔اس کتاب کی تعارف کیلئے ایک اور کالم کا انتظار کریں۔