صفحۂ اول    ہمارے بارے میں    رپورٹر اکاونٹ    ہمارا رابطہ
بدھ 29 اکتوبر 2025 

خدا او ر محبت

رمشا یاسین | منگل 21 جولائی 2020 

خدا کے نام پہ سجدے میں سر جھکنا عبادت ہے۔ 
 وہ دل اللّٰلہ کا گھر ہے کہ جس دل میں محبت ہے۔
میرا جینا عبادت ہے، میرا مرنا محبت ہے۔
 محبت ہے خدا جیسی، خدا ہی تو محبت ہے۔ 
اللّٰلہ نے انسان کو محبت سے پیدا کیا اور محبت اس کے وجود میں سمودی۔ وہ محبت جس کی تلاش انسان کو ساری زندگی رہتی ہے۔ وہ محبت جو ایک سمندر ہے کہ جس میں ڈوبے بغیر انسان کبھی خود کو پا نہیں سکتا۔ وہ محبت جو موت سے پہلے موت ہے۔ وہ محبت جو موت سے زندگی تک کا سفر ہے۔ وہ محبت جو بے سکونی سے سکون تک کا سفر ہے۔وہ محبت جووجود کو جلا کر راکھ کردے، خاک کردے، اور جب تک خاکی نہ ملے، دوبارہ زندگی کیسے نصیب ہو؟ وہ محبت جس کا میم فقط میں اور موت کے دایٔرے میں گھومتا ہے۔وہ محبت جو مجاز سے شروع ہوکر حقیقی تک جا پہنچتی ہے۔وہ محبت جو ایک انسان کو دوسرے انسان کے سامنے جھکنے پر مجبور کردیتی ہے۔ وہ محبت جو انسان اپنے لیٔے کرتا ہے ،دنیا سے امید لگاتا ہے کہ دنیا بھی اس سے ویسی ہی محبت کرے جیسی اس نے دنیا کو دی۔ وہ محبت جو انسان محض اس لیٔے کرتا ہے تاکہ اسے سکون حاصل ہو ۔ مگر اسے سکون نہیں ملتا کیوں کہ یہ تو سکون غارت کرتی ہے۔وہ محبت جو حرام رشتے جڑواتی ہے۔ وہ محبت جو گناہ تک لے جاتی ہے۔کیوں کہ یہ محبت گناہ ہے۔وہ محبت جو پھر دھوکا دیتی ہے۔ وہ محبت جو ٹھوکریں مارتی ہیں۔ وہ محبت جو ایک انسان دوسرے انسان سے اس لیٔے کرتا ہے تاکہ بدلے میں اسے بھی محبت ملے۔ اور جب نہیں ملتی تو وہ پل پل مرتا ہے۔ اسے موت آجاتی ہے۔ موت سے پہلے موت۔ ایسی موت جو میں کے سفر سے شروع ہویٔ ہوتی ہے۔
اب جاکر حقیقت کا پتا چلتا ہے۔ اب جاکر وہ جان پاتا ہے کہ دنیا کبھی بھی محبت نہیں دے سکتی۔ یہاں رہتا ہر وہ انسان جس سے تم نے امید لگایٔ، وہ کبھی بھی تمہاری امیدوں پر پورا نہیں اتر سکتا۔اور یہاں رہتی ہر وہ چیز جس کے پیچھے تم بھاگتے ہو، تمہیں غلط کام کرنے پر مجبور کردیتی ہے اور غلط کاموں میں بھلا کس کو سکون ملا ہے ؟یہی ہے حقیقت کا سفر، جب انسان دنیا سے محبت کی امید لگانا چھوڑ دیتا ہے۔ جب انسان اللّٰلہ سے محبت کرنے لگتا ہے۔اور یہ محبت گناہ سے خدا تک لے جاتی ہے۔ جب اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ اصل محبت تو اللّٰلہ کی محبت ہے۔ اور یہ کہ اللّٰلہ سے جتنی محبت کرو گے، وہ بدلے میں تمہیں اس سے دس گناہ زیادہ محبت دے گا۔ کیوں کہ وہ دنیا نہیں، وہ دھوکا نہیں، حقیقت ہے۔ اور یہی حقیقت محبت کا ح ہے۔ اور یہی وہ حقیقت ہے جب انسان اس آیت کو سمجھتا ہے: اور ہم اس کی شہ رگ سے بھی زیادہ اس سے قریب ہیں (سورة ق)۔ اور تب جاکر انسان اللّٰلہ کی محبت کو اپنے اندر محسوس کرتا ہے۔ وہ یہ جان لیتا ہے کہ جس محبت کو دنیا بھر میں تلاشتا پھر رہا تھا، وہ محبت تو اس کے اندر موجود تھی۔پھر انسان اللّٰلہ سے محبت کرنے لگتا ہے۔ اپنی تمام امیدوں کا مرکز اسی کو بنالیتا ہے۔ پھر وہ دنیا کے سامنے نہیں روتا، اپنے اللّٰلہ کے سامنے گڑگڑاتا ہے۔ پھر وہ دنیا سے دل لگی نہیں کرتا، وہ اللّٰلہ کو دل میں بساتا ہے۔ وہ دوسرے انسان کے سامنے نہیں جھکتا، صرف اللّٰلہ کے آگے جھکتا ہے۔اور یہی وہ اصل ہے جب انسان اپنے آپ کو پہچانتا ہے۔ جب انسان اپنی عزت کو پہچانتا ہے کیوں کہ وہ اللّٰلہ کی عزت کو پہچان چکا ہوتا ہے۔ وہ یہ قبول کرچکا ہوتا ہے کہ تمام تعریفیں اللّٰلہ ہی کے لیٔے ہیں، اسی لیٔے وہ دنیا کی خوش آمدیں کرنا چھوڑ دیتا ہے۔ وہ یہ قبول کر چکا ہوتا ہے کہ تمام محبتوں پر صرف اور صرف اللّٰلہ کا حق ہے اور اللّٰلہ کی تجلی تو اس کے اندر موجود ہے۔ اور پھر اسے اللّٰلہ کی طاقت پر یقین ہونے لگتا ہے اور یہی یقین اسے اپنی طاقت کو پہچاننے میں مدد دیتا ہے۔ یہی یقین اسے خود پر بھروسہ کرنے کی ہمت دیتا ہے۔ اور پھر وہ جو کچھ بھی کرتا ہے اللّٰلہ کے بھروسے کرتا ہے اور کامیابی اس کا مقدر بنتی ہے۔ وہ جو کچھ بھی کرتا ہے، اللّٰلہ کے بتایٔے ہویٔے طریقوں کے مطابق کرتا ہے۔ ہر حرام رشتے کو چھوڑ دیتا ہے ۔ جس محبت کی تلاش اس نے اللّٰلہ کیخلاف جاکر حرام رشتوں میں کی ہوتی ہے۔ اب اللّٰلہ اسے سچی محبت سے نوازتا ہے، حلال رشتے کے ذریعے۔ نکاح کی بدولت۔ اور کیا وجہ ہے کہ نکاح ہوتے ہی د و اجنبی انسانوں کے درمیان محبت پیدا ہوجاتی ہے اور وہ زندگی بھر ایک دوسرے کا ساتھ نبھانے کا وعدہ کر لیتے ہیں۔ کیوں کہ یہ رشتہ اللّٰلہ کے نام پر جڑتا ہے، اللّٰلہ کے لیٔے جڑتا ہے، تو اللّٰلہ ہی محبت پیدا بھی کرتا ہے۔ اللّٰلہ قرآن میں فرماتا ہے: اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تمہارے جنس سے تمہارے لیٔے بیویاں بنایٔیں تاکہ تم ان کے پاس سے سکون حاصل کرو اور تمہارے درمیان محبت اور رحمت پیدا کردی، یقیناً اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیٔے جو غور و فکر کرتے ہیں (سورة الروم)۔ یعنی محبت صرف انہیں رشتوں میں ہے جو اللّٰلہ کے نام پر قایٔم ہوتے ہیں۔ اور ان میں محبت پھر اور بھی پھلتی ہے اگر وہ اپنے رشتوں کو اللّٰلہ کے بتایٔے طریقوں کے مطابق ہی قایٔم ودایٔم رکھیں۔ حق و فرض کو نبھایٔیں۔اور پھر اللّٰلہ کی یہ محبت اسے ہر گناہ سے بچاتی ہے۔کیوں کہ وہ کویٔ بھی غلط کام کرنے سے پہلے یہ سوچتا ہے کہ میرا رب مجھے دیکھ رہا ہے، وہ مجھ سے ناراض ہوگا۔ وہ اللّٰلہ سے خوف کھاتا ہے۔ اور وہ اپنے پچھلے گناہوں کی اللّٰلہ سے بار بار معافی مانگتا ہے اور خود کو پاک رکھتا ہے۔اور بے شک، یہی ادا تو اللّٰلہ کو بہت پسند ہے۔ اللّٰلہ فرماتا ہے:اللّٰلہ ان لوگوں کو پسند کرتا ہے، جو بدی سے باز رہیں اور پاکیزگی اختیار کریں (سورة البقرة)۔ اور جو لوگ برے عمل کریں پھر توبہ کرلیں اور ایمان لے آیٔیں تو یقیناً اس توبہ و ایمان کے بدلے تیرا رب درگزر اور رحم فرمانے والا ہے (سورة الاعراف)۔
پس! یہی محبت پھر اسے اللّٰلہ سے محبت کرتے کرتے اللّٰلہ کے لیٔے محبت کرنے تک لے جاتی ہے۔ اور پھر انسان اپنے تمام رشتوں سے اللّٰلہ کے لیٔے محبت کرتا ہے۔ اللّٰلہ کے لیٔے انسانیت کا درد اپنے دل میں رکھتا ہے۔ اللّٰلہ کے لیٔے مظلوموں کیساتھ کھڑا ہوتا ہے۔اس کی زندگی کا ہر مقصد اللّٰلہ کے نام ہو جاتا ہے۔وہ کویٔ بھی کام کرنے سے پہلے بس یہی سوچتا ہے کہ یہ میں اللّٰلہ کے لیٔے، اس کی خوشنودی کے لیٔے کررہا ہوں۔پھر اسے نہ تو اپنی جان کی، نہ ہی اپنے مال کی فکر رہتی ہے۔وہ اللّٰلہ کے لیٔے سب قربان کرسکتا ہے۔ اور وہ اللّٰلہ کے لیٔے نہ ہی حرام ذرایع سے کچھ بھی کمانے کی کوشش کرتا ہے چاہے وہ مال ہو یا شہرت۔ وہ اللّٰلہ کے لیٔے پھر اپنے مال کا حصہ اس کی راہ میں وقف بھی کرتا ہے۔ وہ پھر دنیا والوں سے محبت کرتا ہے تو اپنے لیٔے نہیں، اللّٰلہ کے لیٔے۔ اور اسے دنیا سے اس کے بدلے کی کویٔ امید نہیں ہوتی کیوں کہ وہ جانتا ہے کہ اللّٰلہ ہی اسے اس کا بدلہ دے گا۔ اور بے شک اللّٰلہ دے گا۔ اللّٰلہ اپنے وعدوں میں سچا ہے۔ حدیث میں آتا ہے: اللّٰلہ آخرت کے دن فرمایٔے گا، کہاں ہیں وہ لوگ جو ایک دوسرے سے میرے لیٔے محبت کرتے تھے؟ آج میں انہیں اپنے سایٔے تلے پناہ دوں گا جب کہ دوسرا اور کویٔ سایہ نہیں ہوگا (صحیح مسلم)۔ ایک اور حدیث میں آتا ہے کہ: جس انسان میں بھی یہ تین صفات ہوں گی، وہ ایمان والا ہوگا، ایک وہ جو اللّٰلہ اور اس کے رسول سے ہر چیز سے بڑھ کر محبت کرتا ہو، دوسرا وہ جو اللّٰلہ کے بندوں سے صرف اللّٰلہ کے لیٔے محبت کرتا ہو، تیسرا وہ جو ایمان لا کر نہ مکرے اس خوف سے کہ وہ جہنم میں پھینک دیا جایٔے گا (صحیح بخاری)۔ اور یہی وہ لوگ ہیں جو کبھی کسی کا برا نہیں چاہ سکتے۔ یہی وہ لوگ ہیں جو اللّٰلہ کے لیٔے ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جو اللّٰلہ کے لیٔے جیتے ہیں اور اسی کے لیٔے مرتے ہیں۔ ان کی محبت بیان سے باہر ہوجاتی ہے۔ گمان سے باہر ہوجاتی ہے۔ پھر ان کے نزدیک میں یا موت نہیں ہوتی۔ صرف تو ہی تو ہوتا ہے۔ صرف اللّٰلہ ہوتا ہے۔فقط زندگی ہوتی ہے۔ سوا سکون کے کچھ نہیں ہوتا۔ رنج، رنج نہیں رہتا۔ غم، غم نہیں رہتا۔ یہی ہے سفر موت سے زندگی تک کا۔ یہی ہے سفر زمین سے آسمان تک کا۔یہی ہے سفر مجاز سے حقیقت تک کا۔ یہی ہے سفر دنیا سے آخرت تک کا۔ محبت اور بس محبت! 

ہمارے بارے میں جاننے کے لئے نیچے دئیے گئے لنکس پر کلک کیجئے۔

ہمارے بارے میں   |   ضابطہ اخلاق   |   اشتہارات   |   ہم سے رابطہ کیجئے
 
© 2020 All Rights of Publications are Reserved by Aksriyat.
Developed by: myk Production
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2020 اکثریت۔