صفحۂ اول    ہمارے بارے میں    رپورٹر اکاونٹ    ہمارا رابطہ
بدھ 29 اکتوبر 2025 

تخلیق انسان: جدید سائنس سے آیات قرآنی کی تصدیق(II)

نور حسین افضل | منگل 21 جولائی 2020 

نوٹ: مندرجہ ذیل تحریر کا پہلا حصہ گزشتہ منگل کے شمارہ میں کلرڈ صفحہ نمبر 6پر شائع ہو چکا ہے
جینیات سے پہلے بیسویں صدی تک ان عوامل کے بارے میں کچھ واقفیت نہ تھی۔ اس کے علاوہ بہت سارے معاشروں میں یہ سمجھا جاتا تھا کہ عورت کا بدن آنے والے بچے کی جنس کا تعین کرتا ہے۔ اسی لیے عورتوں کو بچیوں کی پیدائش پر مطعوم و ملامت کیا جاتا تھا۔
تیرہ صدیاں پہلے جینز (Genes) دریافت نہیں ہوئے تھے، مگر قرآن میں وہ معلومات فراہم کردی گئیں جو ان اوہام کی تردید کرتی ہیں، اور بتاتی ہیں کہ جنس کے تعین کا آغاز عورت سے نہیں، بلکہ مرد سے خارج ہونے والے مادۂ تولید سے ہوتا ہے۔
رحم مادر سے چمٹنے والا لوتھڑا:
اگر ہم قرآن میں انسان کی تخلیق کے بارے میں بیان کردہ حقائق کا جائزہ لیتے جائیں تو نئے سائنسی معجزات آشکارا ہوتے جائیں گے۔ جب مرد کا کرم منوی عورت کے بیضے کیساتھ جڑ جاتا ہے تو ہونے والے بچے کا جوہر بن جاتا ہے۔ یہ واحد خلیہ جو جفتہ (Zygote) کہلاتا ہے، اب فوراً تقسیم در تقسیم ہوکر بڑھنا شروع کردے گا، اور بالآخر ''گوشت کا لوتھڑا'' بن جائے گا، جو جنین کہلائے گا۔ بلاشبہ یہ خردبین کی مدد ہی سے دیکھا جا سکے گا۔ یہ جنین اپنی نشوونما کا وقت فضول نہیں گزارتا۔ یہ رحم مادر کی دیوار کیساتھ پودوں کی جڑوں کی مانند چمٹ جاتا ہے۔ یوں جنین، ماں کے بدن سے اپنی پرورش کیلئے ضروری اجزا حاصل کرتا ہے۔
یہاں اس مرحلے پر قرآن کا ایک نمایاں معجزہ نظر آتا ہے۔ رحم مادر میں پرورش پانے والے جنین کا حوالہ دیتے ہوئے خدا قرآن میں لفظ ''علق'' استعمال کرتا ہے۔
اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَO خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍO اِقْرَاْ وَ رَبُّکَ الْاَکْرَمُO (سورة علق، آیت ١۔٣) ''(اے محمدۖ) اپنے پروردگار کا نام لے کر پڑھو جس نے (عالم کو) پیدا کیا۔ جس نے انسان کو خون کی پھٹکی سے بنایا۔ پڑھو اور تمہارا پروردگار بڑا کریم ہے۔'' 
عربی میں لفظ ''علق'' کا مطلب ہے ''وہ چیز جو کسی جگہ سے چمٹ جاتی ہے۔'' لغوی معنوں میں یہ لفظ ایسی جونکوں کیلئے استعمال ہوتا ہے، جو بدن کیساتھ خون چوسنے کیلئے چمٹ جاتی ہیں۔ یقینی طور پر رحم مادر میں پرورش پانے والے جنین کیلئے انتہائی مناسب لفظ کا استعمال ایک بار پھر ثابت کرتا ہے کہ قرآن خدا کی وحی ہے جو سارے عالموں کا بادشاہ اور رب ہے۔
پٹھوں (گوشت) کا ہڈیوں کے اوپر چڑھنا: قرآن حکیم میں فراہم کی گئی معلومات کا ایک اور اہم جزو رحم مادر میں انسان کی نشوونما ہے۔ ان آیات میں بتایا گیا ہے کہ رحم مادر میں پہلے ہڈیاں بنتی ہیں اور اس کے بعد گوشت یا پٹھے، جو ہڈیوں کے اوپر لپیٹ دیے جاتے ہیں۔
(ترجمہ:) ''اور ہم نے انسان کو مٹی کے خلاصے سے پیدا کیا۔ پھر اس کو ایک مضبوط اور (محفوظ) جگہ میں نطفہ بنا کر رکھا۔ پھر نطفے کا لوتھڑا بنایا۔ پھر لوتھڑے کی بوٹی بنائی پھر بوٹی کی ہڈیاں بنائیں پھر ہڈیوں پر گوشت (پوست) چڑھایا۔ پھر اس کو نئی صورت میں بنا دیا۔ تو خدا جو سب سے بہتر بنانے والا ہے بڑا بابرکت ہے۔'' (سورة المومنون، آیت ١٢۔١٤)
جینیات (Embryology) سائنس کی وہ شاخ ہے جو رحم مادر میں جنین کا مطالعہ کرتی ہے۔ تقریباً حالیہ دور تک اس علم کے ماہرین کا خیال تھا کہ جنین کا گوشت اور ہڈیاں ایک ہی وقت میں بنتی ہیں۔ اس وجہ سے کافی طویل عرصے تک لوگوں کا خیال تھا کہ یہ آیات سائنس سے متصادم ہیں لیکن نئی ٹیکنالوجی کی پش قدمی سے ہونے والی ترقی یافتہ خرد بینی تحقیقات نے ثابت کردیا کہ قرآن کا یہ انکشاف لفظ بہ لفظ صحیح ہے۔ خرد بینی سطح پر ان مشاہدات نے دکھا دیا کہ اندرون رحم مادر بچے کی نشوونما بالکل اسی طریقے سے ہوتی ہے جیسے کہ ان آیات میں بتایا گیا ہے۔ پہلے جنین کی کری نما ہڈی تبدیل ہوکر ہڈی بننے لگتی ہے۔ اس کے بعد ہڈیوں کے گرد موجود بافتوں میں سے مخصوص عضلاتی خلیات ایک ساتھ جمع ہوتے اور ہڈیوں کے گرد لپٹ جاتے ہیں۔
Developing Human نامی کتاب میں اس بارے میں کچھ اس طرح روشنی ڈالی گئی ہے: ''ساتویں ہفتے کے دوران، انسانی ہڈیوں کا ڈھانچا سارے بدن میں پھیلنے لگتا ہے، اور ہڈیاں خاص شکل اختیار کرنے لگ جاتی ہیں۔ ساتویں ہفتے کے آخر اور آٹھویں ہفتے کے دوران ان ساخت شدہ ہڈیوں کے گرد عضلات (گوشت) اپنی جگہ پر جمتے جاتے ہیں۔'' (Moore, Developing Human, 6 edition, 1998)
مختصر الفاظ میں کہا جا سکتا ہے کہ آدمی کی نشوونما کے قرآن میں بتائے گئے مراحل جدید جینیات کی دریافتوں کیساتھ مکمل طور پر ہم آہنگ ہیں۔
رحم مادر میں بچے کے تین مراحل:
قرآن میں بیان کیا گیا کہ آدمی رحم مادر میں تین مرحلوں میں تخلیق کیا گیا ہے: ''وہی تم کو تمہاری ماؤں کے پیٹ میں (پہلے) ایک طرح پھر دوسری طرح تین اندھیروں میں بناتا ہے۔ یہی خدا تمہارا پروردگار ہے اسی کی بادشاہی ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں پھر تم کہاں پھرے جاتے ہو؟۔'' (سورة زمر، آیت ٦)
جیسا کہ اس آیت میں نشان دہی کی گئی ہے کہ ایک انسان رحم مادر میں تین مختلف مراحل میں پیدا کیا جاتا ہے۔ یقینا جدید حیاتیات نے دریافت کیا ہے کہ شکم مادر میں بچے کی جینیاتی نشوونما (Embryological Development) تین واضح مقامات پر ہوتی ہے۔ جینیات کی تمام درسی کتب میں یہ مضمون بنیادی علم کے طور پر لیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر ایمبریولوجی کی ایک بنیادی حوالہ جاتی کتاب بیسک ہیومن ایمبریولوجی (Basic Human Embryology) میں اس حقیقت کا بیان ان الفاظ میں کیا گیا ہے: ''رحم مادر میں زندگی کے تین مراحل ہوتے ہیں، قبل جنینی مرحلہ (Pre-embryonic) پہلے ڈھائی ہفتے، جنینی (Embryonic) آٹھویں ہفتے کے آخر تک، فیٹل (Fetal) آٹھویں ہفتے سے لے کر زچگی تک۔ (Williams, P. Basic Human, 6 edition, 1984, P.64)
مندرجہ بالا جملے ایک بچے کی نشوونما کے مراحل کے حوالے سے ہیں۔ مختصراً ان نشوونمائی مراحل کی اہم خصوصیات درج ذیل ہیں:
قبل جنینی مرحلہ (Pre-embryonic stage):
اس پہلے مرحلے میں، زائی گوٹ تقسیم در تقسیم ہوکر بڑھتا ہے، اور جب یہ ایک خلیاتی گچھا بن جاتا ہے تو یہ اپنے آپ کو رحم مادر کی دیوار میں گاڑ دیتا ہے۔ اس کے خلیے بڑھتے رہتے ہیں اور تین تہوں میں منظم ہو جاتے ہیں۔
جنینی مرحلہ (Embryonic stage):
دوسرا مرحلہ ساڑھے پانچ ہفتے تک جاری رہتا ہے، اس مدت کے دوران بچہ ''جنین'' کہلاتا ہے۔ اس دور میں خلیاتی تہوں سے بنیادی اعضا اور نظام تشکیل پانا شروع کر دیتے ہیں۔
فیٹل مرحلہ (Fetal stage):
اس مرحلے کے دوران اور آخر تک جنین اب Foetus کہلاتا ہے۔ یہ مرحلہ آٹھویں ہفتے میں شروع ہوتا ہے، اور زچگی تک جاری رہتا ہے۔ اس مرحلے کی خاص بات یہ ہے کہ بچے (Foetus) کی شکل و شباہت بالکل ایک انسان کی سی ہوتی ہے۔ یہ چہرے، ہاتھوں اور پاؤں سے انسان لگتا ہے۔ باوجود یکہ یہ ابتدا میں صرف تین سینٹی میٹر لمبا ہوتا ہے، اس کے سارے اعضا ظاہر ہو چکے ہوتے ہیں۔ یہ مرحلہ تقریباً تیس ہفتے تک رہتا ہے، اور یہ نشوونما پیدائش کے ہفتے تک جاری رہتی ہے۔ صرف جدید آلات کی وجہ سے رحم مادر میں بچے کی نشوونما کی صحیح معلومات حاصل ہو سکی ہیں۔ دوسرے سائنسی حقائق کی طرح قرآن میں معلومات کے یہ شہ پارے ایک معجزانہ انداز میں بیان کیے گئے ہیں۔ لیکن یہ حقیقت کہ اس قسم کی مفصل اور بالکل درست اطلاعات قرآن میں ایک ایسے دور میں دی گئیں، جب لوگوں کے پاس طبی موضوع پر بہت ہی کم معلومات تھیں، ثابت کرتی ہے کہ قرآن انسان کا نہیں، بلکہ خدا کا کلام ہے۔ (ختم شد)

ہمارے بارے میں جاننے کے لئے نیچے دئیے گئے لنکس پر کلک کیجئے۔

ہمارے بارے میں   |   ضابطہ اخلاق   |   اشتہارات   |   ہم سے رابطہ کیجئے
 
© 2020 All Rights of Publications are Reserved by Aksriyat.
Developed by: myk Production
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2020 اکثریت۔