صفحۂ اول    ہمارے بارے میں    رپورٹر اکاونٹ    ہمارا رابطہ
بدھ 29 اکتوبر 2025 

جسٹینین اول کے متکبرانہ اورگستاخانہ جملے کاجواب

طلحہ ارشاد | منگل 21 جولائی 2020 

عبادت گاہیں تعمیرکرنے کاشوق توہرمذہب کے لوگوں کوہوتاہے،لیکن کچھ لوگ ان تعمیرگاہوں کواللّٰلہ تبارک وتعالیٰ کی توفیق سمجھنے کی بجائے اپناکمال سمجھتے ہیں۔537ء میں رومی شہنشاہ جسٹینین اول کے عہدمیں تعمیرہونے والی ''آیاصوفیائ''نامی عبادت گاہ(چرچ) کی کہانی بھی کچھ ایسی ہی ہے ۔جب اس کی تعمیرمکمل ہوئی توجسٹینین اول نے ا س میں داخل ہوکر ایسے متکبرانہ الفاظ کہے جوہمیشہ کیلئے اس کے ماتھے پربدنماداغ بن گئے کہ'' آج میں سلیمان پربازی لے گیا''۔(العیاذبااللّٰلہ)اس جملے سے اس کامقصد حضرت سلیمان علیہ السلام نے بیت المقدس کی جوتعمیرکی ہے اس کی توہین کرنامقصود تھا۔ کیونکہ اس کاخیال تھاکہ میں نے اس کی تعمیرمیں کسی بھی قسم کی کوئی کمی نہیں چھوڑی،تاریخ میں لکھاہے کہ آیاصوفیاء کی تعمیرپانچ سال دس ماہ میں مکمل ہوئی ،دس ہزارمعماراس کی تعمیرمیں ہمہ وقت مصروف رہے ،اس زمانہ میں اس پردس لاکھ پاؤنڈخرچ آیا،اس کی تعمیرمیں دنیابھرکے متنوع سنگ مرمراورخاص مسالہ جات کااستعمال کیاگیا۔اس کی لمبائی269فٹ،چوڑائی240فٹ،اونچائی180فٹ ہونے کیساتھ ساتھ پوری عمارت میں 170ستون ہیں۔خیریہ چرچ صدیوں جسٹینین اول کے گستاخانہ جملے کی وجہ سے شرمساررہااوراپنے اندموجودپادریوں کی خودساختہ عبادتوں اررسومات کانظارہ کرتارہا۔آخرکاروہ دن آگیاجس دن کی اللّٰلہ تبارک وتعالیٰ نے مغرورومتکبرجسٹینین کے غرورکوخاک میں ملانے کیلئے اپنے پیارے نبی رحمة اللعالمین حضرت محمدۖ کی زبانی پیشین گوئی فرمائی کہ ایک دن قسطنطنیہ مسلمانوں کے ہاتھوں فتح ہوگا۔چنانچہ سلطان محمدفاتح نے ناقابلِ تسخیرسمجھے جانے والے شہرکی فصیلوں پرخلافتِ عثمانیہ کاجھنڈالہرایااورآیاصوفیاء میں پہلی نمازظہرپڑھ کراسے مسلمانوں کیلئے وقف کردیاجوکہ جسٹینین کے متکبررانہ جملے اورحضرت سلیمان علیہ السلام کی شان میں گستاخی کابہترین جواب تھا۔اورسات سوسال تک اس میں اللّٰلہ کے نام کی صدائیں بلندہوتی رہیںاوریہ عمارت اپنی قسمت پرنازکرتی رہی،مگرافسوس!سلطنت عثمانیہ کے خاتمے کے بعدجب مصطفی کمال یہاں کاسربراہ بناتواس نے اس عمارت کومسجدکی بجائے میوزیم میں منتقل کردیا،مگرصرف 90سال بعدہی 10جولائی2020ء کوترکی کی عدالتِ عظمیٰ نے آیاصوفیاء کودوبارہ مسجدمیں تبدیل کرنے کی قراردادکی منظوری دے دی اورمیوزیم کی حیثیت منسوخ کرکے سرکاری طورپرمسجدکی بحالی کافیصلہ صادرفرمایااورترک صدررجب طیب اردگان نے آیاصوفیاء کی مسجدبحالی کے فیصلے پردستخط کردیئے۔ترکی کی عدالت عظمیٰ اورترک صدرطیب اردگان کے اس فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے ہم سب انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
قارئین !کتنے افسوس سے یہ کہناپڑرہاہے کہ ایک طرف ترکی جہاں چرچ ومیوزم کومسجدمیں منتقل کیاگیااوردوسری طرف دنیاکے سب سے بڑے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں مساجدومدارس کوبندکرکے بلکہ ان کوشہیدکرکے مندربنائے جارہے ہیں۔پاکستان کے حکمرانوں کوترکی کے اس فیصلے سے سبق حاصل کرناچاہیے اورغیرمسلموں کی نئی عبادت گاہوں کی تعمیروں کومنسوخ کرکے مساجدومدارس اورخانقاہوں کوکھولناچاہیے۔اللّٰلہ تعالیٰ سے دعاہے کہ وہ عظیم ذات ہم سب کوشعائراسلام کاادب کرنے اوران کی حفاظت کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔آمین 

ہمارے بارے میں جاننے کے لئے نیچے دئیے گئے لنکس پر کلک کیجئے۔

ہمارے بارے میں   |   ضابطہ اخلاق   |   اشتہارات   |   ہم سے رابطہ کیجئے
 
© 2020 All Rights of Publications are Reserved by Aksriyat.
Developed by: myk Production
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2020 اکثریت۔