ہمارے ملک کے اندر مافیا اتنا منہ زور ہو چکاہے کہ وہ کسی قانون کی پروا کرتا ہے نہ سرکاری پالیسیوں کو کسی خاطر میں لاتا ہے۔ آٹا، چینی اور پٹرول مافیا کی طرح اب ''ادویات مافیا'' بھی اپنے مفادات کیلئے متحرک ہو چکا ہے، جس کی ابتدا ادویات کی قیمتوں میں یک مشت 50 فیصد اضافہ کر کے کی گئی ہے، حالانکہ ڈرگ پرائس پالیسی کے مطابق فارما کمپنی نے ''سی پی ایل'' مہنگائی میں شرح انڈکس کے لحاظ سے اضافہ کرنا ہوتا ہے ،لیکن افسوس کی بات ہے کہ کسی ضابطہء قانون کی پروا کیے بغیر عوام دشمن اقدام کیے جارہے ہیں۔اس سے قبل دیگر مافیا نے عوام کو جی بھر کے لوٹا اور اب ادویات مافیا نے عوام سے جینے کا حق بھی چھین لیاہے۔ اگرچہ پی پی اور اے این پی کے رہنمائوں نے بظاہر اس عوام پر ظلم کیخلاف احتجاج ضرور کیا ، تاہم یہ زبانی جمع خرچ والا معاملہ نہیں، اس پر تمام سیاسی جماعتوں کو کھل کر عوام کی جان بچانے کے موقف کی تائید کرنی چاہئے، حکومت بھی فوری نوٹس لے کر ادویات کی قیمتیں بڑھانے والے مافیا کو نکیل ڈالنے کا انتظام کرے، اگر حکومت یو نہی ٹال مٹول سے کام لیتی رہی اور عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا تو پھر عوامی طوفان کو روکنا حکومت کیلئے بہت مشکل ہو جائے گا۔
اس میں شک نہیں کہ حکومت کی جانب سے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ افلاس زدہ طبقات کیلئے مایوسی کا موجب بنا ہے۔ ملک بھر میں کورونا کی وبا نے ہر خاندان پر پہلے ہی ٹیسٹوں' ادویات اور اضافی غذا کا بوجھ بڑھا رکھا ہے،ایسے حالات میں ادویات کی قیمتوں میں اضافے کافیصلہ کسی طور پر درست قرار دیا جا سکتا،نہ اسے عوام دوست کہا جا سکتا ہے۔ کسی ملک کی پائیدار ترقی کیلئے ضروری ہے کہ ہر شہری کو بروقت اور اس کی آمدن کے حساب سے موزوں خرچ پر علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جائیں،لیکن پاکستان میں جب کبھی علاج معالجے کی سہولیات کی بات کی جاتی ہے تو اس کا مطلب ہسپتالوں' ڈسپنسریوں اور شفاخانوں کی عماراتیں تعمیر کرنا رہا ہے،جبکہ ان عمارات میں کام کرنے والا عملہ' جدید آلات اور ادویات کی مناسب نرخوں پر فراہمی کیلئے سرکاری حکام کا انحصار ان شعبوں سے وابستہ نجی کمپنیوں پر رہا ہے،اسی لیے ہرحکومت نجی کمپنیوں کے ہا تھوں بلیک میل ہو تی رہی اور اب بھی ہو رہی ہے۔
گزشتہ برس مختلف ادویات کے نرخوں میں پندرہ فیصد اضافہ کیا گیاتھا، اس سال پھر اضافہ کردیا گیا ،حالانکہ خام مال کی کمی' افرادی قوت کے معاوضے میں اضافہ یا حکومتی ٹیکسوں کی شرح میں کوئی زیادتی نہیں ہوئی ہے۔ہر دور حکومت میں ادویات کے نرخ کم کرنے پر توجہ نہیں دی گئی ،اس کا نتیجہ ادویہ ساز اداروں کی من مانی کی صورت میں نکل رہا ہے۔ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی حکومتوں میں ادویات کی کمپنیوں نے حکومتی شخصیات سے گٹھ جوڑ کر کے عوام کو لوٹاہے۔ تحریک انصاف کی حکومت سے توقع کی جا رہی تھی کہ اس حوالے سے اصلاحات متعارف کروائی جائیں گی،مگر دو سال گزر نے کے بعد بھی قیمتوں میں اضافہ کرکے عوام کے صبر کو آزمایا جارہا ہے۔ تحریک انصاف حکومت نے کم آمدن والے طبقات کیلئے ہیلتھ کارڈ ضرورجاری کئے ،لیکن یہ کارڈ نہ تو تمام مستحق لوگوں کو تقسیم ہو سکے اور نہ ہی ان کو نجی ہسپتال قبول کر رہے ہیں۔
یہ امر قابل توجہ ہے کہ پہلے بھی حکومت نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے ذریعے جن ادویات کی قیمتوں میں 15 سے 24 فیصد اضافے کی اجازت دی تھی، فارما سیوٹیکل کمپنیوں نے بدانتظامی اور کمزور حکومتی گرفت کی وجہ سے نرخوں میں 24 سے 50 فیصد اضافہ کرلیا تھا، اس غیرقانونی اضافے کو روکنے کیلئے حکومت کچھ نہ کرسکی ،اس حکومتی کمزوری کا فائدہ آج بھی اُٹھایا جارہا ہے۔ د راصل ڈرگ پرائسنگ کمیٹی، ڈریپ اور حکومت میں ایسے افراد موجود ہیں جو فارماسیوٹیکل کمپنیوں کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیںاور ان پر ہاتھ ڈالتے ہوئے حکومت کے ہاتھ پائوں جلنے لگتے ہیں۔ رواں ماہ کے آغاز میں وفاقی حکومت نے فارماسیوٹیکل کمپنیوں کو ازخود ادویات کی قیمتیں بڑھانے کا اختیار ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیاتھا، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے تجارت رزاق دائود اور معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کی مخالفت کے باوجود ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا اختیار ڈریپ اور وزارت صحت کو دے دیا گیاہے۔ حالیہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ اسی نئے میکنزم کے توسط سے کیا گیا ،چونکہ وزیراعظم کے پاس وزارت صحت کا بھی قلمدان ہے، اس لیے عوام کیلئے تکلیف دہ فیصلے کی ذمہ داری ان پر بھی عائد کی جا رہی ہے۔
تحریک انصاف حکومت کب تک اپنی ذمہ داریوں اور کو تاہیوں کا بوجھ دوسروں پر ڈالتی رہے گئی،وقت تیزی سے گزرتا جارہا ہے ،جبکہ کا بینہ کار کردگی دکھانے کیلئے سنجیدہ نظر نہیں آتی ،ایک کے بعد ایک بحران حکومتی ناقص کا رکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔وزیر اعظم نظام اور کار کردگی بہتر بنانے کے دعوئیدارہیں ،مگر ان کے زیر سائیہ وزارت صحت کی کار کردگی کا یہ عالم ہے کہ ادویات کی قیمتوں میں حسب منشاء اضافہ کرکے عوام دشمن اقدامات کیے جارہے ہیں۔ وفاقی و صوبائی حکومت نے ادویات کی قیمتوں پر نظر رکھنے کیلئے نچلی سطح پر ڈرگ انسپکٹر تعینات کر رکھے ہیں،جبکہ ڈرگ انسپکٹروں کے کام کرنے کا طریقہ کار کبھی بھی تسلی بخش نہیں رہا ،بلکہ اس نظام نے بدعنوانی کو نت نئی شکلوں میں ابھارا ہے۔ وزیراعظم عمران خان جس طرح کم آمدنی والے طبقات کیلئے ہمدردانہ سوچ کا اظہار کرتے ہیں،اس بار اُمید کی جاتی ہے کہ ادویات کی رجسٹریشن' مارکیٹنگ اور قیمتوں کے تعین کے حوالے سے عوام دوست فیصلے کریں گے اور ادویات کے نرخ متعین کرنے کے نظام کوشفاف بنانے کیساتھ عوام دشمن عناصر کیخلاف سخت کارروائی کو یقینی بنانے میں کوئی کوتاہی نہیں ہو نے دیں گے۔