تحصیل جتوئی کے کسانوں کو این آر ایس پی مائیکرو فنانس بینک جتوئی نے کنگال کر دیا۔ جو کسان ان کے چنگل میں ایک بار پھنس گیا پھر شاید اس کی نسلیں بھی اس بینک کی مقروض رہیں گی ۔تحصیل جتوئی کے کسان پہلے سود خور کھاد ڈیلروں اور سودخور پیسٹی سائیڈ ڈیلروں کے نرغے میں پھنسے ہوئے تھے ۔لیکن جب سے این آر ایس پی بینک جتوئی برانچ کا قیام عمل میں لایا گیا اور انہوں نے شخصی ضمانت پر قرضہ جات دینا شروع کر دئیے تو کسان بھی دھڑا دھڑ ان سے شخصی ضمانت پر پینتیس فیصد سود پر تیس ہزار روپے فی کس کے حساب سے قرضہ لینا شروع کر دئیے ۔لیکن جب پیسے جمع کرانے کا وقت قریب آتا ہے تو بینک سٹاف اپنی کارکردگی دکھانے کیلئے کسانوں کو کہتے ہیں کہ کسی دوست سے دو تین دن کیلئے پیسے ادھار لے کر بینک میں جمع کروا دو تو ہم دو تین روز بعد آپ کو ڈبل یعنی ساٹھ ہزار کا قرض دے دیں گے۔یہ سلسلہ چلتے چلتے جب کھاتہ لاکھوں میں پہنچ جاتاہے اور کسان کے سر سے پانی اوپر چلا جاتا ہے تو اس وقت وہ اتنی بڑی رقم ادا بھی نہیں کرسکتا لیکن سٹاف کی طرف سے پھر وہی لالچ کہ کسی سے ایک دوروز کیلئے پیسے ادھار لے لو پھر تو آپ کو ڈبل ملنے ہیں ۔اس لالچ میں کسان ان بینک والوں کے چنگل میں ایسا پھنس چکا ہے کہ اب اس کی نسلیں بھی اس بینک کی مقروض رہیں گی۔کسانوں عوامی سماجی حلقوں کا وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے مطالبہ ہے کہ اس مائیکرو فنانس بینک کے چنگل سے کسانوں کی جان بخشی کرائی جائے۔