شاور افسران ایک جانب تو نفری کا رونہ روتے ہیں جبکہ دوسری جانب ہزاروں کی تعداد میں پولیس اہلکار سیاسی و غیر سیاسی افراد کی ملازمت میں دۓ گے ہیں۔صرف درجہ چہارم کے ملازمین کی مکمل فہرست منگوا کر ملاحظہ فرمالیں تو آپکو یہ معلوم ہوجائے گا کہ یہ سارے ملازمین کہاں ہیں ۔ ان میں بہت سے ملازمین افسرا ن کے گھر وں پر نوکروں کی طرح کام کررہے ہیں جن کو ملازمت چھوڑے کٸی سال سے بھی زیادہ ہوچکے ہیں. جبکہ پولیس سٹیشز میں اس وقت پی کیو آر کی تعداد بہت زیادہ ہے جو کہ محکمہ پولیس کی الف بے سے بی واقف نہیں ہے کو تھانہ جات میں کانسٹبل سے لیکر کر اے ایس آئی تک کے رینک لگا کر مین شاہراہوں پر تعینات کیا گیا ہے. جو کہ جرائم پیشہ افراد کے لیے بڑی آسانی مہیا کی گئی ہے. ۔ ہروقت کم نفری اور کم بجٹ کا رونارونا ٹھیک نہیں ہے ۔ خیبرپختونخوا بلکہ پورے پاکستان میں بھی ہرجگہ غیرضروری پروٹوکول اور سکیورٹی کے نام پر نچلے درجہ کے پولیس ملازمین ریٹائرڈ اور حاضر سروس افسران کے گھر ذاتی ملازم کے طور پر کام کررہے ہیں ۔جس کا خمیازہ عوام بھگت رہی ہے ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ اٸی جی خیبر پختونخوا جو ہر وقت میرٹ کاراگ الاپتے نظر اتے ہیں اس سلسلے میں کیا اقدامات اٹھاتے ہیں۔