کرونا وائرس سے متاثرہ کم آمدنی والے دیہاڑی داروں کولوٹنے والوں کےحوالے سے حکومت ابھی تک کوئی ٹھوس حکمت عملی سامنے نہ لا سکا ۔پہلے مرحلے میں احساس پروگرام کے نام پر ٹیلی کام کمپنیوں نے نو کروڑ سے سے زائد رقم بےروزگاروں سے وصول کرناتھا۔یہ رقم غریب اور بے روزگار لوگوں سے 8171 پر میسج کیے جانے کی مد میں وصول کیے جانے تھے۔پچیس لاکھ خاندانوں کی مالی مدد کیلئے بارہ ہزار روپے فی خاندان کو دیئے جائیں گے ۔جن کے لئے ملک بھر سے ساڑھے چار کروڑ سے زائد میسج موصول ہو چکے ہیں ۔احساس پروگرام کے اعدادوشمار کے مطابق ساڑھے چار کروڑ سے زائد یہ وہ میسج ہیں ۔جن کی ریپلائی دے دی گئی ہے۔جبکہ جن میسجز کاجواب نہیں دیاگیا وہ اس کے علاوہ ہے. پاکستان میں کام کرنے والے ٹیلی کام کمپنیوں کے حوالے سے یہ بھی معلوم ہوا ہے ۔کہ ایک ایک فرد نے پانچ پانچ بار میسج کئے کیونکہ سسٹم مصروف ہونے کی وجہ سے جواب نہیں دیاگیا. لیکن سسٹم مصروف ہونے کی وجہ سے ان کو ریپلائی نہ دینے کی صورت میں ان سے ہر میسج کے پیسے وصول کیے گئے ۔احساس پروگرام کی صورت میں غریب کو تاحال مدد تونہ مل سکی تاہم ٹیلی کام کمپنیوں نے عوام سے اربوں روپے لوٹ لئے.اورخاموشی سے عوام کاخون چوس کر اربوں روپے وصول کیے گئے ۔اب وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بھی اس کی بازگشت سنی گئی ہے. جس میں حکومت سے مطالبہ کیاگیا ہے کہ مشکل کے اس گھڑی میں ٹیلی کام کمپنیوں سے غریب دیہاڑی داروں سے اربوں روپے وصول کرنے کا حساب لیا جائے ۔اور ان سے حاصل ہونے والی آمدنی غریب لوگوں میں تقسیم کی جائے۔اب کوئی یہ سوال بھی اٹھاسکتاہے کہ ساڑھے چارکروڑ میسجز سے کیسے اربوں یاکروڑوں روپے لوٹے گئے. تو اس کیلئے کسی راکٹ سائنس کی ضرورت نہیں بلکہ یہ سیدھا سادہ حساب ہے.احساس پروگرام کی آڑ میں ٹیلی کام کمپنیوں نے کروڑوں روپے اس طرح لوٹ لئے کہ ہربارمیسج کرنے پر چارجز کاٹے گئے جبکہ جواب صرف ایک بار ہی ملاساڑھے چار کروڑ لوگوں سے اگر فی کس 10روپے ہی کاٹے گئے ہوں توکم از کم 45سے پچاس کروڑ روپے بنتے ہیں. موبائل کمپنیوں نے 30،اورپچاس روپے سے کم لوڈ بھی بند کیا ہے جس کی وجہ سے لوٹ مارکاحجم دوارب سے زیادہ بنتا ہے۔