صفحۂ اول    ہمارے بارے میں    رپورٹر اکاونٹ    ہمارا رابطہ
جمعرات 30 اکتوبر 2025 

"تم زمین والوں پر رحم کرو اللّٰلہ تم پر رحم فرمائے گا"

علی رضا رانا | ہفتہ اپریل 2020 

اللّٰلہ تعالی نے حضرت انسان کو اشرف المخلوقات اور تمام مخلوقات میں اس کو برتری تفوق اور فضیلت سے نوازا ہے،قرآن مجید میں اللّٰلہ تعالی نے بیک وقت چار چیزوں کی قسمیں کھا کر بتایا تاکہ حضرت انسان کو اپنی برتری کا احساس ہو اور ساتھ ہی اپنے مقام و منصب کا ادراک بھی ہو، "اللّٰلہ تعالی نے فرمایا ، زیتون کی قسم_طور سینا کی قسم اور اس مبارک و پاکیزہ یعنی مکہ مکرمہ کی قسم ہم نے سچ مچ انسان کو سب سے بہترین سانچے میں ڈھالا ہے" اللّٰلہ تعالی نیانسان کو صرف بہترین سانچے میں ڈھال کر خوبصورت ہی نہیں بنایا بلکہ انسان کو اس کائنات کا تاجدار بنایا اور چیز کو اس کیلئے مسخر بنا کر اس کی خدمت میں مصروف کردیا۔

ِخدمت خلق وقت کی ضرورت بھی ہے اور بہت بڑی عبادت بھی ہے کسی شخص کے دکھ و درد کو بانٹنا حصول جنت کا زریعہ بھی ہے،کسی زخمی و مجبور دل پر محبت و شفقت کا مرہم رکھنا اللّٰلہ کی خوشنودی کا زریعہ ہے کسی مقروض کیساتھ تعاون کرنا اللّٰلہ کی رحمتوں برکتوں کو حاصل کرنے کا ایک بڑا سبب ہے،کسی بیمار کی عیادت کرنا مسلمان کا حق بھی ہے اور سنت رسول اللّٰلہ (صلی اللّٰلہ علیہ وسلم)بھی ہے ، اس ہی طرح بھوکو کو کھانا کھلانا اور مجبوروں کے کام آنا عظیم ترین نیکی اور ایمان کی علامت ہے، دوسروں کے کام آنا ہی اصل مومن کی زندگی ہے اپنے لئے تو سب جیتے ہیں کامل انسان تو وہ ہے جو اللّٰلہ کے بندوں اور اپنے بھائیوں کیلئے جیتا ہو ، اس پر علامہ اقبال نے کیا خوب کہا ہے 
 ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے 
 آتے ہیں جو کام دوسروں کے
مزہب اسلام نے بنیادی عقائد کے بعد خدمت خلق کو سب سے زیادہ اہمیت دی ہے قرآن مجید کے مطابق تخلیق انسانی کا مقصد بلاشبہ عبادت ہے لیکن عبادت سے مراد روزہ،نماز،حج و زکوة نہیں ہے بلکہ عبادت کا لفظ عام ہے کہ حقوق اللّٰلہ کیساتھ ساتھ حقوق العباد بھی شامل ہے،مزہب اسلام نے خدمت خلق دائرہ کار کو کسی ایک فرد یا چند جماعتوں کے بجائے تمام امت کے افراد پر تقسیم کردیا ہے۔ غریب ہو امیر ہو یا وقت کا بادشاہ،ہر شخص اپنی استطاعت کے مطابق خدمت خلق کی انجام دہی کا زمہ دار ہے ، یہاں یہ بات قابل توجہ ہے کہ اللّٰلہ کے نبی(صلی اللّٰلہ علیہ وسلم)نے خدمت خلق کی محض زبانی تعلیم نہیں دی بلکہ آپ کی عملی زندگی خدمت خلق سے لبریز ہے ،سیرت طیبہ کے معاملے سے پتا چلتا ہے کہ آپ خدمت خلق کرتے تھے مسکینوں دادرسی ، مفلوک الحال پر رحم و کرم محتاجوں،
 بے کسوں،کمزوروں کی مدد آپ کے وہ نمایاں اوصاف تھے۔
حضور (صلی اللّٰلہ علیہ وسلم) نے انسانوں کو باہمی اور ہمدردی اور خدمت گزاری کا سبق دیا ہے۔ طاقتوروں کو کمزوروں پر رحم و مہربانی اور امیروں کو غریبوں کی امداد کرنے کی تاکید و تالقین فرمائی ہے ، مظلوموں اور حاجت مندوں کی درسی کی تاکید فرمائی ہے ، یتیموں ، مسکینوں اور لاوارثوں کی کفالت اور سرپرستی کا حکم فرمایا ہے۔
اس ہی بات پر علامہ اقبال نے کیا خوب فرمایا ہے 
 "افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ"
 جو کسی انسان کی حاجت پوری کرنے میں لگا ہو ، اللّٰلہ تعالی اسکی حاجت پوری کریتا ہے اور جو کسی مسلمان کی تکلیف بے چینی اور مشکلات دور کرنے میں مدد کرتا ہے اللّٰلہ اسے قیامت کے دن بے چینی اور تکلیف سے بجات دے گا۔ 
ترمذی شریف کی روایت ہے 
"تم زمین والوں پر رحم کرو آسمان والا تم ہر رحم فرمائے گا" 
بخاری شریف اور مسلم کی روایت ہے
"جو بندوں پر رحم نہیں کرتا اللّٰلہ بھی اسے اپنی رحمت سے محروم کردیتا ہے"
امام احمد اور امام ترمذی نیروایت بیان کی ہے 
"رحم اور ہمدردی اس شخص کے دل سے نکال دی جاتی ہے جو بدبخت ہو"
ہمیں چاہیے کہ ضرورت مند انسانوں سے محبت اور ہمدردی کریں اور انکی ضرورتوں کو پورا کرنے میں مدد دیں تاکہ اللّٰلہ کی رضا حاصل ہو۔
اس وقت ملک پاکستان ایک خطرناک وبائ  کورونا وائرس سے دو چار ہے کاروبار بند پڑھے ہیں اور مستحق افراد شدید پریشانی اور غربت میں زندگی بسر کررہے ہیں ، جن کو اللّٰلہ نے نوازا ہے جن کے پاس اللّٰلہ کا دیا ہے بہت کچھ ہے وہ آگے بڑھے اور غریب مسکین اور مجبوروں کی مدد کریں اس عمل سے اللّٰلہ تعالی بہت خوش ہوگا اور اس آزمائش کو اہل اسلام اور انسانیت پر سے ختم فرما دے گا ، اللّٰلہ ہم سب کو نیک اعمال کرنیاور ایک دوسرے کی مدد کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔۔۔ آمین ثمہ آمین 

ہمارے بارے میں جاننے کے لئے نیچے دئیے گئے لنکس پر کلک کیجئے۔

ہمارے بارے میں   |   ضابطہ اخلاق   |   اشتہارات   |   ہم سے رابطہ کیجئے
 
© 2020 All Rights of Publications are Reserved by Aksriyat.
Developed by: myk Production
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2020 اکثریت۔