اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایران میں پھنسے پاکستانی زائرین کو واپس لانے کے لیے دائر کی گئی درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردیا۔
وفاقی دارالحکومت کی عدالت عالیہ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰلہ نے مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کی جانب سے ایران میں پھنسے زائرین کی واپسی کے لیے دائر کردہ درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران وکیل کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ سیکڑوں ایسے زائرین ایران اور عراق میں پھنسے ہوئے ہیں جن کے ویزے ختم ہوچکے ہیں۔
اس پر چیف جسٹس اطہر من اللّٰلہ نے کہا کہ یہ پالیسی معاملہ ہے اس میں عدالت مداخلت نہیں کرسکتی، آپ ایگزیکٹو اتھارٹی سے رابطہ کریں۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ یہ اخذ کرنا کہ سرکار کچھ نہیں کر رہی یہ غلط ہے، اس پر وکیل نے کہا کہ جن افراد کے ویزے ختم ہوچکے ہیں ان سے متعلق عدالت حکومت سے پوچھ سکتی ہے، جس پر چیف جسٹس اطہر من اللّٰلہ نے کہا کہ وزارت خارجہ اس معاملے کو دیکھ رہی ہے۔
اس موقع پر عدالت عالیہ کے چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا درخواست گزار نے وزارت خارجہ سے رجوع کیا ہے، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ کہ نہیں ہم نے وزارت خارجہ سے رجوع نہیں کیا۔
تاہم ساتھ ہی درخواست گزار کے وکیل نےکہا کہ میڈیا پر یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ سارے مسائل زائرین کی وجہ سے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کسی تنازع میں نہیں پڑے گی، یہ درخواست مسترد کرتے ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے مذکورہ درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کردہ اس درخواست میں وفاقی حکومت، وزارت داخلہ، وزارت خارجہ، وزارت دفاع اور چیئرمین پیمرا کو فریق بنایا گیا تھا۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ہزاروں پاکستانی زائرین ایران میں پھنسے ہیں جن کے ویزا کی مدت ختم ہو چکی ہے یا ہونے والی ہے، زائرین کو ایران جانے کے ویزے جاری کیے گئے لیکن اب انہیں واپس پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
درخواست گزار نے کہا تھا ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں اس معاملے کو فرقہ ورانہ رنگ دینے کی کوشش کی گئی۔
یاد رہے کہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ ایران میں مقدس مقامات کی زیارت کے لیے جاتے ہیں، تاہم کورونا وائرس کے آنے کے بعد سے کافی تعداد میں لوگ تفتان سرحد کے ذریعے واپس آگئے لیکن بہت سے لوگوں کی وہاں موجودگی کی اطلاعات بھی سامنے آئیں۔
لہٰذا درخواست میں بھی یہ موقف اپنایا گیا تھا کہ فریقین کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ زائرین کی بحفاظت وطن واپسی کے اقدامات کریں۔
خیال رہے کہ پاکستان میں اب تک سامنے آنے والے کورونا کیسز میں ایک بڑی تعداد ایران سے آنے والی زائرین کی ہے جبکہ 26 فروری کو سندھ میں آنے والا پہلے کیس کے مسافر نے ایران کا سفر کیا تھا۔
حکومتی اعداد و شمار کے مطابق ملک میں کورونا وائرس کے کُل کیسز میں سے 70 سے زائد افراد ایران سے لوٹے ہیں۔