صفحۂ اول    ہمارے بارے میں    رپورٹر اکاونٹ    ہمارا رابطہ
ہفتہ 20 اپریل 2024 

بچوں کی کہانیاں اب خلا سے نشر ہونے لگیں

ویب ڈیسک | بدھ 22 جنوری 2020 

 واشنگٹن: اس وقت بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے خلا نورد روزانہ ہی بچوں کو ان کی پسندیدہ کتابیں پڑھ کر سنارہے ہیں، ناسا نے بطورِ خاص یہ سلسلہ شروع کیا ہے جسے ’اسٹوری ٹائم فرام اسپیس‘ کا نام دیا گیا ہے۔بچوں کو سوتے وقت کہانیاں اور واقعات سنانے سے ان میں الفاظ کا چناؤ، پڑھنے کی ترغیب اور فکری قوت بھی بڑھتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر کے والدین اپنے بچوں کو کہانیاں سناتے ہیں تاہم بعض بچے اس سے محروم رہتے ہیں اور اسی کمی کو دور کرنے کے لیے اصل خلانوردوں نے ناسا کے تعاون سے ایک پروگرام شروع کیا ہے۔

گلوبل اسپیس ایجوکیشن فاؤنڈیشن اور ناسا کے تعاون سے یہ پروگرام شروع کیا گیا ہے جس میں خلانورد اپنی تحقیق اور کام سے فارغ ہوکر خلا سے بچوں کو مشہور کلاسیکی کہانیاں سناتے ہیں۔ اس طرح بچے گھر بیٹھےخلا سے ان کی کہانیاں سن سکتے ہیں۔

یہ منصوبہ ایک ماہرِ تعلیم پیٹریشیا ٹرائب اور خلانورد بنجامن ایلوِن ڈریو جونیئر نے مشترکہ طور پر شروع کیا ہے۔ اس کے لیے خصوصی طور پر بچوں کی مشہور کتابیں خلائی اسٹیشن پر پہنچائی گئیں۔ پہلے خلانورد کتاب پڑھتے ہوئے ویڈیو بناتے ہیں اور پھر اسے یوٹیوب چینل اور اپنے ویب پیچ پر اپ لوڈ کردیتے ہیں۔

اس طرح کہانیاں سننے سے ایک جانب بچوں میں مطالعے کا شوق بڑھتا ہے تو دوسری جانب خلا اور سائنسی علوم میں بھی دلچسپی میں اضافہ ہوتا ہے۔ سب سے پہلے بنجامن ایلوِن نے ’میکس گوز ٹو دی مون‘ نامی کتاب پڑھی جو خلائی شٹل ڈسکوری کی آخری پرواز کے متعلق ایک خوبصورت کہانی ہے۔

اس کے بعد تمام خلانوردوں نے بچوں کے لیے خلا سے کہانیاں پڑھیں جو بہت مقبول ہورہی ہیں۔ علاوہ ازیں خلانوردوں نے آئی ایس ایس پربچوں کے لیے سائنسی تجربات بھی انجام دیئے ہیں۔

ہمارے بارے میں جاننے کے لئے نیچے دئیے گئے لنکس پر کلک کیجئے۔

ہمارے بارے میں   |   ضابطہ اخلاق   |   اشتہارات   |   ہم سے رابطہ کیجئے
 
© 2020 All Rights of Publications are Reserved by Aksriyat.
Developed by: myk Production
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2020 اکثریت۔