صفحۂ اول    ہمارے بارے میں    رپورٹر اکاونٹ    ہمارا رابطہ
جمعہ 26 اپریل 2024 

سابق امریکی فوجیوں نے افغانستان سے انخلا شروع کردیا

ویب ڈیسک | منگل 21 جنوری 2020 

امریکی دارالحکومت اور دیگر 3 ریاستوں میں نئی جنگ مخالف مہم نے واشنگٹن سے اپنی فوج گھر واپس بلانے کا مطالبہ کردیا۔ رپورٹ کے مطابق قدامت پسند سابق فوجیوں کے گروہ کی جانب سے چلائی گئی اربوں ڈالر پر بنی اس اشتہاری مہم میں جارحانہ انداز اپنایا گیا ہے جس میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 2020 میں ووٹ کرنے والے افراد سمیت کئی حامی ہیں۔

تاہم اس مرتبہ 'کنسرنڈ ویٹرنز فور امریکا' (فکر مند سابق امریکی فوجی) نامی گروہ کی توجہ واشنگٹن میں پالیسی سازوں اور مشیگن، وسکونسن اور پینسلوانیا ریاستوں کے ووٹرز ہیں۔ان ریاستوں کو سوئنگ ریاستیں کہا جاتا ہے کیونکہ یہاں ریپبلکنز اور ڈیموکریٹز میں سے کسی کا بھی زیادہ اثر نہیں اور یہ ریاستیں صدارتی انتخابات میں فیصلہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

ان علاقوں میں چلنے والے اشتہارات میں لکھا تھا 'پہلے سے زیادہ اب غیر ضروری تنازعات اور بد انتظامی پر مبنی جھگڑوں سے اپنی فوج کو واپس بلانے پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کا وقت ہے'۔کہا گیا کہ 'امریکی فوج کو علیحدہ فوجی اڈوں میں رکھنا ہماری سلامتی کے لیے اب ناگزیر نہیں ہے'۔

مہم میں نشاندہی کی گئی کہ امریکا کے اب بھی تقریباً 14 ہزار کے قریب فوجی خطرناک راستے (افغانستان) پر ہیں جہاں 2001 سے اب تک 2 ہزار 400 امریکی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔کہا گیا کہ افغان جنگ میں جیت کا کوئی واضح راستہ نہیں ہے اور اس پر 10 کھرب ڈالر سے زائد خرچ ہوچکے ہیں جو امریکی ٹیکس دہندگان نے ادا کیے ہیں۔

اشتہار کے مقاصد واضح ہیں جن میں 18 سال پرانی جنگ کا فوری خارمہ اور افغانستان سے جلد از جلد امریکی فوجیوں کو مکمل انخلا شامل ہے۔یہ تحریک موثر ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ اس میں ان مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے جو ٹرمپ کے دوبارہ انتخابات کے لیے اہم ثابت ہوسکتے ہیں کیونکہ امریکی صدر پہلے ہی فوجی انخلا کی حمایت کرتے آئے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے 2016 کی اپنی انتخابی مہم میں افغانستان سے تمام امریکی فوجیوں کے انخلا کا وعدہ کیا تھا اور انتخابات میں دوبارہ جیتنے کے بعد اس کے لیے اقدامات بھی کیے ہیں۔سابق فوجیوں کے مطابق طالبان امن معاہدے کے قریب ہیں اور انہوں نے بھی معاہدے میں فوجی انخلا کا مطالبہ کیا ہے اور ان کے مطابق امریکی ہونے کے ناطے یہی صحیح وقت ہے دباؤ ڈالنے کا۔

تاہم گزشتہ ہفتے واشنگٹن کے دورے کے دوران پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے خبردار کیا تھا کہ فوری انخلا کے خطے پر 'خطرناک نتائج' سامنے آسکتے ہیں۔انہوں نے واشنگٹن میں سینٹر فور اسٹریٹجک انٹرنیشنل اسٹڈیز سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'آپ نے ایسا 1980 میں بھی کیا تھا، آپ وہاں تھے اور پھر آپ چلے گئے تھے، 80 کی دہائی کو دہرائیں مت'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس مرتبہ اگر کامیاب معاہدہ ہو بھی گیا تو چیلنجز برقرار رہیں گے جس کی وجہ سے امریکا اور اس سکے شراکت داروں کو ذمہ داری کے ساتھ فوجی انخلا کرنا ہوگا'۔کابل میں پالیسی بنانے والوں کا کہنا تھا کہ فوری اور منصوبہ بندی کے بغیر انخلا سے افغانستان واپس بحران کا شکار ہوجائے گا، پاکستان اور افغانستان دونوں کی حکومتیں چاہتی ہیں کہ امریکا یہاں رہے، لڑنے کے لیے نہیں بلکہ دوبارہ تعمیر کرنے کے لیے'۔

ہمارے بارے میں جاننے کے لئے نیچے دئیے گئے لنکس پر کلک کیجئے۔

ہمارے بارے میں   |   ضابطہ اخلاق   |   اشتہارات   |   ہم سے رابطہ کیجئے
 
© 2020 All Rights of Publications are Reserved by Aksriyat.
Developed by: myk Production
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2020 اکثریت۔