صفحۂ اول    ہمارے بارے میں    رپورٹر اکاونٹ    ہمارا رابطہ
جمعرات 25 اپریل 2024 

بستہ !سکول بےگ

سےد ساجد شاہ | جمعہ 12 اپریل 2019 

اس وقت محکمہ تعلےم کے اندر انقلابی فےصلے خبروں کی زےنت بنی ہوئی ہےں کسی بھی ملک اور قوم کو اگر ٹھےک سمت دےنی ہوتو اسکی تعلےم اور تعلےمی پالےسےوں کو عصر جدےد سے ہم اہنگ بنا وں تاکہ دنےا سے مقابلہ کر سکوں تعلےم محض پڑھنے پڑھانے کا نام بھی نہےں اےک انسان کو علم دےنے کےساتھ،مہارتےں دےنا،اس کے روےوں کو مثبت بنانا،اسکے اندر بہتر خوبےوںکو ڈالنا اور اسے معاشرے کا بہتر فرد بنانا بھی اسکے جز ہےں ہم جو فےصلے کر رہے ہےں اس مےں تعلےم کے بجائے دےگر چےزےں شامل ہوتی ہےں ہمارا نصاب ،پڑھانے کے طرےقے، اساتذہ کا استعداد،کوالٹی ،مانےٹرےنگ سب کچھ بگڑے کےوں نظر ارہے ہےں کےونکہ ہم تعلےم کو priorityنہےں دےتے اب دےکھوں نہ پشاور ہائی کورٹ نے بچوں کے سکول بےگ کے بارے مےں جو فےصلہ دےا ہے وہ انتہائی اہم ہونے کے علاوہ بہت sensitiveمسلہ ہے کےونکہ اکےسوےں صدی مےں جہاں بہت کچھ بدلا وہاں تعلےم کے Dimensionsبھی بدل گئے اب تو جدےد کلاسوں کے اندر سب معلومات اےک معلوماتی بورڈ کے اندر چھپے ہوتے ہےں آپ نے صرف کمپےوٹر کا اےک بٹن دبانا ہے اور معلومات کا خزا نہ سامنے آجائے گا اس بورڈ کی قےمت اس وقت دو لاکھ روپے ہے تاہم اسکےلئے استعداد کا ٹےچر چاہےے ہائی کورٹ نے جس چےز کی نشان دہی کی اس مےں پرائمری سطح پر نرسری،کے جی شامل ہےں جہاں جدےد دور مےں پڑھانے کا تصور نہےںبلکہ اس مےں Activitiesکے ذرےعے بچوں کو سمجھاےا جاتا ہےں مگر ہمارے پاس وہ مہارتےںSkillsنہےں اسلئے چھوٹے بچوں کو رٹہ سسٹم پر پڑھا کر ان کی زندگی برباد کرتے ہےں بچوں کے بارے مےں علم حاصل کرنا اےک الگ chapterہے جس مےں بچے کی معاشرتی،جسمانی،ذہنےت،زبان کی اور جذباتی کےفےت کو دےکھ کر پڑھانا ہوتا ہے ےا سمجھانا ہمارے ہاں ےہ چےزےں نہ ہونے کے برابر ہے اندازہ کرےںکہ نرسری اور کے جے کے بچوں کو بےگ اٹھانے اور لے جانے مےں کتنی دقت ہو گی آپ بےگ اٹھا کر دےکھے تو سہی ،اچھی بات ہے اس وقت خےبر پختون خواہ کی حکومت نے ہائی کورٹ کی سربراہی مےں ورکنگ گروپس تشکےل دی ہےں اس ورکنگ گروپ کے سربراہ سپےشل سےکر ٹری تعلےم ہونگے اس گروپ کے باقی ممبرز مےں پائٹ PITEکے ڈا ئر ےکٹر سمےت ڈاےر ےکٹر اےجوکےشن اور ہےلتھ سروسےر کے ڈائر ےکٹر بھی شامل ہونگے ان لوگوں کاکام ہو گا کہ وہ ا ندازہ لگائےں کہ بےگ کتنے بھاری ہےں اس مےں کتنا وزن ہوتا ہے؟کتنا ہونا چاہےے؟اور اتنے بڑے بےگز بچوں پر کےا منفی اثرات مرتب کرتے ہےںاس گروپ کاکام ہو گا کہ وہ ائندہ کےلئے لاےحہ عمل بھی بنائے اورproposeکرےں کہ بستے کا وزن،معےار اور بوجھ کتنا ہو نا چاہےے؟ سکول بےگ کے بارے مےں ےہ پٹےشن پشاور ہائی کورٹ مےں معمر جلال اور ذہانت ا للہ نے دائر کی تھی اسکے بارے مےں جسٹس قےصر نے رےمارکس دےتے ہوئے کہا تھاکہ حکومت اےک ٹھوس مگر مدلل جواب کےساتھ بچوں کے پےٹ پر باندھے ہوئے اس بوجھ کا سوچھے جو بچوں کی صحت پر بری طرح اثر ڈال رہی ہے فاضل عدالت نے اپنےjudgementمےں وضاحت کرتے ہوئے لکھا کہ بجائے اتنے بڑے بےگز کے ٹےکنالوجی سے کام لےا جائے سمارٹ اےجوکےشن کو عام کےا جائے اور اپنے ہم عصر دنےا کا تعلےم مےں مقابلہ کےا جائے بات صرف بےگ لے جانے کی نہےں بلکہ بےگز کے اندر کتابےں اور کاپےاں مہنگی ہوتی ہےں جس سے سکول کے مالکان بے تحا شہ پےسہ کماتے ہےں اسلئے تعلےم برائے فروخت ہونے جا رہا ہے جبکہ ان بڑے بستوں کےساتھ بچوں پر کسی بڑے بوجھ کے علاوہ اسکا اور فائدہ نہےں ہو تا تاہم ےہ بستے والدےن پر اس وقت بوجھ بن جاتے ہےں جب اس کا نتےجہ صفر آجائے تو؟وےسے بھی غرےب والدےن پر مالی بوجھ اور فےس کی زےادتی نے تعلےم کا بےڑہ غرق کر دےا ہے اور فےس سٹرکچر سمےت دےگر پر اب تک کےس جاری ہے پشاور ہائی کورٹ مےں پےٹشن داخل کرنے والوں نے رےسرچ بےسڈ درخواست دائر کی تھی جس مےں کہا گےا تھا کہ اتنے بڑے بوجھ کے اٹھانے سے بچوں کی کمر مےں تکلےف کے علاوہ کئے بےمارےوں کا بھی انکشاف ہوا ہے بلخصوص 10سال سے کم عمر کے بچے اس عمل سے بہت متاثر دکھائے دےتے ہےں اور ےقےناً بےگ لے جانا ان کی بس کی بات نہےںبچوں کے بےگز مےں پڑے ہوئے کتابوں کے بارے مےں بھی اےک ٹوےٹ ہوئی اور دس کتابوں سے لے کر چودہ کتابوں کی سےٹ کو مضحکہ خےز قرار دےا گےا جس مےں کورس کے کتابوں کے علاوہ نوٹ بکس کا جم زعفےر موجود رہتا ہےں اور جس مےں سکول مالکان کےلئے کمائی کا اےک بہترےن نعم البدل موجود رہتا ہے اس سے پہلے بھی اس اےشو پر بات ہوئی تھی لےکن تسلی بخش جواب نہےں ملی مگر اس مےں شامل کورس ےعنی سلےبس اور دےگر کتابوں کے بارے مےں کچھ کہا نہےں جا سکتا کےونکہ صوبے کے اندر سرکاری سطح پر ٹےکسٹ بک بورڈ موجود ہےں وہ اتنے زےادہ کتابوں کو کےوں recomendکر رہے ہےں جس کے پڑھانے والے نہےں؟ جبکہ DCTEڈاےر ےکٹرےٹ آف کرےکولم اور ٹےچر اےجوکےشن کے صوبائی دفتر مےں کورس کے اہتمام نےشنل کرےکولم ونگ کے مطابق ہو تا ہے پھر بھی اتنےGapsکی سمجھ نہےںتاہم پرائےوےٹ سکول منجمےنٹ کے اندر زےادہ تر کورس اکسفورڈ کا پڑھاےا جاتا ہے دےنی اور مذہبی درسگاہوں مےں AFAQکا کورس پڑھاےا جاتا ہے اسکے علاوہ درجن بھر ٹےکسٹ پڑھانے والے اپنی مرضی سے جہاں کا چاہے کورس پڑھا لےتے ہےں ان سے کون پوچھ سکتا ہے؟ اس وقت مارکےٹ مےں کئے ادارے مار کےٹےنگ کر رہے ہےں اور سکول کے اونر اپنی مرضی اور خوائش کے مطابق جس نصاب کو بہتر سمجھتے ہےں وہadoptکر لےتے ہےں زےادہ تر سکول اور کالجز کمےشن کے حساب سے کتابوں کی سےل مےں اپنا حصہ رکھنے کے بعد باقی کام والدےن پر چھوڑ دےتے ہےں جس سے عقل کا وزن کم اور بستے کا بڑھ جاتا ہے فےڈرےشن اٹھاروےں ترمےم کے بعد اب ہر صوبے کی اپنی مرضی ہے جو چاہے پڑھائے اسلئے پنجاب کے کئے اداروں مےں سےکس اےجوکےشن کو محض اسلئے پڑھاےا جاتا ہے کہ بچوں کو سمجھ آئے کچھ ادارے اپنی مرضی سے بچوں کو وہ کتابےں دے رہے ہےں جو کہانےوں storyپر مشتمل ہوتی ہےں مگر اس مےں بچوں کی عمر اور دلچسپی کے بجائے آمدن کا عنصر نماےاں ہوتا ہے حکومت نے تعلےم کو محض کمائی کا ذرےعہ روکنے کےلئے پہلے سے سکول کے اندر ٹک شاپ اور بک شاپس پر پابندی لگائی تھی مگر کون مانتا ہے؟فاضل عدالت نے اگر چہ سکولوں کے درمےان نمبر گےمز اور بے جاہ ہائی مارکس حاصل کرنے کے غےر قانونی طرےقوں پر بھی اپنی رائے دی اور کہا کہ اس سے تعلےم محض اےک دکھاوہ رہ گےا ہے اور ےہ نظام اندر سے کھوکھلا بنتا جا رہا ہے جس کا پاکستان کے مستقبل پر اچھے اثرات مرتب نہےں ہونگے ےہ کمےٹی اگر جولائی تک اپنا فےصلہ پےش کرے گی تو اچھی بات ہے مگر اس وقت نےا سےشن شروع ہو چکا ہے والدےن کتابےں لےنگے سکول کے فےسوں کےساتھ ساتھ اتنے زےادہ مگر غےر ضروری کتابوں کا خرچہ والدےن کےسے برداشت کرےنگے؟اسلئے حکومت کو چاہےے کہ فوراً اےک اےسا فےصلہ دےں جس سے عام آدمی کو رےلےف ملےں اور اس مےںconsensusکا عنصر نماےاں ہو ۔

 

ہمارے بارے میں جاننے کے لئے نیچے دئیے گئے لنکس پر کلک کیجئے۔

ہمارے بارے میں   |   ضابطہ اخلاق   |   اشتہارات   |   ہم سے رابطہ کیجئے
 
© 2020 All Rights of Publications are Reserved by Aksriyat.
Developed by: myk Production
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2020 اکثریت۔