قبائلی ضلع خیبر کے علاقہ لنڈی کوتل میں انتظامیہ کے ساتھ ٹول ٹیکس پر مذاکرات کی ناکامی کے بعد ٹرانسپورٹرز نے ایک بار پھر پاک افغان شاہراہ کو احتجاجاً ٹریفک کےلئے بند کردیا جس کے باعث افغانستان کو مختلف اشیاء کی سپلائی معطل ہوگئی اور سڑک پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے پاک افغان شاہراہ پر قائم ٹول پلازہ پر ٹیکس کی وصولی کو ختم کرنے کی یقین دہائی کرائی تھی لیکن ٹول پلازہ پر ٹرکوں سے ٹیکس کی وصولی اب بھی جاری ہے، انہوں نے کہا کہ انضمام کے بعد حکومت نے قبائلی اضلاع کو 5 سال تک کےلئے ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا تھا تاہم اس کے باوجود انتظامیہ کی جانب سے ٹیکس وصول کیا جارہا ہے جو کہ ظلم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس شاہراہ پر کبھی بھی ٹیکس دینے کےلئے تیار نہیں ہے، حکومت وعدے کے مطابق ٹیکس وصولی کا فیصلہ واپس لے۔
مظاہرین نے کہا کہ حکومت قبائلی عوام کو روزگار دینے کے بجائے اُن سے روزگار چھین رہی ہے، ٹرکوں سے ٹیکس وصولی کے باعث پاک افغان تجارت بری طرح متاثر ہوگا، انہوں دھمکی دی کہ جب تک ٹیکس وصولی کا سلسلہ ختم نہیں کیا جاتا اُن کا یہ احتجاج جاری رہے گا۔
دوسری جانب نیشنل ہائی ویز اتھارٹی (این ایچ اے) حکام کا کہنا ہے کہ شاہراہ کی مرمت کےلئے ٹیکس وصولی کی جارہی ہے اور یہ وصولی اعلیٰ حکام کے احکامات پر کی جارہی ہے۔