کوچابامبا، بولیویا کی یونیورسیداد میئر ڈی سان میگوئیل میں ایک لڑکے کو لڑکی کے بہروپ میں اپنی دوست کی جگہ امتحان دیتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا گیاہے۔
19 سالہ برائن جی پہلے ہی یونیورسیداد میئر ڈی سان میگوئیل میں سسٹمز انجینئرنگ کے طالب علم تھے لیکن 6 جنوری کو انہوں نے ایک بار پھر سے کالج کا داخلے کا امتحان دینا چاہا۔ اس باروہ ایک خاتون امیدوار کی جگہ امتحان دے رہے تھے۔
انہوں نے زنانہ کپڑے پہن کر ، چہرے پر میک اپ اور سر پر بالوں کی وگ لگا کر یونیورسٹی کے ملازمین کو آرام سے دھوکہ دے دیا لیکن اُن کی بدقسمتی کہ انہیں امتحانی ہال میں سامنے ہی جگہ ملی، جہاں تمام پروفیسر اور اسسٹنٹ اُنہیں دیکھ سکتے تھے۔چونکہ وہ دوسرے طلباء سے زیادہ پریشان نظر آ رہے تھے،اسی لیے وہ پروفیسرز کی نظروں میں آگئے۔
برائن کو امتحانی پرچہ ملنے ہی والا تھا کہ ایک اسسٹنٹ اُن کے پاس آیا اور اُن سے پوچھا کہ وہ کون ہے؟ برائن جواب دیا کہ وہ ”جوسیلن سی“ ہیں۔
اس پر اسسٹنٹ نے کہا کہ آپ وہ نہیں ہوسکتے۔
گرفتاری کے بعد برائن نے پولیس کو بتایا ” میں سامنے کی سیٹوں پر تھا اور استاد یا اسسٹنٹ مجھے دیکھ سکتے تھے۔ مجھے امتحانی پرچہ ملنے ہی والا تھا، لیکن انہوں نے کہا ، آپ وہ نہیں ہو سکتے۔میں بہت گھبرایا ہوا تھا اس لیے میں نے اعتراف کر لیا۔“
برائن سے سوال کیا گیا کہ انہوں نے کسی دوسری لڑکی کی جگہ امتحان دینے کی کوشش کیوں کی؟ اس پر انہوں نے بتایا کہ خاتون امیدوار کے کسی رشتے دار نے او ایل ایکس مارکیٹ پلیس پر اُن سے رابطہ کیا اور پیسوں کے عوض لڑکی کی جگہ امتحان دینے کا کہا، کیونکہ وہ لڑکی وہاں سے کافی دور تھی۔
برائن نے یہ پیشکش قبول کی تو لڑکی کے رشتے دار نے اُنہیں امیدوار کا ایپلی کیشن کارڈ بھیج دیا ، حتی کے برائن کے لیے ایک خصوصی میک اپ سیشن کا بندوبست بھی کیا تاکہ وہ لڑکی ہی نظر آئیں۔
برائن نے درخواست کی انہوں نے ایسا پہلے کبھی نہیں کیا، یہ سب بھی ملازمت نہ ہونے کی وجہ سےکیا۔ برائن نے کہا کہ انہوں نے پہلے کبھی کوئی غلط کام نہیں کیا، انہیں پڑھنے سے محبت ہے ، وہ سپیشلائزیشن کرنے جاپان جانا چاہتے ہیں اور مزید کسی مصیبت میں پڑنا نہیں چاہتے۔
تاہم ایک اخباری رپورٹ کے مطابق برائن نے بعد میں اپنا بیان بدل لیا اور کہا یہ سب انہوں نے اپنی دوست کی محبت میں کیا ہے۔
خوش قسمتی سے پولیس برائن کےخلاف قانونی کاروائی نہیں کر سکتی کیونکہ داخلے کے امتحان میں کسی امیدوار کا بھیس بھرنا جرم نہیں ہے۔اگر برائن کو امتحانی پرچہ مل جاتا اور وہ اس پر امیدوار کے دستخط کر دیتے تو اُن پر دھوکہ دہی کے الزام میں مقدمہ چلایا جا سکتا تھا۔