باعتبار ذات کے ایک جنت ہے مگرباعتبار صفات کے اس کے کئی نام ہیں جس طرح سے اسمائے باری تعالیٰ، اسمائے قرآن، اسماءالنبی صلی اللّٰلہ علیہ وسلم، اسمائے قیامت اور اسمائِ دوزخ بہت ہیں مگر مقصود ان میں ذات واحد ہوتی ہے ،مگرہاں اس کے درجات بہت ہیں۔
جنت:
یہ جنت کا مشہور نام ہے جواس گھر اور اس کی تمام انواع واقسام کی نعمتوں، لذتوں، راحتوں، سرور اور آنکھوں کی ٹھنڈکوں پراستعمال ہوتا ہے ، جنت عربی میں باغ کو کہتے ہیں اور باغ بھی ایسا جس کے درخت اور پودے گھنے ہوں اور داخل ہونے والا ان میں چھپ جائے ۔
دارالسلام:
اللّٰلہ تعالیٰ نے جنت کا ایک نام دارالسلام بھی رکھا ہے ، دیکھئے اللّٰلہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: لَہُم± دَارُ السَّلَامِ عِن±دَ رَبِّہِم± (الا¿نعام) مو¿منین کے لیے ان کے رب کے پاس دارالسلام ہے اور ایک جگہ ارشاد فرمایا:اور اللّٰلہ تعالیٰ (لوگوں کو) دارالسلام کی طرف بلاتا ہے (یونس)۔جنت اس نام کی سب سے زیادہ مستحق ہے، کیونکہ یہ ہرآفت اور مکروہ چیز سے امن وسلامتی کا گھر ہے یہ اللّٰلہ تعالیٰ کا گھر ہے، کیونکہ اللّٰلہ تعالیٰ کا ایک نام سلام بھی ہے جس نے اس کوسلامتی والا بنایا ہے اور اس کے مکینوں کومامون ومحفوظ فرمایا ہے ، یہ جنت والے آپس میں بھی سلام کا تحفہ پیش کریں گے اور فرشتے بھی ان کے سامنے جس دروازہ سے داخل ہوں گے وہ بھی ان کو سلام علیکم کہیں گے اور رب رحیم کی طرف سے بھی سلام پیش کیا جائے گا اور جنت والے درست بات کریں گے اس میں کوئی لغو بے ہودگی اور بے کار پن نہیں ہوگا۔
دارالخلد:
جنت کا یہ نام اس لیے رکھا گیا ہے کیونکہ اہل جنت ہمیشہ کے لیے اس میں رہیں گے وہاں سے کبھی نہ نکلیں گے ، اللّٰلہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: عَطَاءً غَی±رَ مَج±ذُوذٍ (ھود) عطاءہے تیری رب کی ختم نہ ہونے والی، بعض وہ لوگ جودوام جنت کے قائل نہیں وہ گمراہی میں ہیں وہ قرآن پاک کوصحیح طریقہ سے پڑھ کرہدایت حاصل کریں۔
دارالمقامہ:
اللّٰلہ تعالیٰ جنت والوں کی زبانی قرآن پاک میں ارشاد فرماتے ہیں:اور کہیں گے کہ اللّٰلہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے جس نے ہم سے غم کودور کیا بے شک ہمارا پروردگار بڑا بخشنے والا بڑا قدردان ہے ، جس نے ہم کواپنے فضل سے ہمیشہ رہنے کے مقام (دارالمقامہ) میں لااُتارا جہاں پرنہ ہمیں کوئی کلفت پہنچے گی اور نہ کوئی ہم کوخستگی پہنچے گی۔(فاطر)حضرت مقاتل اس آیت میں دارالمقامہ کی تفسیر دارالخلود کے ساتھ کرتے ہیں جس میں جنتی ہمیشہ رہیں گے نہ ان کوموت آئے گی اور نہ ہی ان کواس سے نکالا جائیگا۔
جنت الماویٰ:
اللّٰلہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: یعنی سدرة المنتہیٰ کے پاس ہی جنت الماویٰ ہے(النجم) عربی میں ماویٰ ٹھکانے کوکہتے ہیں یعنی رہنے کی جگہ صرف جنت ہے ، حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ یہی وہ جنت ہے جہاں تک حضرت جبریل اور حضرات ملائکہ جاکر رکتے ہیں اور حضرت مقاتل اور کلبی کہتے ہیں کہ یہ وہ جنت ہے جس میں شہداءکی ارواح جاکر رہتی ہیں، کعب کہتے ہیں کہ جنت الماویٰ وہ جنت ہے جس میں سبزرنگ کے پرندے رہتے ہیں انہیں میں شہداءکی روحیں چرتی پھرتی ہیں، حضرت عائشہ اور حضرت زربن جیش فرماتے ہیں کہ یہ دیگر جنتوں کی طرح ایک جنت ہے لیکن درست یہ ہے کہ یہ بھی جنت کے ناموں میں سے ایک نام ہے جیسا کہ اللّٰلہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:پس جوشخص اپنے رب کے سامنے پیش ہونے سے ڈرگیا اور نفس کواس کی خواہشات سے باز رکھا؛ پس جنت ہی اس کا ٹھکانا ہے۔(النازعات)
جنات عدن:
یہ بھی جنت کا ایک نام ہے اور صحیح یہ ہے کہ یہ تمام جنتوں کا مجموعی نام ہے اور سب جنتیں جنات عدن ہیں اللّٰلہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: جَنَّاتِ عَد±نٍ الَّتِی وَعَدَ الرَّح±مَنُ عِبَادَہُ بِال±غَی±بِ (مریم) ان جنات عدن میں جن کا رحمان نے اپنے بندوں سے غائبانہ وعدہ فرمایا ہے (وہ اس کے وعدہ کی ہوئی چیز کوضرور پہنچیں گے) اور ارشاد ہے ۔جنتی جنات عدن )ہمیشہ کی جنتوں( میں پاکیزہ گھروں میں رہیں گے ۔(الصف)
فائدہ:حضرت عبدالملک بن حبیب قرطبی رحمہ اللّٰلہ فرماتے ہیں کہ دارالجلال اور دارالسلام اللّٰلہ عزوجل کی طرف منسوب ہیں،لیکن جنت عدن جنت کا درمیانی اور بلند حصہ ہے اور تمام جنتوں سے اونچی ہے ، حضرت ابن عباسؓ اور حضرت سعید بن المسیبؒ فرماتے ہیں کہ یہ اللّٰلہ تعالیٰ کا گھر ہے جس سے اس کا عرش سجا ہے باقی جنتیں اس کے اردگرد ہیں؛ لیکن یہ ان سب سے افضل، بہتر اور زیادہ قریب ہے ۔(وصف الفردوس، صفة الجنة ابونعیم)
دارالحیوان:
اللّٰلہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:بلاشبہ دارالآخرة ہی دارالحیوان ہے(العنکبوت) مفسرین کے نزدیک دارِآخرت سے دارحیوان اور دارالحیاة مراد ہے یعنی جنت میں دائمی زندگی ہوگی موت نہیں ہوگی اس آیت کا ایک معنی یہ بھی ہے کہ آخرت کی زندگی ہی اصل زندگی ہے اس میں نہ کبھی فتور آئے گا نہ کبھی فنا یعنی جنت کی زندگی دنیا کی زندگی کی طرح نہیں ہوگی۔
فردوس:
اللّٰلہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: بے شک جولوگ ایمان لائے اور انہو ں نے نیک کام کئے ان کی مہمانی کے لیے جنت الفردوس (فردوس کے باغ) ہوں گے۔(الکہف)فردوس ایک ایسا نام ہے جوتمام جنت پربھی بولا جاتا ہے اور جنت کے افضل اور اعلیٰ درجہ پربھی بولا جاتا ہے ، لیث رحمہ اللّٰلہ فرماتے ہیں کہ فردوس انگوروں کے باغ والی جنت ہے ، حضرت ضحاک فرماتے ہیں کہ یہ ایسی جنت ہے جودرختوں سے لپٹی ہوئی ہے (یعنی بہت درختوں والی ہے اور گھنے درختوں والی ہے) اگرچہ فردوس بول کرتمام جنت مراد لی جاسکتی ہے ؛ مگردرحقیقت یہ جنت کے اعلیٰ وارفع درجہ کا نام ہے اسی لیے جناب رسول اللّٰلہ صلی اللّٰلہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب تم اللّٰلہ تعالیٰ سے (جنت کا) سوال کرو تواس سے جنت الفردوس مانگا کرو۔(ترمذی)
جنات النعیم:
اللّٰلہ تعالیٰ نے جنات النعیم کا ذکر اس آیت میں فرمایا ہے :اِنَّ الَّذِینَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَہُم± جَنَّاتُ النَّعِیمِ(لقمان)ترجمہ:بلاشبہ وہ لوگ جوایمان لائے اور نیک اعمال کئے ان کے لیے جنات النعیم (نعمتوں والی جنتیں) ہیں۔یہ بھی تمام جنتوں کا مجموعی نام ہے، کیونکہ جنت کے کھانے ، یپنے ، لباس اور صورتیں، پاکیزہ ہوائیں، خوبصورت مناظر، وسیع مکانات وغیرہ جیسی ظاہری اور باطنی نعمتوں سب کومشتمل ہے ۔
المقام الامین:
اللّٰلہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: اِنَّ ال±مُتَّقِینَ فِی مَقَامٍ اَمِینٍo فِی جَنَّاتٍ وَعُیُونٍ(الدخان)ترجمہ: بے شک خدا سے ڈرنے والے مقام امین (امن کی جگہ)میں رہیں گے یعنی باغوں میں اور نہروں میں۔اللّٰلہ مزید فرماتا ہے : وہاں اطمینان سے ہرقسم کے میوے منگاتے ہوں گے ۔(الدخان)
ان دونوں مقامات میں اللّٰلہ تعالیٰ نے مکان اور طعام کے امن کوجمع فرمایا ہے، چنانچہ وہ مکان سے نکلنے کا خوف کریں گے نہ نعمتوں سے علیحدگی کا اور نہ موت کا۔
مقعد صدق:
اللّٰلہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: اِنَّ ال±مُتَّقِینَ فِی جَنَّاتٍ وَنَہرٍ oفِی مَق±عَدِ صِد±قٍ(القمر)ترجمہ:بے شک پرہیزگارلوگ باغوں میں اور نہروں میں ہوں گے ایک محدب مقام (مقعد صدق) میں اس آیت کریمہ میں اللّٰلہ تعالیٰ نے جنتوں کا نام مقعد صدق ذکر کیا ہے ۔
طوبیٰ:
حضرت سعید بن مسجوحؒ فرماتے ہیں کہ ہندی زبان میں جنت کا نام طوبیٰ ہے ۔(وصف الفردوس)
انچارج دینی ایڈیشن روزنامہ اکثریت پشاور